وریندر سہواگ نے خالی اسٹیڈیمز کو بھرنے کیلئے بڑا مشورہ دیدیا



دہلی(این این آئی)بھارتی سابق کرکٹر وریندر سہواگ نے خالی اسٹیڈیمز کو بھرنے کیلئے بچوں کو مفت ٹکٹ دینے کا مشورہ دیدیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق بھارتی اوپنر وریندر سہواگ نے ورلڈکپ منتظمین کو مشورہ دیا ہے کہ ابتدائی میچز میں شائقین سے خالی اسٹیڈیم کو بھرنے کیلئے بچوں کو مفت ٹکٹس دینے چاہئیں۔

واضح رہے کہ سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر (ایکس)پر ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے ورلڈکپ کا افتتاحی میچ میں محض چند سو تماشائی موجود تھے۔

پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری کر نے کے معاملے کو فوری حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، آئی سی سی



دبئی (این این آئی)بھارت میں شیڈول ورلڈکپ کے دوران پاکستان صحافیوں اور کرکٹ فینز کو ویزہ جاری نہ کرنے پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کہاہے کہ معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

تفصیلات کیمطابق ورلڈکپ میں شائقین کرکٹ کی عدم دلچسپی کو دیکھتے ہوئے آئی سی سی ترجمان نے صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کیا اور یقین دلایا کہ معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کو یقین دہانی کروائی ہے کہ معاملے کو جلد از جلد کرنے کی کوشش کررہے ہیں جلد نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔

گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)نے آئی سی سی سے ورلڈکپ کی ویزا پالیسی پر ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے شائقین اور صحافیوں کے ویزا کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سعود نے محنت اور فٹنس برقرار رکھی تو یہ پاکستان کا اسٹار ہوگا، محمد رضوان



حیدر آباد (این این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان نے کہا ہے کہ سعود شکیل آنے والے دنوں کا اسٹار ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق ورلڈکپ کے پہلے میچ میں نیدرلینڈز سے 81 رنز سے فتح حاصل کرنے کے بعد پی سی بی نے اس میچ کے دو ٹاپ اسکورر رضوان اور مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل کی ویڈیو جاری کی ہے۔

ویڈیو میں محمد رضوان نے کہا کہ بڑے ایونٹ میں شروعات اچھی ہونی چاہیے، اس طرح کے ایونٹ میں آنے والے مراحل مشکل ہوتے جاتے ہیں،ورلڈکپ کا ایک الگ پریشر ہوتا ہے، جب کسی ٹیم کو جیت ملتی ہے تو ان کا اعتماد ہی الگ ہوتا ہے۔

محمد رضوان نے کہا کہ یہ جیت ہمارے لیے بڑی ضروری تھی، یہ کانفیڈنس ہمیں آگے آنے والے میچز میں کافی کام آئے گا، مجھے جہاں رنز بنانے کا موقع ملتا ہے وہاں رنز بنانے کی کوشش کرتا ہوں، پھر چاہے وہ پہلی گیند ہو یا دوسری اس کی ٹینشن نہیں لیتا۔وکٹ کیپر بیٹر نے کہا کہ سب کے ذہن میں یہ بات تھی کہ ابھی ہمارا ٹاپ آرڈر پرفارم نہیں کر رہا۔

پچھلے ایک دو سالوں سے ٹاپ آرڈر کی پرفارمنس کی وجہ سے نمبر ون بنے تھے، جو لوگ کہتے تھے کہ ہمارا مڈل آرڈر پرفارم نہیں کر رہا تو شاید اللہ تعالی نے یہ ٹیسٹ کرنا تھا مڈل ارڈر کو۔سعود شکیل سے متعلق رضوان نے کہا کہ سعود جس محنت سے آیا ہے وہ اپنی محنت اور فٹنس کو برقرار رکھے گا تو آنے والے دنوں میں پاکستان کا اسٹار ہوگا۔

سعود کی گیم سے اویئرنس مجھے اچھا لگا، جیسے سعود نے آف اسپنر کو نکل کر چوکا مارا اس کو دیکھ کر لگا کہ سعود کی گیم اویئرنس بھی اچھی ہے۔مڈل آرڈر بیٹر نے کہا کہ میں جھوٹ نہیں بولوں گا، تھوڑا نروس تھا، جب میچ شروع ہوجاتا ہے اور آپ میدان میں جاتے ہیں تو پھر سب چیزیں بھول جاتے ہیں۔

جب آپ کے اوپر جلدی وکٹ گر جاتی ہیں تو پریشر تو ہوتا ہے، میری کوشش تھی کہ پازیٹو کرکٹ کھیلوں۔سعود نے کہا کہ دو چار مہینے سے اپنے اسکلز پر کام کر رہا تھا، کوشش تھی کہ وہ اسکلز گراؤنڈ میں جا کر دہراؤں، کافی خوش ہوں کہ جن اسکلز پر کام کیا وہ ویسے ہو رہا ہے،زیادہ کام ذہنی طور پر تیار ہونا ہوتا ہے کہ آپ ذہنی طور پر چیزوں کو کیسے لیتے ہیں۔انہوں نے کہا رضوان سینئر پلیئر ہیں، ان سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

برائلر گوشت کی قیمت میں10روپے کمی، فارمی انڈے مہنگے



لاہور( این این آئی)شہر میں پرچون سطح پر فی کلو برائلر گوشت کی قیمت 10روپے کمی سے512روپے، زندہ برائلر مرغی کی قیمت7روپے کمی سے341روپے فی کلو جبکہ فارمی انڈوں کی قیمت ایک روپے اضافے سے304روپے فی درجن کی سطح پر رہی۔

سجل اور وہاج کی ویب سیریز دی پنک شرٹ کا ورلڈ پریمیر



کراچی (این این آئی)اداکارہ سجل علی اور اداکار وہاج علی کی ویب سیریز دی پنک شرٹ دو عالمی فلمی میلوں میں نمائش کیلئے پیش کی جائے گی۔

کاشف نثار کی ہدایت کاری میں بننے والی اس ویب سیریز کی کہانی ایک ایسے شادی شدہ جوڑے صوفیہ اور سمیر کے گرد گھومتی ہے جو علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔

اسی اثنا میں صوفیہ کی ملاقات ایک کاروباری شخص عمر سے ہوتی ہے اور وہ اسے اپنے سابقہ رشتے کی تلخیوں کو بھلانے اور آگے بڑھنے کا ایک بہترین موقع سمجھتی ہے۔ب

ھارتی آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم زی فائف پر پیش ہونے والی اس ویب سیریز کی کہانی پاکستانی مصنفہ بی گل نے تحریر کی ہے، جس میں سجل علی صوفیہ جبکہ وہاج علی عمر کے کردار میں نظر آ رہے ہیں۔

تاہم اب اس ویب سیریز کی ابتدائی تین اقساط 27 اکتوبر کو لندن میں منعقد ہونے والے لندن انڈین فلم فیسٹیول میں خصوصی نمائش کے لئے پیش کی جائیں گی۔

اس کے ساتھ ہی رواں ماہ 15 سے 22 اکتوبر تک سڈنی میں منعقد ہونے والے فلمی میلے ساتھ فلم فیسٹیول میں بھی اس ویب سیریز کو نمائش کے لئے پیش کیا جائے گا۔

سعدیہ امام کا جنات سے باتیں کرنے کا دعوی



کراچی (این این آئی)اداکارہ سعدیہ امام نے کہا ہے کہ جنات سے ڈرتی نہیں بلکہ ان سے باتیں کرتی ہیں ،کبھی کبھار انہیں اپنے ساتھ ٹی وی دیکھنے کا مشورہ تک دیتی ہوں۔نجی ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ امام نے کہا کہ جنات حقیقت ہیں، ان سے انکار نہیں کیا جا سکتا یہ باتیں ہمیں ہمارے بزرگ تک بتاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بزرگ کہا کرتے تھے کہ گوشت کھاتے وقت ہڈی میں تھوڑا گوشت رہنے دیا کریں کیوں کہ وہ کسی اور کا حصہ ہوتا ہے، اسی طرح ماضی میں ہر جمعرات کو میٹھا پکانے کی ہدایت کی جاتی تھی اور پھر کچھ کھانے کو چھت پر رکھنے کا کہا جاتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ہڈی میں بچے ہوا گوشت یا بچے ہوئے کھانے کو چھت پر رکھنے کا مشورہ بزرگ افراد اس لیے دیتے تھے کہ انہیں پتا تھا کہ ہمارے ساتھ کوئی رہتا ہے اور وہ حصہ ان کا ہے۔

سعدیہ امام نے ڈرامے کی شوٹنگ کا ایک واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ جب متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں شوٹنگ کیلئے گئیں تو جنات نے صبح سویرے ان پر حملہ کردیا۔

انہوں نے دعوی کیا کہ وہ سو رہی تھیں کہ اچانک کسی نے ان کی ٹانگیں پکڑلیں جس پر انہوں نے قرآنی آیات پڑھ کر زور سے ان آیات کو ان کی جانب پھینکا جس کے بعد کمرے کی تمام لائٹس ہلنے لگیں اور کمرے کا شیشہ تک ٹوٹ گیا اور پھر جنات نے میری ٹانگیں چھوڑ دیں۔

انہوں نے کہا کہ عین اسی وقت مجھے مرشد کا فون آیا جنہوں نے خیریت دریافت کی ،مرشد کے فون آنے پر حیران رہ گئیں کہ انہیں کیسے پتا چلا کہ ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے؟۔

انہوں نے بتایا کہ میں بچپن سے ہی بہادر تھی، والدین نے کبھی جنات سے ڈرنا سکھایا ہی نہیں بلکہ وہ انہیں تلقین کیا کرتے تھے کہ ان کا خیال رکھا کریں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے گھر میں جنات سے باتیں کرتی ہوں، جب کمرے میں بیٹھی ہوتی ہوں کچن سے آوازیں آتی ہیں تو وہ انہیں زور سے کہتی ہیں کہ کچن استعمال کرنے پر پابندی نہیں ہے مگر گندا نہیں کرنا اور صفائی کا خیال رکھنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض مرتبہ جب میں صبح اٹھی تو کچن میں گندگی دیکھی جس پر نوکرانی سے پوچھا تو اس نے میں نے چائے نہیں بنائی، آپ ان سے پوچھیں جن سے آپ باتیں کرتی ہیں۔

سعدیہ امام نے دعوی کیا کہ بعض اوقات جب وہ ٹی وی دیکھ رہی ہوتی ہوں تو وہاں کوئی نہ کوئی آجاتا ہے، جس پر وہ انہیں ساتھ بیٹھ کر ٹی وی سیریل دیکھنے کی دعوت دیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنات سے بات کرنے پر بعض لوگ مجھے پاگل بھی قرار دیتے ہیں۔

یمنی زیدی نے بہترین اداکارہ کا لکس اسٹائل ایوارڈ اپنے نام کرلیا



کراچی(این این آئی) اداکارہ یمنی زیدی نے بہترین اداکارہ کا لکس اسٹائل ایوارڈ جیت لیا۔

کراچی میں منعقدہ لکس سٹائل ایوارڈز کی 22 ویں سالانہ تقریب میں اداکارہ بلال عباس اور ارسلان نصیر کو بہترین اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

یمنی نے سوشل میڈیا پر اپنے کیریئر میں ملنے والے 4ایوارڈ کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کی محبت کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کہ مضبوط بنیں، نڈر بنیں، خوبصورت رہیں، اور بختاور بنیں تو منزل آسان ہوجائیگی۔

ینگسٹ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ 90کی دہائی کی مقبول اداکارہ ریما خان کو دیا گیا جبکہ سینئر اداکارہ اور ڈائرکٹر مرینہ خان نے چینج میکر ایوارڈ کی حق دار قرار پائیں۔

تقریب میں مایا علی اور فرحان سعید نے ایک ساتھ پرفارمنس پیش کی۔

تقریب کی میزبانی کے فرائض فہد مصطفی ، صبا قمر اور احمد علی بٹ نے انجام دئیے۔ لکس سٹائل ایوارڈز کی رنگا رنگ تقریب میں شوبز، فیشن اور اسٹائل انڈسٹری کی مشہورشخصیات نے شرکت کی۔

جوبن نوٹیال نے پہلی بار گانے کا کریڈٹ اصل گلوکار کو دیدیا



ممبئی (این این آئی) بالی ووڈ میں پاکستانی گانوں کے کاپی ماسٹر جوبن نوٹیال نے پہلی بار گانا کاپی کرنے کے بعد اصل گلوکار کو کریڈٹ دے دیا۔

بالی ووڈ فلم یاریاں 2 کا گانا بے وفا تو حال ہی میں ریلیز کیا گیا ہے جس نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی ہے تاہم یہ فلم 20 اکتوبر کو ریلیز ہوگی۔

ماضی کی طرح یہ گانا بھی جوبن نوٹیال کے دیگر کئی گانوں کی طرح پاکستانی گانے کا چربہ ہے لیکن اس بار انہوں نے خود اس کا کریڈٹ پاکستانی موسیقار کو باخوشی دیا ہے۔

فلم یاریاں 2 کا گانا بے وفا تو مشہور پاکستانی گلوکار رحیم شاہ کی پہلی البم غم، جو 1999 میں ریلیز ہوئی تھی، کے مقبول ترین گانے پہلے تو کبھی کبھی غم تھا کی کاپی ہے۔

ترک اداکار براق ازچویت کراچی پہنچ گئے



انقرہ /کراچی (این این آئی)سلطنتِ عثمانیہ پر بننے والی تاریخی ترک سیریز ارطغرل غازی کے سیکوئل کورولوس عثمان میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ترک اداکار براق ازچویت اپنے مداحوں سے ملنے پاکستان پہنچ گئے۔

انسٹاگرام پر ترک اداکار نے اسٹوری شیئر کرتے ہوئے پاکستان روانگی سے متعلق آگاہ کیا۔تاہم اب سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کلپ سے معلوم ہوتا ہے کہ ترک اداکار براق ازچویت کراچی پہنچ چکے ہیں۔

سکندر علی نے آغا علی ، حنا الطاف میں طلاق کی تردید کردی



کراچی (این این آئی)اداکار علی سکندر نے آغا علی اور اہلیہ حنا الطاف کی طلاق کی تردید کردی۔

انسٹا گرام پر سوال جواب سیکشن میں اداکار علی سکندر نے بتایا کہ آغا علی اور حنا الطاف کی طلاق نہیں ہوئی ہے ،سوشل میڈیا پر گردشی خبریں افواہ ہیں۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ایک انٹرویو میں آپ نے اپنی کامیابی میں اہل خانہ اور آغا علی کا نام لیا جبکہ حنا کو بالکل نظر انداز کیا جس پر انہوں نے کہا کہ حنا الطاف میری بہت اچھی دوست ہیں ،میں نے ہر جگہ ان کا تذکرہ کیا اور انہیں مینشن کیا ہے۔

ایوارڈ شو میں کیفی خلیل توجہ کا مرکز بن گئے



کراچی (این این آئی)نئی نسل کے ابھرتے گلوکار کیفی خلیل ایوارڈز تقریب میں توجہ کا مرکز بن گئے۔22ویں لکس اسٹائل ایوارڈ شو میں کیفی خلیل نے بہترین گلوکار کا ایوارڈ اپنے نام کیا۔

اس موقع پر اپنا سب سے مقبول گیت کہانی سنو پیش کیا تو تقریب میں موجود موسیقی کے دیوانے جھوم اٹھے۔

یاد رہے کہ کہانی سنو سونگ نے دنیا بھر میں مقبولیت کے ریکارڈ قائم کیے۔ کئی شہرت یافتہ گلوکاروں نے بھی اس گیت کو اپنی آواز میں گایا۔

مجھے میری ’ایپس‘ سے بچاؤ



کسی گھر میں ایک شخص نے بارہ چودہ سال کی بچی کو دبوچ رکھا ہے ، وہ خوف کے عالم میں رو رہی ہے ، وہ بچی کو پلنگ پر پھینکتا ہے ،بچی بھاگ کر کمرے میں چھپنے کی کوشش کرتی ہے، وہ شخص الماری سے کلاشنکوف نکالتا ہے ،وہاں موجود دو لوگ اُس شخص کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں مگر بظاہر وہ اُن کے قابو نہیں آتا۔

یہ اُس لمحے کی فوٹیج ہے جب سیاحوں سے بھری ہوئی بس اٹلی کے شہر وینس کے قریب ایک پُل سےنیچے گر گئی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت اکیس افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والے سیاحوں کی لاشیں سڑک کے کنارے پڑی ہیں۔میکسیکو کے ایک گرجا گھر میں لوگ عبادت کیلئے جمع ہیں ، پادری خطبہ دے رہا ہے کہ اچانک گرجےکی چھت گرجاتی ہے ، درجنوں افراد زخمی ہوجاتے ہیں، تین بچے مرجاتے ہیں، اُن بچوں کے والدین دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں۔

یہ کراچی کے کسی بازار کا منظر ہے، ایک شخص ریڑھی سے کوئی چیز خرید رہا ہے ، دو نوجوان موٹر سائیکل پر آتے ہیں اور بندوق کے زور پر اُس کا موبائل فون اور پرس چھین لیتے ہیں، وہ بغیر کسی مزاحمت کے چیزیں اُن کے حوالے کر دیتا ہے مگر وہ جاتے جاتے اسے گولی ماردیتے ہیں۔ بعد میں پتا چلتا ہے کہ مرنے والا غریب آدمی تھا اور دو بچیوں کا باپ تھا۔

اگر آپ انسٹا گرام، ایکس(سابقہ ٹویٹر) ، فیس بک یا ٹِک ٹاک وغیرہ استعمال کرتے ہیں تواِس نوعیت کے واقعات کی فوٹیج آپ کی نظروں سے ضرور گزرتی ہوگی۔جیسے کہ سڑک کے کنارے کھڑے آدمی کے سر پر کھمبا گرگیا، کسی راہ چلتے شخص کو گولی لگ گئی ،کوئی ریل کی پٹری پار کرتا ہوا ٹرین کے نیچے آکر کُچلا گیا،کہیں کسی خاندان کے تمام افراد پکنک مناتے ہوئےدریا میں ڈوب کر مر گئے،زلزلے کے نتیجے میں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں اور لوگ چیخ و پکار کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔مجھے یوں لگتا ہے کہ اِن ایپس کی وجہ سے ہم بہت جلد ذہنی مریض بن جائیں گےیا شاید بن چکے ہیں مگر ابھی ہمیں احساس نہیں ہوا۔ہر روز کسی نہ کسی ایپ کے ذریعے ہم تک کوئی ایسی فوٹیج ضرور پہنچتی ہے جس میں کوئی عام شخص ناگہانی موت یا ظلم کا شکار ہوتاہوا دکھائی دیتا ہے۔سات ارب کی آبادی میںسے اگر اِن ناگہانی اموات یا واقعات کی شرح نکالی جائے تو شاید صفر سے کچھ ہی اوپر جواب آئے مگر جس طرح سے یہ مناظر ہماری ذہنی صحت کو متاثر کر رہے ہیں اُس کا اندازہ اُن فون کالز سے لگایا جا سکتا ہے جو ہم اپنے پیاروں کو گھر سے باہر بھیجنے کے بعد کرتے ہیں۔’کہاں پہنچے، کتنی دیر میں آؤ گے، فون کیوں نہیں اٹھا رہے تھے، فون بند کیوں جا رہا تھا….‘اُس ایک لمحے میں ہمارے لاشعور میں وہ تمام مناظر گھوم جاتے ہیں جو ہم نےسوشل میڈیا ایپس پر دیکھے ہوتےہیں بلکہ اِس صورتحال پر کسی ستم ظریف نے ایک کلپ بھی بنایا تھا جس کا عنوان تھا کہ اگر میں اپنی ماں کے فون کا جواب نہ دوں تووہ کیا سوچتی ہے اور پھر اُس کلپ میں ایک موٹر سائیکل سوار کو دکھایا جو تیز رفتاری کے باعث کسی ٹرک کے نیچے آکر ہلاک ہوجاتا ہے۔

میں کوئی ماہر نفسیات نہیں جو اِن مسائل کی پڑتال کروں اور فرائڈ کی طرح انسان کےتحت الشعور اور لا شعور میں پوشیدہ خوف کواُس زمانے سے جوڑوں جب انسان غاروں میں رہتا تھااور پھریہ نتیجہ نکالوں کہ یہ ہزاروں سال پہلے کا انجانا خوف ہے جس سے انسان کبھی جان نہیں چھڑوا پائے گا۔ممکن ہے کہ یہی بات ہو مگر آج کل اِس خوف نے ذہنی بیماری کی شکل اختیار کر لی ہے اور شاید اُس کی بڑی وجہ سوشل میڈیا ایپس کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہے ۔رہی سہی کسر Reels نے پوری کردی ہے ،یہ ایک آدھ منٹ کے وہ ٹکڑے ہیں جو یکے بعد دیگرے فون کی سکرین پر نمودار ہونا شروع ہوتے ہیں اور آپ کو وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوپاتا ، آپ سونے سے پہلے آخری مرتبہ فون چیک کرنے کی غرض سے اٹھاتے ہیں کہ اچانک فون پر یہ reels چلنی شروع ہوجاتی ہیںاور پھرپتاہی نہیں چلتا کہ کب رات کے تین بج گئے۔ساری رات خواب بھی ویسے ہی آتے ہیں کہ آپ چھت پر ہوا خوری کیلئے گئے تھے کہ چھت گر گئی اور آپ ملبے تلے تب گئے!

اِس مسئلے کے تین حل ہیں۔پہلا یہ کہ ہم اسمارٹ فون کا استعمال ہی ترک کر دیں، نہ نومن تیل ہوگا نہ ریماناچے گی(رادھا سے ہمارے مذہبی جذبات مجروح ہونے کااندیشہ تھا اِس لیے میں نے احتیاطاً ریما کر دیا ہے )۔یہ حل قابل عمل نہیں ، کوئی بہت ہی اللّٰہ لوک اِس پر عمل کر سکتا ہے ، ہم فانی انسانوں سے یہ نہیں ہو پائے گا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اسمارٹ فون کا استعمال جاری رکھیں مگر اُس میں سے سوشل میڈیا کی تمام ایپس نکال دیں۔یہ حل پہلے والے کی نسبت قدرے بہتر ہے مگر میں جانتا ہوں کہ ہم سے یہ بھی نہیں ہوپائے گا کیونکہ اِن ایپس پر صرف موت کا منظر ہی نہیں دیکھنے کو ملتا بلکہ بہت سا تفریحی مواد بھی ہوتا ہے جس سے کوئی بھی محروم نہیں ہونا چاہتا۔تیسرا حل جومجھے پسند ہے وہ یہ ہے کہ کال سننے کے علاوہ آپ موبائل فون کے استعمال کا وقت مقرر کر دیں ، جیسے صبح اور رات کوایک ایک گھنٹہ، اور زیادہ سے زیادہ اپنے فون کو ہوائی جہاز کی حالت (بولے تو ائیر پلین موڈ ) میں رکھیں، یہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا ایپس سے اُن اکاؤنٹس کو فالو کرنا بند کردیں جو ذہنی دباؤ اور اضطراب کا باعث بنتے ہیں اور جن میں ہمہ وقت حادثات کی ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہیں۔

میرا اندازہ ہے کہ اگر ہم اِن طریقوں سے موبائل فون کا استعمال محدود کردیں تو ہماری ذہنی کیفیت خاصی بہتر ہوجائے گی مگر ایک الجھن بدستور رہے گی جو رفع نہیں ہوگی۔اُس الجھن کا تعلق اِس ذہنی تناؤ سے نہیں بلکہ اُس مسئلے سے ہے جس کا تا حال کوئی جواب ہمارے پاس نہیں اور وہ مسئلہ یہ ہے کہ ظلم، نا انصافی اور حادثات کے یہ مناظر اگر ہم اپنے موبائل فون سے غائب بھی کردیں تو اِس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ دنیا سے بدی یا شر ختم ہوگیا،الجھن وہیں رہے گی کہ عادل و قادر کے جہاں میں معصوم بچے کیوں مر جاتے ہیں، نیک لوگوں پر زمین تنگ کیوں کی جاتی ہے اوربے گناہوں کو خواہ مخواہ ظلم کیوں سہنا پڑتا ہے؟ ہمیں اِن سوالوں کے جوابات بچپن میں ہی بتا دیے گئے تھےمگر کیا یہ جوابات تسلی بخش ہیں؟یہ ہے اصل الجھن!

بشکریہ روزنامہ جنگ