سرکاری ملازمین کو ادا کئے جانے والے یومیہ الاؤنس کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے وزارت خزانہ نے غیرملکی دعوت ناموں پر بیرون ملک سفر کرنے والوں کی ادائیگی محدود کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی ایجنسیوں، غیر ملکی حکومتوں، قرض دہندگان اور غیر ملکی اداروں کی طرف سےسرکاری افسران کو ادائیگی کے باوجود ملازمین یومیہ الاؤنس کی مد میں حکومت سے سیکڑوں ڈالر وصول کرتے ہیں۔
اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو اور ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل کےدفاتر کو وزرات خزانہ نے حکم دیا ہے کہ تمام اکاؤنٹ افسران نئے احکامات کی روشنی میں بلز کی ادائیگی سے پہلے اچھی طرح جانچ کریں۔
دیکھا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین اپنے غیر ملکی دوروں اور چھوٹے کورسز کے لئے بھی سرکاری خزانے سے یومیہ اور دیگر الاؤنسز حاصل کر رہے ہیں جبکہ ان کے خرچوں کی ادائیگی بین الاقوامی ایجنسیوں اور غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے بھی کی جاتی ہے۔
وزارت کی جانب سے اس بات کو بھی واضح کیا گیا ہے کہ کہ میزبان ممالک میں ’سرکاری مہمان‘ کا درجہ حاصل کرنے والے افسران کو ڈیلی الاؤنس کا صرف 30 فیصد حصہ دیا جاتا ہے اور ان کو بورڈنگ اور قیام فراہم کرتے ہیں۔
آرڈر میں مزید بتایا گیا ہے کہ مکمل طور پر اسپانسر شدہ سیمینار یا ٹریننگ پروگرام میں حصہ لینے والے سرکاری افسران کو ریاستی مہمان کا درجہ اس وقت تک حاصل نہیں ہوتا جب تک میزبان ملک خود اس بات کو واضح نہ کردے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین جب ٹریننگ،سیمینارز یا بین الاقوامی کانفرنسز میں شریک ہوتے ہیں،جہاں ڈونر ایجنسیاں یا حکومتیں ان کے جہاز کا ٹکٹ، بورڈنگ، قیام اور رہائش کے اخراجات اٹھاتی ہیں، تو قواعد کے مطابق ان پر ڈیلی الاؤنس کا اطلاق نہیں ہو گا۔