Tag Archives: انٹرن شپ

75ہزار آئی ٹی گریجویٹس کوانڈسٹری سے منسلک کرنے کا اعلان ، ای روزگار پروگرام متعارف



اسلام آباد: نگران حکومت نے ہزاروں آئی ٹی گریجویٹس کو سینٹر الائزڈ امتحان کے ذریعے انڈسٹری سے منسلک کرنے کااعلان کردیا۔
نگران وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےکہا کہ ہر سال پاکستان کی یونیورسٹیز 75 ہزارانفارمیشن ٹیکنالوجی گریجویٹ پیدا کرتی ہیں لیکن ان میں سے صرف ڈھائی سے تین ہزار ایسے ہیں جن کو آئی ٹی کمپنیاں فوری بھرتی کر سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہم ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مل کر پورے نظام کو ازسرنو بدلنے چلے ہیں اور اس میں دو تین بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں، ایک یہ کہ پاکستان میں آئی ٹی گریجویٹس کا ایچ ای سی کے ذریعے معیاری ٹیسٹ لیا جائے گا، ان کو پرکھا جائے گا اور وہ لوگ جو اس ٹیسٹ کو پاس کریں ان کو آئی ٹی انڈسٹری کے ساتھ مل کے لازمی انٹرن شپ کرائی جائے گی ۔
نگران وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ اس انٹرن شپ کی بدولت افرادی قوت کی کمی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے ادارے نیشنل کمپیوٹنگ اینڈ ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل کے زیر انتظام یہ امتحانات ہوں گے، تمام جامعات میں یہ ٹیسٹ ہوں گے اور اس سلسلے کا پہلا امتحان دسمبر میں ہو گا، یہ گریجویشن سے چھ ماہ پہلے لیا جائے گا اور آخری سمسٹر میں طلبا کے لیے اپنا 70فیصد وقت آئی ٹی انڈسٹری میں گزارنا ضروری ہو گا تاکہ انہیں عملی تجربہ حاصل ہو جائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ نیو ٹیک کے ساتھ مل کر ہم اس سال 16ہزار لوگوں کو ان آئی ٹی کی مہارتوں کی تربیت دینے جا رہے ہیں جن کی دنیا میں اس وقت بہت مانگ ہے تاکہ جب آئی ٹی کی صنعت کو یہ مہارت حاصل ہو گی تو وہ باہر جا کر بڑے کنٹریکٹس لے سکیں گی۔
عمر سیف نے کہا کہ ہم جن لوگوں کو تربیت فراہم کر رہے ہیں ان میں سے ایک ڈیولپر سال میں 60 سے 70ہزار ڈالر کماتا ہے تو اگر آپ اسے 16ہزار سے ضرب دیں تو بہت بڑی رقم آئے گی۔
اگلے دو سال میں ہم دو لاکھ لوگوں کو تربیت دینا چاہتے ہیں جنہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں شامل کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نئے اقدام کی بدولت ہر سال 10 سے 15 ہزار لوگ تربیت حاصل کرتے رہیں گے تاکہ آئی ٹی کمپنیوں کو باصلاحیت لوگ فراہم کیے جا سکیں۔
نگران وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں فری لانسرز موجود ہیں اور 15 لاکھ سے زائد لوگ گھر بیٹھے انٹرنیٹ پر فری لانسنگ کرتے ہیں، کوئی دن کے 10 ڈالر کما رہا ہے تو کوئی 30 ڈالر کما رہا ہے اور 15 لاکھ لوگوں کا مطلب ہے کہ پاکستان دنیا کی دوسری بڑی آن لائن ورک فورس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان ای روزگار پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں جس کے تحت نجی شعبے کو سود سے پاک قرضے دیئے جائیں گے اور خالی پڑی عمارتوں کو ای روزگار سینٹرز میں تبدیل کرنے میں مدد فراہم کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ اگر 5 لاکھ افراد روزانہ 30 ڈالر کماتے ہیں تو سالانہ 10 ارب ڈالر کی رقم کما سکتے ہیں جس سے ملک کو زرمبادلہ کی مد میں خطیر رقم حاصل ہو گی اور ہمیں کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں ہو گی۔