Tag Archives: بھارت کینیڈا

تعلقات کی بحالی کیلئے بھارت اور کینیڈا کے بیک ڈور رابطے



برطانوی اخبارفنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے چند روز قبل واشنگٹن میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ایک خفیہ ملاقات کی ہے۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں کی گئی جب کینیڈا کی جانب سے خالصتان دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی جاری ہے۔
کینیڈا اور بھارت کی وزارت خارجہ نے اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کینیڈین حکومت نئی دہلی کے ساتھ کشیدہ سفارتی صورتحال کو حل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے،
بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب ٹروڈو نے 19 ستمبر کو برٹش کولمبیا میں خالصتان دہشت گرد ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ”ممکنہ“ ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

کینیڈا کو بھارت کیخلاف امریکا کے بعد اردن، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کی بھی حمایت حاصل



علیحدگی پسند سکھ رہنما کے را کے ہاتھوں قتل پر کینیڈا نے بھارت کیخلاف امریکا کے بعد اردن، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کی بھی حمایت حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے برطانوی ہم منصب رشی سوناک سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور سکھ رہنما کے قتل کے شواہد پر گفتگو کی۔
جس پر برطانوی وزیراعظم رشی سوناک جن کا تعلق بھارت سے ہی ہے، نے کینیڈا کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعات ناقابل قبول ہیں۔ قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔
بعد ازاں کینیڈین وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید سے بھی بات کی اور سکھ رہنما کے قتل کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ ٹھوس شواہد کو دیکھتے ہوئے امارات نے بھی کینیڈا کی حمایت کا فیصلہ کیا۔
سکھ رہنما کے کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں قتل پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اردن کے فرماں رواں عبداللہ بن الحسین سے بھی حمایت حاصل کرلی۔
گفتگو کے دوران اردن، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے بھارت کے خلاف قانونی کاروائی پر زور دیا۔
یاد رہے کہ 21 ستمبر کو کینیڈا نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت پیش کرتے ہوئے بھارتی سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔
جس کے جواب میں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق نے نہ صرف ان ٹھوس شواہد کو مسترد کردیا بلکہ کینیڈا کے سفارت کاروں کو ایک ماہ میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا۔