Tag Archives: غزہ ہسپتال

غزہ کے ہسپتالوں پر اسرائیلی بمباری جاری: ادویات ختم: مریضوں کی بے بسی پر مسیحا رو پڑے



اسرائیل کی بربریت عروج پر ہے، سفارتی سطح پر کوششیں بھی اسرائیل کو فلسطینیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے سے نہ روک سکیں، اسرائیلی فورسز نے غزہ میں مزید ہسپتالوں پر حملے شروع کر دیئے ہیں۔ القدس، الشفا ہسپتال اور ہلال احمر کے ہیڈ کواٹرز کے قریبی علاقوں پر آدھے گھنٹے تک بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں چوبیس گھنٹوں میں مزید چھ سو اٹھتہر فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے طبی ڈھانچے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، محصور پٹی میں ادویات اور دیگر طبی سامان کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، ڈاکٹر زخموں کےعلاج کے لیئے سرکہ استعمال کرنے لگے ہیں۔غزہ میں ہسپتالوں کی اس بدترین صورت حال پر نرس بھی رو پڑیں، اور کہا کہ طبی عملہ اور ڈاکٹرز بے بس ہیں، ہسپتال میں دوائیاں ہیں اورنہ ہی بیڈز، زخمیوں کے علاج کی بھی جگہ نہیں، ایسی صورتِ حال پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

غزہ کے ہسپتال مردہ خانوں میں بدل گئے،طبی عملے کو دھمکیاں



غزہ میں سسکتی انسانیت : فلسطین کےہسپتال مردہ خانے بن گئے۔
اسرائیلی جارحیت اور تیل کی کمی کے باعث غزہ کے 14 ہسپتال بند ہو گئے۔ جوہسپتال زخمیوں کو بچانےکی کوشش کر رہے ہیں انہیں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
غزہ میں ایک بڑے اسپتال کو ایک گھنٹہ جنریٹر چلا کر اور پھر ایک گھنٹہ بند کر کے چلایا جا رہا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہسپتالوں کو خالی کرنے کی دھمکی دی ہے اسرائیلی فوج نے الشفاء سمیت 24 اسپتالوں کو خالی کرنےکا کہا ہے۔
اقوام متحدہ نےغزہ کےلوگوں کےلیے پانی کی کمی سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے بعد غزہ کیلئے پانی زندگی اور موت کا معاملہ بن گیا ہے۔

غزہ ہسپتال پر حملہ: بی بی سی اور امریکی ٹی وی نے اسرائیلی دعویٰ مسترد کر دیا



برطانوی اور امریکی میڈیا نے غزہ میں ہسپتال پر بمباری کا الزام فلسطینی تنظیم پرعائد کرنے کا اسرائیلی دعویٰ مسترد کردیا۔
منگل کو غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیل کے حملے میں 500 کے قریب فلسطینی شہید ہوئے ہیں جب کہ سیکڑوں زخمی ہیں۔
اسرائیل سمیت امریکی صدر نے غزہ کے ہسپتال پرحملے کی ذمہ داری فلسطینی گروپوں پر عائد کی ہے۔
تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ غزہ کے ہسپتال پر حملہ بظاہر آپ نے نہیں دوسری سائیڈ نے کیا، البتہ امریکی صدر نے اس حوالے سے کسی ثبوت کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے غزہ میں ہسپتال پر فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے حملے کے اسرائیلی دعوؤں کو مسترد کر دیاہے۔
بی بی سی نے کہا کہ کسی بھی راکٹ حملے سے ایسی بھیانک تباہی نہیں ہوتی، جیسی آج دیکھی۔
اس کے علاوہ امریکی چینل ایم ایس این بی سی نے کہا کہ اسرائیل دعوے اب تک صرف بیانات کی حد تک ہی محدود رہے ہیں، حماس یا اسلامی جہاد کے ہسپتال پر حملے کا اب تک کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں لایا گیا۔

غزہ میں دل دہلا دینے والے مناظر: ہسپتال لاشوں اور زخمیوں سے بھر گئے



مقبوضہ فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی سے اسرائیلی بربریت کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے لگی ہیں جس میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کس طرح بین الااقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے غزہ کی شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔بی بی سی کے صحافی عدنان البرش نے بتایا ہے کہ اس وقت غزہ کے سپتال لاشوں سے بھرچکے ہیں اور یہاں مزید لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں رہی، یہ سب دیکھ کر میں بالکل بے بس ہوں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (BBC) کے رپورٹر عدنان البرش نے اپنی رپورٹ میں غزہ کی موجودہ دل دہلا دینے والی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اس نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹر نے اسپتال کے اندر جاکر بتایا کہ میں بی بی سی کا رپورٹر اور غزہ کا رہائشی ہوں، آج میرے کیریئر کا مشکل ترین دن ہے کیوں کہ جس اسپتال میں موجود ہوں یہ ہمارا مقامی اسپتال ہے، اور اس میں میرے دوست، پروسی اورکمیونیٹی کے لوگ موجود ہیں۔
رپورٹر نے کہا کہ اس وقت بھی یہاں دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں، اوراسپتال میں اس وقت قیامت کے مناظر ہیں، اس وقت اسپتال لاشوں سے بھرچکے ہیں، اور لاشیں رکھنے کی جگہ نہیں ہے، لاشوں کو زمین پر رکھنا پڑ رہا ہے۔
عدنان البرش نے بتایا کہ دوران کوریج میرے کیمرہ مین محمود نے اپنے دوست کو دیکھا، اس کا دوست زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے، مگر اس کے اہلخانہ نہ بچ سکے۔
رپورٹر کا کہنا تھا کہ ایک ننھی بچی کا گھر تباہ ہوگیا اور اس کے تمام اہلخانہ بھی مارے گئے، اس کو مدد کی ضرورت ہے، میری بیٹی بھی اسی عمر کی ہے، میں اس کی مدد کرنا چاہتا ہوں، لیکن بالکل بے بس ہوں، ہم سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ہورہا ہے۔
عدنان البرش نے بتایا کہ یہ خاتون اپنے شہید پیاروں کے پاس بیٹھی ہے، اور بتارہی ہے کہ جس وقت بمباری ہوئی ہم اپنے گھر میں سورہے تھے، حملہ آوروں کو روکنے والا کوئی نہیں تھا، وہ رہائشی عمارت تھی، جس میں 120 سے زائد افراد مقیم تھے۔
رپورٹر نے اپنے آخری جملوں میں کہا کہ جو کچھ میں نے دیکھا وہ بیان نہیں کرسکا، میں بالکل بے بس ہوں، کچھ چاہ کر بھی لوگوں کی مدد نہیں کرسکتا، اسپتال میں موجود زخمی سخت تکلیف میں ہیں۔