Tag Archives: فلسطین

غزہ پر حملے بند ورنہ نیا محاذ کھل سکتا ہے: ایران نے اسرائیل کو خبردار کر دیا



ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ پر حملے نہ روکے گئے تو جنگ کی صورت میں نیا محاذ کھل سکتا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبدالہیان کا لبنان کے دارالحکومت بیروت پہنچنے پر لبنانی حکام اور حماس سمیت اسلامی جہاد کے نمائندوں نے استقبال کیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے لبنان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث جنگ کی صورت میں نیا محاذ کھل سکتا ہے۔

اسرائیل میں افراتفری کی صورتحال، وزیر اطلاعات اچانک مستعفی



اسرائیل اور فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان کشیدگی کے بعد اسرائیل میں افراتفری کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، اور اب وزیر اطلاعات گالیت ڈسٹل نے اچانک عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اطلاعات گالیت ڈسٹل نے لکھا کہ رواں ہفتے کے آغاز میں انفارمیشن سسٹم کے سربراہ نے وزارت خارجہ کے امور کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے ریاستی معاملات کی اطلاعات کی سرگرمیوں کی ذمہ داریاں بھی منسٹری آف ڈائسپورہ کو سونپ دی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بے اختیار وزارت اطلاعات کو دیکھ کر میں سمجھتی ہوں کہ اب اس عہدے پر براجمان رہنا اسرائیلی خزانے کا نقصان کرنے کے مترادف ہے۔

گالیت ڈسٹل لکھتی ہیں کہ سب سے اہم ملک کی بہتری ہے، اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے عہدے سے الگ ہو جائوں، اس لیے میں وزارت اطلاعات سے مستعفی ہو رہی ہوں۔

زمینی حملہ کیا تو فوج کو نیست و نابود کر دینگے: حماس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا



فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطین پر زمینی حملہ کیا گیا تو اسرائیلی فوج کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔

حماس کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ القدس کے تحفظ کے لیے مزاحمتی کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی، ہمیں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے اور اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کر دیا گیا ہے۔

فوجی ترجمان نے کہا کہ آپریشن ’الاقصیٰ فلڈ‘ کے لیے خفیہ تیاری کی گئی تھی، اور اس کے لیے مزاحمتی قوتوں کے ساتھ رابطے پہلے سے تھے۔

دوسری جانب مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کی القدس بریگیڈ کے ترجمان ابوحمزہ نے کہا ہے کہ 1948 میں فلسطین کے پاس جو علاقے موجود تھے وہ واپس لینے کے لیے ہم جلد کئی محاذ کھولیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا، فرانس اور دیگر ملکوں کے شہری اسرائیل کی جانب سے لڑنے والوں میں شامل ہیں اور صرف اسرائیلی فوج کی وردیاں پہنی ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو جنگ کے دوران یرغمال بنایا گیا ہے ان میں بہت سے امریکی اور فرانسیسی شہری ہیں۔

اقوام متحدہ فلسطین میں سیز فائر کے لیے کوششیں کرے: پاکستان کا مطالبہ



پاکستان نے غزہ پر اسرائیل کی جانب سے ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ سیز فائر کے لیے بھرپور کوششیں کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں معصوم بچوں اور خواتین کی شہادتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہےٓ اور اُن پر زمین تنگ کی جار ہی ہے، اس وقت مشرق وسطیٰ میں قیام امن وقت کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ سیز فائر کے لیے اپنی کوششیں بروئے کار لائے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلس میں مسئلہ کشمیر پر روشنی ڈالی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، حریت جماعتوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق حق خودارادیت دیا جائے۔

بھارتی اداکارہ مدھرا نائیک کی کزن اور بہنوئی اسرائیل فلسطین کشیدگی کے دوران ہلاک



ممبئی (این این آئی) بھارتی ڈراموں کی اداکارہ مدھرا نائیک کی کزن اور بہنوئی اسرائیل فلسطین کشیدگی کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھرا نائیک نے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کزن اور بہنوئی کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

ویڈیو پیغام میں بھارتی نژاد یہودی اداکارہ نے کہا ہے کہ اسرائیل میں مقیم ان کی کزن اور ان کے شوہر ہلاک ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت میں اور اہل خانہ جس درد کا سامنا کر رہے ہیں اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

یاد رہے اس سے قبل حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے باعث بالی ووڈ اداکارہ نصرت بھروچا بھی اسرائیل میں پھنس گئی تھیں جو بعد میں ممبئی پہنچ گئی ہیں۔

پاکستانیوں کا فلسطین سے رشتہ کیا؟



تحریر:۔ حامد میر

جس کے پاس کھونے کیلئے کچھ نہ ہو وہ اپنے طاقتور دشمن پر فتح پانے کیلئے موت کو اپنا ہتھیار بنا لیتا ہے ۔ فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس کو بہت اچھی طرح پتہ تھا کہ اسرائیل پر ایک بڑے حملے کا نتیجہ غزہ کی تباہی کی صورت میں نکل سکتا ہے لیکن حماس نے دنیا کو صرف یہ بتانا تھا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

اب آپ حماس کو دہشت گرد کہیں یا جنونیوں کا گروہ کہیں لیکن حماس نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ کچھ عرب ممالک کے حکمران اسرائیل کے سہولت کار بن کر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں کرسکتے امن قائم کرنا ہے تو فلسطینیوں سے بھی بات کرنا پڑیگی۔اس سوال پر بحث بے معنی ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی طاقتور انٹیلی جنس ایجنسیاں حماس کے اتنے بڑے حملے سے کیسے بے خبر رہیں؟

حماس کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ شیخ احمد یاسین نے تنظیم آزادی فلسطین (پی ایل او) کے سربراہ یاسر عرفات سے مایوسی کے بعد حماس قائم کی تھی ۔شیخ احمد یاسین کو 2004ء میں اسرائیل نے نماز فجر کے وقت میزائل حملے کے ذریعہ شہید کر دیا تھا لہٰذا حماس اور اسرائیل میں کسی بھی قسم کی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں تھا۔اگست 2021ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ طے تھا کہ فلسطین اور کشمیر میں مزاحمت کی چنگاریاں دوبارہ بھڑکیں گی۔

فلسطین اور کشمیر کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے ۔یہ تعلق مجھے 2006ء میں لبنان کے شہر بیروت کے علاقے صابرہ اورشتیلا میں سمجھ آیا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیلی فوج نے 1982ء میں فلسطینی مہاجرین کا قتل عام کرایا تھا ۔2006ء کی لبنان اسرائیل جنگ کے دوران میں کئی دن کیلئے بیروت میں موجود رہا ۔

ایک دن میں نے اپنے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے مفتی امین الحسینی کا ذکر کیا تو وہ مجھے صابرہ شتیلا کے علاقے میں لے گیا جہاں شہداء کے ایک قبرستان میں مفتی امین الحسینی دفن ہیں ۔مفتی امین الحسینی فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کے بانیوں میں سےتھے۔ مفتی اعظم فلسطین کی حیثیت سے انہوں نے علامہ اقبال ؒ، قائد اعظم ؒ اور مولانا محمد علی جوہر ؒسمیت برصغیر کے کئیی مسلمان رہنمائوں کو مسئلہ فلسطین کی اہمیت سے آشنا کیا ۔2006ء میں امریکی سی آئی اے نے ان کے بارے میں ایک خفیہ رپورٹ کو ڈی کلاسیفائی کیا جو 1951ء میں تیار کی گئی تھی ۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتی امین الحسینی نے فروری 1951ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں کشمیر پر منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی جس کے بعد وہ آزاد کشمیر کے علاقے اوڑی گئے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی۔اسی دورے میں وہ جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا گئے اور وہاں کے قبائلی عمائدین سے ملاقات کی ۔ایک قبائلی رہنما نے مفتی امین الحسینی کو ایک سٹین گن کا تحفہ دیا جو اس نے 1948ء میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج سے چھینی تھی۔

مفتی صاحب نے وزیر قبائل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں کا حصہ نہ بنیں۔ امریکی سی آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے مفتی صاحب کابل گئے اور انہوں نے بیت المقدس کے امام کی حیثیت سے افغان حکومت سے اپیل کی کہ وہ ’’پشتونستان‘‘ کی سازش کا حصہ نہ بنیں۔ ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کے بعد مجھے ایک بزرگ فلسطینی ملا اور اس نے کہا کہ وہ بہت سوچتا تھا کہ مفتی اعظم فلسطین کو اتنی دور پاکستان جانے کی کیا ضرورت تھی اور کشمیریوں کی اتنی فکر کیوں تھی لیکن آج ایک پاکستانی کو ان کی قبر پر دیکھ کر سمجھ آئی کہ پاکستانیوں کو فلسطینیوں کے لئے اتنی پریشانی کیوں لاحق رہتی ہے۔

ہمارے بزرگوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر کیلئے تحریکوں میں بھی دل وجان سے حصہ لیا اس لئے عام پاکستانی فلسطین اور کشمیر کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں ۔علامہ اقبالؒ نے 3جولائی 1937ء کو اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا تھا کہ عربوں کو چاہئے کہ اپنے قومی مسائل پر غوروفکر کرتے وقت اپنے بادشاہوں کے مشوروں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ یہ بادشاہ اپنے ضمیروایمان کی روشنی میں فلسطین کے متعلق کسی صحیح فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔

قائد اعظم ؒنے 15ستمبر 1937ء کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنؤمیں مسئلہ فلسطین پر تقریر کرتے ہوئے برطانیہ کو دغا باز قرار دیا ۔اس اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ تمام مسلم ممالک سے درخواست کی گئی کہ وہ بیت المقدس کو غیر مسلموں کے قبضے سے بچانے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں ۔ پھر 23مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لاہور میں بھی مسئلہ فلسطین پر ایک قرار داد منظور کی گئی ۔

میں ان حقائق کو ان صاحبان کی توجہ کیلئے بیان کر رہا ہوں جو دعویٰ کیا کرتے تھے کہ قیام پاکستان تو دراصل انگریزوں کی سازش تھی اور قائد اعظم ؒنے 23مارچ کی قرارداد انگریزوں سے تیار کرائی ۔اگر قائداعظم ؒ انگریزوں کے ایجنٹ تھےتو انگریزوں کے دشمن مفتی امین الحسینی سے خط وکتابت کیوں کرتے تھے اور اسرائیل کے قیام کیلئے برطانوی سازشوں کی مخالفت کیوں کرتے رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ برطانوی سازشوں کے نتیجے میں قائم ہونے والی فلسطینی ریاست کو امریکہ کے بعد اگر کسی ملک کی سب سے زیادہ حمایت حاصل ہے تو وہ بھارت ہے ۔آج بھارت میں مسلمانوں کےساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ روا رکھا اور اس ظلم وستم کا ردعمل حماس کے حملے کی صورت میں سامنے آیا۔علامہ اقبال ؒ نے فلسطینیوں کو بہت پہلے بتا دیا تھا کہ

تری دوا نہ جنیوا میں ہے نہ لندن میں

فرنگ کی رگ جاں پنجہ یہود میں ہے

سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات

خودی کی پرورش و لذت نمود میں ہے

فیض احمد فیض نے تو فلسطین کی تحریک آزادی میں اپنے قلم کے ذریعہ حصہ لیا اور 1980ء میں بیروت میں یہ اشعار کہے۔

جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم

لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم

تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد

میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد

ابن انشاءنے ’’دیوار گریہ‘‘ کے عنوان سے اپنی ایک نظم میں عرب بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا

وہ تو فوجوں کے اڈے بنایا کریں

آپ رونق حرم کی بڑھایا کریں

ایک دیوار گریہ بنائیں کہیں

جس پر مل کے یہ آنسو بہائیں کہیں

اور حبیب جالب بھی کسی سے پیچھے نہ رہے انہوں نے فلسطینی مجاہدین کو کعبے کے پاسبان قرار دیتے ہوئے ان کے مخالفین کے بارے میں کہا۔

ان سامراجیوں کی ہاں میں جو ہاں ملائے

وہ بھی ہے اپنا دشمن، بچ کے نہ جانے پائے

بشکریہ جیو نیوز اردو