پشاور:پشاور پولیس نے ایڈورڈز کالج کے طالبعلم حسان طارق کے قتل میں بھی غیرقانونی افغان مہاجرملوث نکلے ۔
پاکستان میں غیرقانونی طورپر مقیم افغان مہاجرین کے جرائم کی فہرست طویل ہوتی جا رہی ہے ، دہشتگردی، اغوا، ڈکیتی ،چوری ، سمگلنگ اور منشیات کے دھندے میں آئے روز افغان شہریوں کا گھنائونا کردار سامنے آرہاہے۔
11 اکتوبر کو پشاورمیں ڈکیتی مزاحمت پر یونیورسٹی طالبعلم کے قتل کا واقعہ رونما ہوا تو اس واقعہ میں بھی پاکستان میں غیرقانونی طورپر مقیم دو افغان باشندے ملوث نکلے۔
سی سی پی او پشاور سید اشفاق انوراورایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی کے مطابق موٹرسائیکل ملزمان نے 11 اکتوبر کوطالبعلم حسان طارق کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ کالج سے واپسی پر اوور ہیڈ پل سے گزر رہے تھے ۔
موٹرسائیکل سواروں نے اس کا پیچھا کر تے ہوئے روکا اورموبائل فون چھیننے کی کوشش کی۔ مزاحمت پرفائرنگ کردی ، گولی لگنے سے حسان طارق جاں بحق ہوگیا۔
سی سی ٹی وی فوٹیج اور جیو ٹیکنگ کے ذریعے دوموٹرسائیکل سوار راہزنوں کی شناخت ہوئی اورموٹرسائیکل چلانے والے ملزم شاہ سوار ولد شاہ حسین کو گرفتار کرلیا گیا جس کاتعلق افغانستان سے ہے اور وہ پشاور کے علاقے ڈبگری میں رہائش پذیر تھا ۔
ملزم شاہ سوار افغانی ہے اور پچھلے 1 سال سے راہزنی کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔
پولیس نے افغان رہزنوں کوموٹرسائیکل، اسلحہ اورپناہ دینے والے 3سہولت کاروں کو بھی گرفتار کرلیا ہے ۔
فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں تاہم پولیس نے اس کی تصدیق نہیں کی، اس سے پہلے یہ بھی خدشہ ظاہر کیاجارہاتھا کہ مرکزی ملزم افغانستان فرار ہوچکاہوگا۔