Tag Archives: فیض آباد دھرنا کیس

فیض آباد دھرنا ، ذمہ داران کے تعین کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم



نگران وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں سپریم کورٹ کے 6 فروری 2019ء کے فیصلے پر عملدرآمد اور دھرنے کے ذمے داران کے تعین کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل سیکریٹری دفاع، ڈائریکٹر آئی ایس آئی شامل ہونگے۔

کمیٹی سے متعلق اٹارنی جنرل نے عمل درآمد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

اٹارنی جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 6 فروری 2019ء کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کمیٹی میں شامل افراد کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کمیٹی فیض آباد دھرنا کیس کے ذمے داران اور ہینڈلرز کا تعین کرے گی، کمیٹی تعین کرے گی کہ فیض آباد دھرنا کیس میں کس نے احکامات دیے اور مینیج کیا تھا۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی یکم دسمبر تک رپورٹ وزارت دفاع کو جمع کرائے گی۔کمیٹی کا پہلا اجلاس طے شدہ ٹی او آرز پر 26 اکتوبر کو ہوچکا ہے

فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس،فریقین کو حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع، تحریری حکمنامہ جاری



سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی 28 ستمبر کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تحریر کیا گیا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل ہے۔

عدالت عظمیٰ کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کو ایک اور موقع دے رہے ہیں کہ حقائق پیش کریں۔ اس کے لیے بیان حلفی کے ذریعے حقائق جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

عدالتی حکمنامے میں لکھا گیا ہے کہ فریقین 27 اکتوبر تک اپنے جوابات جمع کرائیں، کیس کی مزید سماعت یکم نومبر کو ہو گی۔

حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ وزارت دفاع نظر ثانی کی درخواست پر کارروائی نہیں چاہتی، اس کے علاوہ آئی بی، پیمرا اور پی ٹی آئی نے بھی نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی ہے۔

حکمنامے میں لکھا گیا ہے کہ درخواست گزار شیخ رشید کی جانب سے نیا وکیل کرنے کے لیے مزید مہلت مانگی گئی ہے۔ جبکہ درخواست گزار اعجازالحق نے سوالات اٹھائے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ کچھ درخواست گزار حاضر نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے ایک اور موقع دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کے دور میں ایک مذہبی تنظیم کی جانب سے فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا گیا تھا، اُس وقت جسٹس قاضی عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے ایک فیصلہ سنایا تھا جس پر بعد میں نظر ثانی کی اپیلیں دائر کی گئیں۔