لاہور (این این آئی)سابق فاسٹ بولر اور کرکٹر محمد آ صف کی جانب سے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر کی جانے والی تنقید کے بعد والد اعظم صدیقی نے کہاہے کہ یہ وقت کبھی نہیں آئے گا۔
سوشل میڈیا پر دیے گئے بیان میں محمد آصف نے کہا کہ میں نے بابر اعظم کو صرف 2گیندوں کا سامنا کرنے کے بعد ٹرائلز میں منتخب کیا تھا، آپ ان کے والد ( اعظم صدیقی) سے پوچھ سکتے ہیں کہ میں نے بابر کو زیڈ ٹی بی ایل ٹرائلز میں منتخب کیا تھا، بابر ملک کے بہترین بیٹرز میں سے ایک ہیں تاہم وہ ڈاٹ بولز بہت زیادہ کھیلتے ہیں اور رضوان پر پریشر بڑھاتے ہیں، میں آج بھی ٹی 20 کرکٹ میں بابر اعظم کو میڈن اوور کروا سکتا ہوں،
اگر آپ بابر کو اچھی گیندیں کروائیں تو وہ ہٹ نہیں کر سکتا۔اس بیان کے وائرل ہونے کے بعد بابر کے والد نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں درج تھا کہ بابر جب انڈر 16 کا ورلڈ کپ کھیل کہ آیا ڈی پی ایس ماڈل ٹاؤن گراؤنڈ کے ساتھ ایک کلب اسکول آف کرکٹ ہوا کرتا تھا اْس کلب کے ساتھ بابر کے کلب کا میچ ہوا دوسری طرف سے اْس وقت محمد آصف کم بیک کی تیاریاں کر رہے تھے وہ یہ میچ کھیلے بابر اوپن کرتا تھا .
محمد آصف نے اٹیک کیا بابر نے اْس میچ میں 84 کیا اور آصف نے ہی اْسے آؤٹ کیا خیر اننگ ختم ہوئی بابر بڑا دل برداشتہ باہر آیا میرے استفسار پر بتایا کہ آصف بھائی نے بہت بْرا بھلا کہا میں نے اْس کو تسلی دی کہا تم نے بھی تو اْن کو 11 چوکے مارے ہیں خیر بات یہاں ختم ہوئی۔
اعظم صدیقی نے بتایا کہ محترم منصور رانا نے بابر کو زیڈ ٹی بی ایل کی طرف سے کھیلنے میں مدد کی نیشنل اکیڈمی میں بابر کا ٹرائل ہورہا تھا محمد آصف آئے تو ٹرائل شروع بھی نہیں ہوا تھا، اس وقت بابر نے پیڈ کیے ہوئے تھے دیکھ کر کہا اوئے چھوٹو کدھر ؟
بابر نے بتایا آصف بھائی بینک کے ٹرائل ہیں اْسی وقت وہ بینک انتظامیہ کے پاس گئے اور بڑے سخت لہجے میں کہا اس کا کیا ٹرائل لے رہو ہو اس نے مجھے مارمار تھکا دیا تھا ، 11 چوکے مارے ہیں لکھو اس کا نام اور بینک میں رکھو یہ تمھارے بڑے کام آئے گا۔
کپتان کے والد نے بتایا کہ بابر کو 16800 جو پہلی سیلری ملی اس نے بابر کو آگے بڑھنے میں مدد کی، اول تو یہ وقت کبھی نہیں آئے گا اگر آ بھی گیا تو بابر احترام کی وجہ سے ہر صورت آپ کا اوور میڈن کھیل جائے گا آپ کی بر وقت گواہی ہمارے بڑے کام آئی۔ اعظم صدیقی نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ عوام سے درخواست ہے کہ محمد آصف کے بارے میں بابر کے حوالہ سے کوئی الٹی سیدھی بات نہ کریں۔