Tag Archives: سٹیٹ بینک

برانچ لیس بینکنگ قواعد و ضوابط پر بینک سربراہان کو سرکلر لیٹر جاری



سٹیٹ بینک کی جانب سے برانچ لیس بینکنگ قواعد و ضوابط پر بینک سربراہان کو سرکلر لیٹر جاری کیا گیا ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق سٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ اور دہشت گرد فنانسنگ کنٹرولز مزید مضبوط بنانے کی ہدایت کی ہے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق برانچ لیس بینکنگ اور ایجنٹس کی تمام ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ محفوظ کریں، کنٹرول بہتر بنانے کے لیے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئرز اپ ڈیٹ کریں۔

سٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹرانزیکشنز کی آٹو مانیٹرنگ سسٹم کو مضبوط بنائیں اور مشکوک ٹرانزیکشنز کا اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء کے تحت جائزہ لیا جائے۔

قواعد کی خلاف ورزی پر 4 بینکوں کو8 کروڑ روپے جرمانہ



سٹیٹ بینک آف پاکستان نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر چار بینکوں پر  8 کروڑ 31 لاکھ 57 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

بینکنگ سپرویژن ڈپارٹمنٹ کے مطابق یہ بینک کسٹمرز کی شناخت کی جانچ پڑتال، زرمبادلہ کے لین دین اور جنرل بینکاری کے قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے گئے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق یہ جرمانے ریگولیٹری ہدایات کی خلاف ورزی کی بنیاد پر عائد کیے گئے ہیں

سٹیٹ بینک کافارن کرنسی اکاؤنٹ کے لئے بڑا فیصلہ



سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئی ٹی برآمدات اور متعلقہ خدمات کو پروان چڑھانے کی غرض سے آئی ٹی برآمد کنندگان کے خصوصی فارن کرنسی (ای ایس ایف سی) اکاونٹس میں برآمدی آمدن رکھنے کی حد 35 سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک یا بینکوں کی پیشگی اجازت کے بغیر برآمدکنندگان کے خصوصی فارن کرنسی اکائونٹس میں موجود رقوم کو ادائیگیوں کے لیے استعمال کی اجازت دے کر آسانی پیدا کردی گئی ہے۔
مرکزی بینک سے پیر کو جاری اعلامیہ کے مطابق برآمد کنندگان کو ای ایس ایف سی اکائونٹس سے آن لائن ادائیگیوں میں مدد دینے کی خاطر بینکوں کو انہیں ڈیبٹ کارڈز کے اجرا میں سہولت دینے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے۔
مزید برآں فری لانسرز کو بینک اکاؤنٹس کھولنے اور انہیں اپنے فارن کرنسی اکاؤنٹس میں زیادہ رقوم رکھنے کی اجازت کے حوالے سے مزید آسانی پیدا کرنے کے لئے ایک نیا فریم ورک تشکیل دے دیا گیا ہے۔ جس کی مدد سے فری لانسرز اب کم از کم دستاویزی شرائط کے ساتھ اپنی مرضی سے ڈیجیٹل یا نارمل اکاؤنٹس کھول سکیں گے۔ پاکستانی روپے میں بنیادی اکاؤنٹ کے ساتھ ہی ان کے ای ایس ایف سی اکائونٹس کھول دیے جائیں گے۔

اقتصادی ماہرین نے مارکیٹ میں پیدا ہونے والی افراتفری کا ذمہ دار اسٹیٹ بینک کو ٹھہرا دیا



کراچی(این این آئی)پاکستانی کمرشل بینکوں میں عوام کے ڈیپازٹس 26 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے تاہم 5 لاکھ روپے سے زیادہ کے بینک بیلنس کو انشورنس کور حاصل نہ ہونے کی خبر کھاتہ داروں پر بجلی بن کر گری۔

اقتصادی ماہرین نے مارکیٹ میں پیدا ہونے والی افراتفری کا ذمہ دار اسٹیٹ بینک کو ٹھہرا دیا۔پاکستان کے کمرشل بینکوں میں اکائونٹ ہولڈرز کا جمع شدہ سرمایہ 26 ہزار ارب روپے سے بڑھ گیا۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران ہی ان ڈیپازٹس میں 3 ہزار 356 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تاہم بینکاری نظام میں پانچ لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس جمع کرانے والوں کو ہی انشورنس کور حاصل ہے۔ اس سے زیادہ مالیت کا بینک بیلنس ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں دیا گیا بیان بینک کھاتہ داروں پر جیسے آسمانی بجلی بن کر گرا۔ منفی عوامی ردعمل کے باعث اسٹیٹ بینک نے وضاحت جاری کرکے ڈپازٹس کو محفوظ قرار دے دیا۔

اقتصادی ماہرین کہتے ہیں ایسے متضاد بیانات غیرضروری ہیں۔ماہر اقتصادی امور ڈاکٹر ساجد امیننے کہاکہ پاکستان میں چونکہ اکنامک صورت حال ابتر ہے۔

لوگ بہت زیادہ دیر تک تین چار ماہ پہلے تک ڈیفالٹ کی بات کر رہے تھے اور لگا کہ جیسے پاکستان میں بینک ڈیفالٹ کرنے والے ہیں۔

اس طرح کے حالات میں اس طرح کے بیانات افراتفری پیدا کرتے ہیں اور اس طرح کے بیانات پہلے سے جاری غیر یقینی کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کسی بھی بینکنگ سیکٹر میں 100 فیصد کوریج کہیں بھی نہیں ہوتی، ماہری اقتصادی امور ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ دنیا بھر میں ایک لیول تک ڈپازٹر کی رقم کو تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

اگربینک ڈیفالٹ کرتا ہے تو جو گارنٹی ہے وہ انہیں پیمنٹ دیتی ہے۔ پاکستان میں سٹیٹ بینک کا ذیلی ادارہ ڈپازٹ پروٹیکشن بیورو 5 لاکھ تک تحفظ دیتا ہے جس سے 94 فیصد ڈپازٹر کور ہوجاتے ہیں۔

بینک دیوالیہ ہونیکی صورت میں 5 لاکھ روپے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہے، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک



ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بینکوں میں صرف پانچ لاکھ روپے تک کی رقوم کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔

 سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں شرکاء کو بریفنگ کے دوران  ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا  کہ کوئی بینک دیوالیہ، ڈوب جائے یا ناکام ہو جائے تو 5 لاکھ سے زیادہ  جمع رقم کو تحفظ حاصل نہیں۔ اکاؤنٹ میں موجود 5 لاکھ روپے سے زائد رقم محفوظ نہیں ۔

ڈپٹی گورنرسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ 5 لاکھ روپے تک کے ڈپازٹس رکھنے والے کھاتہ داروں کی شرح 94 فیصد ہے، صرف 6 فیصد اکاؤنٹ ہولڈرز کا بینک بیلنس 5 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ 5 لاکھ روپے تک کے اکائونٹ ہولڈرز کو ڈیپازٹس پروٹیکشن کارپوریشن کے ذریعے ادائیگی کی جا سکتی ہے۔

۔

اسٹیٹ بینک نے 2منی ایکسچینج کمپنیوں کا لائسنس معطل کردیا



اسلام آباد(این این آئی)اسٹیٹ بینک نے حوالہ ہنڈی اور کرنسی اسمگلنگ سے متعلق ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں پر 2 منی ایکسچینج کمپنیوں کا لائسنس معطل کردیا۔

ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے 2کمپنیوں کے خلاف کارروائی کیلئے ڈائریکٹر ایکسچینج پالیسی ڈیپارٹمنٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مراسلہ ارسال کیا تھا۔مراسلے میں کہا گیا تھا کہ دونوں کمپنیوں کے خلاف حوالہ ہنڈی اورکرنسی اسمگلنگ کے مقدمات درج ہیں، ان کے خلاف قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایک مقامی ایکسچینج کمپنی کا اجازت نامہ 3 ماہ کے لیے معطل کیا گیا ہے، اجازت نامہ ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں پر معطل کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق مقامی ایکسچینج کمپنی کے صدر دفتر، برانچوں اور فرنچائزز کو سرگرمیوں سے روک دیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک اور مقامی ایکسچینج کمپنی کا اجازت نامہ قواعد کی خلاف ورزی پر تاحکم ثانی معطل کیا گیا ہے، ایکسچینج کمپنی، اس کے صدر دفتر اور برانچوں کو کاروباری سرگرمیوں سے روک دیا گیا ہے۔