Tag Archives: افغان شہری

یکم اکتوبر سے اب تک 6 ہزارسے زائد افغان شہریوں کی وطن واپسی



اسلام آباد (این این آئی)غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کا بڑے پیمانے پر بابِ دوستی سے انخلا ء مزید تیز ہوگیا ،کنٹرول روم کے مطابق یکم اکتوبر سے اب تک 6 ہزارسے زائد افغان شہری وطن واپس جا چکے ہیں۔مختلف شہروں سے فارن ایکٹ میں گرفتار 5 سو سے زائد افغانی ڈی پورٹ بھی کیے گئے ہیں۔

اسپن بولدک اور قندھار سے صرف الیکٹرانک افغان شناختی دستاویز پر آنے کی اجازت ہے۔افغان طالبان نے پاکستانیوں کے شناختی کارڈ پر بابِ دوستی سے پیدل آمد و رفت روک دی ہے اور کاروباری سرگرمیوں کیلئے روزانہ افغانستان جانے والے سینکڑوں پاکستانی باب دوستی سے واپس بھیجے جا رہے ہیں۔

کنٹرول روم کے مطابق سیاسی جماعتوں، سماجی و قبائلی تنظیموں کے زیرِ اہتمام گرینڈ جرگہ ہوا جس میں بابِ دوستی پر آمد و رفت کے نئے طریقے کار کو مسترد کر دیا گیا۔جرگے میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی قبائل کی شناختی کارڈ اور تذکیرہ پر آمد و رفت بحال کی جائے۔

شادی کی بنیاد پر افغان شہری کو پاکستانی شہریت دینے کافیصلہ



پشاور(این این آئی)پشاور ہائی کورٹ نے افغان شہری کو شادی کی بنیاد پرپاکستانی شہریت دینے فیصلہ دیدیا ۔
نجی ٹی وی کے مطابق عدالت عالیہ پشاورکے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ زینت بیگم پاکستانی ہے اور اْس کا شوہر افغان شہری ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا پاکستانی خاتون کے افغان شوہر کو پاکستانی شہریت دی جائے، عدالت نے حکم دیا کہ خاتون اپنے افغانی شوہر کی شہریت کیلئے وزارت داخلہ میں درخواست جمع کروائے۔

بلوچستان کے 84 مدارس افغان شہری کنٹرول کرتے ہیں: ایپکس کمیٹی اجلاس میں انکشاف



صوبہ بلوچستان میں 84 دینی مدارس کا انتظام افغان شہریوں کے پاس ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن میں زیر تعلیم طلبا کی تعداد 8500 ہے، حکومت نے اس حوالے سے بڑا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق چند دن قبل بلوچستان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مدارس کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے حکام نے اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں اس وقت205 مدارس کام کر رہے ہیں اوران تمام مدارس کی جیو ٹریکنگ کی گئی ہے۔

ایپکس کمیٹی اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ ان مدارس میں سے 121 مدارس میں 8 ہزار طالبعلم زیر تعلیم ہیں جبکہ 84 مدارس کا انتظام افغان شہریوں کے پاس ہے جن میں زیر تعلیم طلبا کی تعداد 8500 ہے۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جن مدارس کا انتظام افغانیوں کے پاس ہے وہ پاکستانیوں کو سونپا جائے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ان مدارس کے اکائونٹس کی جانچ پڑتال اور مہاجر کیمپس کے ساتھ رابطوں کی سکروٹنی بھی کی گئی ہے۔

ایپکس کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ مدارس کے نصاب کو نفرت انگیز مواد سے پاک کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں مقیم غیر ملکیوں کی پڑتال شروع، 1126افراد کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت کارروائی



اسلام آباد پولیس نے غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشنز کے دوران 1126 افراد کی جانچ کی، اس دوران 503 افراد سے کوئی شناختی دستاویز نہ ملنے پر ان کے خلاف 14 فارنر ایکٹ کے تحت کارروائی کرکے مجاز عدالتوں میں پیش کیا گیا جو جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق 623 افراد کو منظور شدہ شناختی دستاویزات پیش کرنے پر رہا کیا گیا۔ اس تمام عمل کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

ترجمان نے بتایا کہ جرائم پیشہ عناصر کو غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے ساتھ منسلک کرنا درست نہیں ہے۔ کسی بھی شہری کے پاس اگراطلاع ہو کہ کہیں پر کوئی غیرقانونی طور پر مقیم ہے تو پولیس کو اطلاع دی جائے، نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ کسی غیر قانونی مقیم کو پناہ یا ملازمت دینا بھی جرم ہے جس پر قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔

پاکستان داخل ہونے والے افغان باشندوں کیلئے ویزہ لازمی قرار



اسلام آباد: ویزہ اور پاسپورٹ کے بغیر افغان شہریوں کا پاکستان میں داخلہ بند کر دیا گیا۔ یہ فیصلہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت ایپکس کمیٹی اجلاس میں کیا گیا۔

نگران وزیرداخلہ سرفرازبگٹی نے پریس کانفرنس کے دوران اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ 10 اکتوبر 2023 سے پاکستان اورافغانستان بارڈر سے نقل و حرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ پر ہو گی جبکہ یکم نومبر 2023 سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی ۔

اجلاس میں کہاگیاکہ یکم نومبر 2023 سے غیر قانونی طورپر مقیم غیرملکیوں کے کاروبار /جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی اور غیر قانونی کاروبار کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ یکم نومبر 2023 کے بعد پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کورہائش فراہم کرنے یا سہولیات فراہم کرنے والے کسی بھی پاکستانی شہری یا کمپنی کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔