Tag Archives: سود ادائیگی

سود کی ادائیگی مالیاتی خسارے کی ایڈجسٹمنٹ میں بڑی رکاوٹ



 وزارت برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات نے خبردارکیا ہے کہ سود کی ادائیگی مالیاتی خسارے میں ایڈجسٹمنٹ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو دی گئی سمری میں اجلاس سے ایک دن قبل بیورو آف سٹیٹسٹکس کی جانب سے جاری کیے گئے ستمبر کے اعداد و شمار کے بجائے اگست 2023  کے مہنگائی کے اعداد و شمار شیئر کیے گئے، وزارت نے اس سمری میں کہا گیا ہے کہ معیشت کی بحالی کا عمل دھیرے دھیرے جاری ہے، تاہم واپسی کے خطرات اب بھی موجود ہیں۔

سمری میں کہا گیا کہ جولائی 2023 میں مینوفیکچرنگ میں 1.1 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی، لیکن درآمدی پابندیوں میں نرمی کے ساتھ برآمدی صنعتوں میں تیزی دیکھی گئی۔
جولائی میں بنیادی سرپلس میں بہتری سے مالی استحکام کیلئے کی گئیں کوششیں واضح ہیں، لیکن سود کی ادائیگی مالیاتی خسارے میں ایڈجسٹمنٹ کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ درآمدات میں کمی کا ٹیکس کی وصولی پر نمایاں اثر پڑتا ہے کیونکہ ٹیکس ریونیو کا تقریباً 50 فیصد درآمدات سے حاصل ہوتا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں لیکن جولائی اور اگست 2023 کے دوران ان کی فروخت میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی، جس کے اثرات محصولات پر پڑے۔
مالی سال کے پہلے دو مہینوں (جولائی تا اگست 2023) کے دوران تجارتی توازن میں نمایاں بہتری کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ ایڈجسٹمنٹ بیرونی ڈیمانڈ مینجمنٹ کی کامیابی کی نشاندہی کرتی ہے۔

عالمی طلب میں بہتری آئی ہے لیکن ترسیلات زر میں کمی کا رجحان ہے۔بنیادی طور پر مالی سال کے آغاز میں آئی ایم ایف کی آمد کی وجہ سے درآمدات میں اضافے کے باوجود مجموعی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہے، تاہم، ستمبر 2023 کے دوران معمولی کمی دیکھی گئی۔
آج نیوز کے مطابق جولائی سے 15 ستمبر 2023 کے دوران زیر گردش کرنسی 669 ارب روپے سے کم ہو گئی ہے۔ اور ٹائم ڈیپازٹس سے نیٹ وڈرالز کا حجم 128 بلین رہا ہے جو صارفین کے عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
بینکاری نظام کے خالص غیر ملکی اثاثوں (این ایف اے) میں کمی دیکھی گئی، لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اثاثوں میں اضافہ ہوا۔
حکومت کی طرف سے خالص بجٹی قرضوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ بنیادی طور پر شیڈول بینکوں کی جانب سےہے، جو بیرونی رقوم میں کمی کا نتیجہ ہے۔
مہنگائی کا دباؤ بدستور برقرار ہے۔ تاہم، مئی 2023 میں یہ 38 فیصد تک پہنچنے کے بعد کم ہوئی اور توقع کی جاتی ہے کہ کمی کی یہ رفتار برقرار رہے گی۔