Tag Archives: لڑکیاں کرکٹ میچ

سوات میں لڑکیوں کو کرکٹ میچ سے روک دیا گیا



سوات میں مقامی علما اور تحصیل چیئرمین نے لڑکیوں کوکرکٹ میچ کھیلنے سے روک دیا۔
سوات کے علاقے چار باغ میں لڑکیوں کی دو کرکٹ ٹیموں کے درمیان ایک میچ کا اہتمام کیا گیا تھاتاکہ خواتین کی ٹیم منتخب کی جاسکے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق لڑکیوں کے کرکٹ میچ کوانعقاد سے قبل ہی اسے رکوا دیا گیا۔ایساایسا کیوں ہوا؟ اس بارے میں متضاد موقف سامنے آ رہے ہیں۔
میچ کے منتظم ایاز نائیک کے مطابق اس علاقے میں لڑکیوں کو کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق ہے ۔ سوات کی کرکٹ ٹیم بنانے کے لیے بڑی تعداد میں لڑکیوں نے دلچسپی ظاہر کی تو ان کی سلیکیشن کے لیے یہ میچ رکھا گیا تھا۔
ایازنائیک کے مطابق ایک روز پہلے مقامی ریڈیو پر اس میچ کا اعلان کیا گیا تھا اور پھر مقامی سوشل میڈیا کے ایک چینل پر یہ خبر دی گئی کہ چار باغ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میدان میں لڑکیوں کا کرکٹ میچ ہو رہا ہے۔ اس خبر پر لوگوں کا رد عمل سامنے آیا جس سے غلط تاثر پیدا ہو گیا حالانکہ سوات اور اس علاقے میں سکول کالجز میں لڑکیوں کی سپورٹس کی سرگرمیاں منعقد ہوتی رہتی ہیں۔
سوات کے ضلعی سپورٹس افسر عبیداللہ کاکہنا ہے بنیادی طور پر یہ میچ نجی سطح پر اور نجی گراؤنڈ میں منعقد کیا جا رہا تھا جس کی نہ تو مقامی انتظامیہ سے کوئی اجازت لی گئی تھی اور نہ ہی انتظامیہ اور سپورٹس افسر کو اطلاع دی گئی تھی۔
میدان میں سکیورٹی بھی تھی لیکن اس دوران چند علما اور تحصیل چیئرمین آئے اور میچ نہیں ہونے دیا گیا۔
کرکٹ کاشوق رکھنے والی اروا کہتی ہیں کہ ’ہم یہ چاہتی تھیں کہ لڑکوں کی طرح لڑکیوں کوبھی کھیلنے دیاجائے۔
حمیرہ نامی لڑکی نے بتایا کہ بھائیوں کے ساتھ میچ کی پریکٹس کرتی رہی ۔ میں بیٹنگ بہت اچھی کر لیتی ہوں۔ جب ہم وہاں پہنچے تو وہاں صورتحال ایسی نہیں تھی کہ ہم میچ کھیل سکتے۔ وہاں تو لوگ جمع تھے جنھوں نے ہمارا کرکٹ میچ ہی نہیں ہونے دیا اور ہم نا اُمید ہو کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ آئے۔
شیماغفارکاکہناتھاکہ ایک ہفتے سے گھروں میں پریکٹس کررہی تھی لیکن میدان میں بڑی تعداد میں پولیس اور علاقے کے دیگر لوگ جمع ہو گئے اور کہا گیا کہ یہاں لڑکیوں کا کرکٹ میچ نہیں ہو سکتا۔
سوات سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی فیاض ظفرکے مطابق سوات میں لڑکیوں کے میچ کو روک کر جو پیغام دنیا کے سامنے گیا، وہ درست اور علاقے کے لیے مناسب نہیں تھا۔