پاکستان میں سیاسی مفاہمت کی بازگشت کے دوران دو سخت حریف سیاسی جماعتوں تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان پہلا رابطہ ہوا ہے۔
جمعرات کے روزپاکستان تحریک انصاف کے وفد نے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے۔
پی ٹی آئی وفد سابق سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچا، وفد میں سابق وزیر علی محمد خان اور بیرسٹرمحمد علی سیف بھی شامل تھے ۔
پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی خوش دامن کی وفات پر تعزیت کی اور ملکی صورتحال پر گفتگو کی اور مولانا فضل الرحمان کی امامت میں نماز بھی ادا کی،2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پی ٹی آئی وفد نے مولانافضل الرحمان سے ملاقات کی۔
مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سمیت سب کی مرضی اس ملاقات میں شامل تھی، آج ہم فاتحہ خوانی کے لیے آئے تھے اور یہ ہمارے کلچرکا حصہ ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اگر کبھی غم خوشی ہو تو ایک دوسرے کا غم بانٹنا ہمارے کلچر کا حصہ ہے، آج کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی، علی محمد خان کا بھی نجی ٹی وی پروگرام میں کہنا تھا کہ ملاقات میں کوئی سیاسی بات نہیں ہوئی تاہم پی ٹی آئی ترجمان معظم بٹ ایڈووکیٹ نے تسلیم کیا کہ ملاقات سیاسی تھی ، پشاور سے تعلق رکھنے والے سینئر وکیل کامزید کہنا تھا کہ ہماری سیاست میں فاتحہ خوانی پر ہونے والی ملاقاتوں کی ایک تاریخ ہے، یہ ملاقات سیاسی مفاہمت کا ایک پیغام تھا۔
واضح رہے کہ چند روزقبل مولانا فضل الرحمان نے تجویز پیش کی تھی تمام سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے لئے گنجائش پیدا کرنی چاہئے ۔
حالیہ دنوں میں مولانا فضل الرحمان سے سابق صدر آصف زرداری،سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیراطلاعات محمد علی درانی بھی ملاقاتیں کرچکے ہیں۔
محمد علی درانی نے مولانافضل الرحمان سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سیاسی مفاہمت کےلئے کردار ادا کرنے پر رضامند ہیں۔