چالیس سال سے جنگ زدہ ملک افغانستان جہاں غربت اپنے پر پھیلائے راج کر رہی ہے وہاں امریکی ڈالر لگ بھگ 79 افغانی کے برابر ہے جبکہ 84 انڈین روپے ایک امریکی ڈالر کے برابر ہیں۔ پاکستان میں یہی ڈالر تقریباً 290 پاکستانی روپے میں مل رہا ہے۔ پاکستان کی نگران حکومت ڈالر کو قابو میں لانے کیلئے جو اقدامات کر رہی ہے بلاشبہ وہ قابل تعریف ہیں ۔انہی اقدامات کا نتیجہ ہے کہ آج ڈالر 300 سے نیچے آچکا ہے
مالی معاملات پر رپورٹنگ کرنے والے ادارے’ ’بلومبرگ‘ ‘نے افغانستان کی کرنسی کو گذشتہ تین ماہ میں بہترین پرفارمنس دکھانے والی کرنسی قرار دیا ہے۔
تاہم حیرانی ہے تو اس بات پر کہ ایک ایسا ملک جس کی حکومت‘ کو دنیا نے باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیااور جو عالمی پابندیوں کی زد میں ہے اس کے بیرون ممالک اثاثے منجمد ہیں اور جہاں بھوک اور افلاس کے ڈیرے ہیں اس کی کرنسی میں ایسی کیا خاص بات ہے کہ یہ گذشتہ تین ماہ کے دوران دنیا کی ” بہترین پرفارمنگ“ کرنسی رہی ہے۔
بلومبرگ کی رپوٹ کا کہناکہ رواں سال جولائی سے اب تک افغانستان کی کرنسی میں ڈالر کے مقابلے میں 9 فیصد بہتری آئی ہے جس کے بعد یہ کولمبیا کی’ ’پیسو“ اور سری لنکا کے’ ’روپے“ کے بعد تیسری بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسی کے طور پر سامنے آئی ہے۔
اس بہتری کی بڑی وجہ طالبان حکومت کا کرنسی پر کنٹرول، امداد کی مد میں افغانستان کوملنے والے اربوں ڈالرز، بیرون ممالک مقیم افغان شہریوں کی طرف سے اپنے رشتہ داروں کو بھیجے جانے والی ترسیلات زر میں اضافہ ہے۔
یاد رہے کہ ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں بسنے والے لگ بھگ 66 فیصد شہریوں کو بنیادی ضروریات زندگی بمشکل ہی میسرہیں جبکہ ملک میں بیروزگاری اپنے عروج پر ہے۔