Tag Archives: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف!



تحریر:۔ انصار عباسی

نواز شریف کی واپسی ہو گئی۔ اُن کا جلسہ بھی کامیاب رہا۔ جلسہ میں جوتقریر کی، وہ بھی اُس ماحول کے مطابق تھی جس میں اُن کی واپسی ممکن ہوئی۔ چار سال قبل جب میاں صاحب پاکستان سے باہر گئے تو اُس وقت اُن کے اور اُن کی سیاسی جماعت کیلئے حالات بہت خراب تھے۔ اب جب چار سال کے بعد واپسی ہوئی تو اُن کیلئے سب کچھ بدل گیا۔ وہ اب بھی سزا یافتہ ہیں لیکن اُن کا استقبال ایک امید کے طور پر کیا گیا، اُن کو عدلیہ ، حکومت اور ریاست کی طرف سے ویلکم کیے جانے کا تاثرنہ چھپا ہوا تھا اور نہ ہی اُسے چھپانے کی کوشش کی گئی۔ میاں صاحب مستقبل کے حکمران کے طور پر واپس لوٹے۔وہ جب گئے تو اُس وقت وہ ایک سزا یافتہ مجرم تھے، جب واپس آئے تو بھی سزا یافتہ مجرم ہیں لیکن اُن کا جس انداز میں ویلکم کیا گیاوہ یقینا ایک ’’لاڈلےـ‘‘ والا تھا۔ یہ کس کی جیت ہے اور کس کی ہار؟ اس بارے میں ہر ایک کی اپنی رائے ہو سکتی ہے لیکن میری نظر میں نواز شریف کی واپسی، اُن کا خطاب اور مستقبل کا ایجنڈا سب کچھ اُس ماحول کے مطابق ہے جو تحریک انصاف کے 9مئی کے حملوںکا نتیجہ ہے اور جس کی بنیاد میاں شہباز شریف کی حکومت کے دوران رکھ دی گئی تھی۔ یعنی ایک ایسا ماحول جس میں ن لیگ کو آئندہ الیکشن کیلئے سپورٹ دی جائے، انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت بنے اُس کی ساری توجہ معیشت کی جنگی بنیادوں پرترقی، سرمایہ کاری کے فروغ، مہنگائی پر قابو پانے، ٹیکس اصلاحات، سمگلنگ و ڈالر مافیا کے خلاف کریک ڈائون وغیرہ جیسے اقدامات پر ہو ۔ معیشت کی بہتری کیلئے اس قومی ایجنڈے کی سوچ میں موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا کلیدی کردار ہے۔ بحیثیت وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اس ایجنڈے کو اپنی حکومت میں بھرپور سپورٹ کیا جس میں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (SIFC) کا قیام ایک اہم ترین فیصلہ تھا۔ یعنی ملک کی معیشت کی بہتری کیلئے سول حکومت اور فوج کا مل کر کام کرنے کا فیصلہ شہباز شریف اور جنرل عاصم منیر کا تھا اور اس ایجنڈے کے حصول کیلئے اس وقت بھی بہت کام ہو رہا ہے جس کی نگرانی ادارے خود کر رہے ہیں۔ اس ایجنڈے کے حصول کیلئے ملک نہ سیاسی لڑائیوں کا اور نہ ہی اداروں کے درمیان تصادم کا مزید متحمل ہو سکتا ہے، جس کیلئے ضروری ہے کہ آئندہ آنے والی حکومت اور حکمران کسی انتقام، کسی سیاسی کھینچا تانی، کسی گالم گلوچ اور غیر ضروری تنازعات میں پڑے بغیر ساری توجہ معیشت کو درست کرنے، بنیادی خرابیوں کو دور کرنے اور اصلاحات پر مرکوز کریں۔ میاں نواز شریف کی تقریر اسی ایجنڈے کے مطابق تھی۔ اُن کے بیانیہ میں انتقام کیلئے کوئی جگہ نہیں اور اُنہوں نے واضح کیا کہ وہ سب کو بشمول اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان کی ترقی کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ سو جس سوچ کی بنیاد شہباز حکومت کے دوران رکھی گئی اُسی سوچ کے مطابق نواز شریف کی واپسی ہوئی اور اُسی سوچ کا اظہار میاں نواز شریف نے اپنی تقریر میں کیا۔ سیاستدان، میڈیا سب کو معلوم ہے کہ ن لیگ کیلئے آئندہ انتخابات میں جیتنے کا رستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ انتخابات کے بعد وزیر اعظم کون بنے گا اس بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں۔ اگرچہ ن لیگی یہ نعرہ ،یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے لیکن اگر انتخابات کا نتیجہ وہی ہوا جو اس وقت بہت سوں کو نظر آ رہا ہے تو میری ذاتی رائے میں وزیراعظم شہباز شریف بن سکتے ہیں اور اس فیصلہ کا اعلان نواز شریف خود کر سکتے ہیں۔

بشکریہ جنگ نیوز اردو

افسوس،آج تک صرف سیاستدانوں کا ہی احتساب ہوا: شہباز شریف



 

سابق وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمیشہ سیاستدانوں کا ہی احتساب کیا گیا ہے۔لیکن اب بہت کچھ بدل چکا ہے ۔وہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال پر شہباز شریف برہم ہو گئے۔ صحافی نے جب نواز شریف کی آمد کے حوالے سے سوال کیا تو شہباز شریف نے غصہ سے کہا کہ”نواز شریف نے کب انا ہے بار بار نہ پوچھیں”: شہباز شریف نے کہا کہ
اللہ کو منظور ہوا تو نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان آئینگے، یہ سوال اب بار بار نہیں پوچھا جانا چاہیے’ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹیں حائل نہیں ،لیگل ٹیم نے انہیں آنے کیلئے کہہ دیا ہے ۔سابق وزیراعظم قانون کا سامنا کرنے کیلئے ہر جگہ پیش ہونگے۔انہوں نے کہا کہ2013اور 2018 میں عوام نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے پر ووٹ دیا ۔عوام اب بھی ہم پر اعتبار کرتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ہمیں مایوس نہیں کریں گے۔ووٹ کو عزت دو کا مطلب ہے ووٹروں کی خدمت کرو۔جب ان سے نواز شریف کے
وطن واپسی سے قبل سعودی عرب جانے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں سعودی عرب روانگی کی تفصیلات کا علم نہیں ۔ مستقبل میں پیپلز پارٹی کے ساتھ چلنے کے حوالے سے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ (ن ) لیگ ، پیپلز پارٹی کی سیاست علیحدہ علیحدہ ہے
ریاست بچ گئی ہے تو سیاست بھی بچ جائے گی گزشتہ ایک سال کے دوران جو کچھ کیا اس پر کوئی ملال نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے معاشی ایجنڈا تیار کر لیا ہے،نواز شریف خود قوم کے سامنے معاشی ایجنڈا پیش کرینگے۔احتساب کے بارے نیں ان کا کہنا تھا کہ
آج تک احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ہے اور یہ تاریخ کاسیاہ باب ہے۔

کاہنہ میں شہباز شریف کی گاڑی روکے جانے کا واقعہ، لیگی صدر نے وضاحت کر دی



سابق وزیراعظم و صدر پاکستان مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ روز میرے حلقے کے لوگوں نے میری گاڑی روک کر اپنے مسائل بیان کیے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں شہباز شریف نے گزشتہ روز کاہنہ میں لوگوں کی جانب سے گاڑی روکے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ آج میں نے حلقے کے نمائندوں کو اپنے پاس بلا کر مسائل کو سنا اور حل کے لیے کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ سیاست عبادت کا درجہ رکھتی ہے اور یہ خلق خدا کی خدمت کر کے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ رات کاہنہ کے عوام نے شہباز شریف کی گاڑی کو روک لیا تھا، اس موقع پر ان کو برا بھلا کہا گیا اور گاڑی کا شیشہ بھی توڑ دیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہو رہی تھیں مگر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی، اب شہباز شریف نے خود واقعے کی وضاحت کی ہے۔

نواز شریف اب کسی سے بھی انتقام نہیں لیں گے، شہبازشریف کااعلان



مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ نواز شریف انتقام لینے نہیں، ملک کی ترقی کے لیے آ رہے ہیں، عوام تاریخی استقبال کریں۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم  نے کہا کہ نواز شریف نے ملک سے اندھیرے ختم کیے، نواز شریف نے 5 ارب ڈالر کی آفر ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف دور میں چینی 52 روپے کلو اور مہنگائی نام کی کوئی چیزنہیں تھی، نوازشریف کا جرم تھا کہ  انہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، انہوں نے کہا کہ 2018ء کے  انتخابات  میں تاریخی دھاندلی ہوئی، نوازشریف کی واپسی سے ترقی کا سفر وہیں سے شروع ہو گا ، جہاں رکا تھا۔

شہباز شریف نے عوام سے کہا کہ وعدہ کریں 21 اکتوبر کو نواز شریف کا تاریخ کا سب سے بڑا استقبال کرنا ہے، نواز شریف کے ساتھ جان لڑاؤں گا اور دن رات کام کریں گے۔ شہبازشریف کا کہناتھا کہ نوازشریف واپس آکر کسی سے انتقام نہیں لیں گے انہوں نے اپنا معاملہ اللہ پرچھوڑ دیا۔