لاہور: سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے سمدھی اور لاہور کی معروف کاروباری شخصیت صابر حمید خان عرف صابر مٹھو کو منی لانڈرنگ کے الزام ایف آئی اے نے طلب کرلیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے 20 اکتوبر کو جاری کردہ نوٹس کے مطابق صابرمٹھوکواینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت 23اکتوبرکوطلب کیاگیاہے۔
صابرمٹھو کےخلاف کال اپ نوٹس ڈی ایچ اے لاہورکے فیز تھری سمیت ان کی تین رہائش گاہوں پربھجوایا گیا ہے۔ایف آئی اے کے نوٹس میں صابرمٹھوکیخلاف مشکوک ٹرانزکشن کاحوالہ دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق صابر مٹھوکے 19بینک اکائونٹس ہیں جن میں سے 14اکاؤنٹس پاکستانی بینکوں اور5 غیر ملکی بینکوں میں ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق ان اکاؤنٹس کے ذریعے 5 ارب 34 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن کی گئیں۔
ایف آئی اے نوٹس کے مطابق صابر حمید خان کو کہا گیا ہے کہ انہوں نے جن ممالک کا دورہ کیا انکی تفصیلات بھی ساتھ لائیں،اپنی آف شوراورشیل کمپنیوں کا تمام ریکارڈ بھی ساتھ لائیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اندرون اوربیرون ملک جائیدادوں اور گاڑیوں کی تفصیلات ،فارن کرنسی کی خریدوفروخت کا تمام ریکارڈبھی ساتھ لائیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
Tag Archives: منی لانڈرنگ
سولر پینلز درآمد کرنیکی آڑ میں 13 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف
کراچی میں سولر پینلز کی درآمدات کی آڑ میں 13 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔
ایف بی آر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ مافیا اور اوور انوائسنگ کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے سولرپینلز کی مزید 6 فرضی کمپنیاں بے نقاب کر دی ہیں۔ فرضی کمپنیوں نے سولرپینلز کی آڑ میں 13ارب روپے کا کالا دھن بیرون ملک منتقل کیا، ان 6 فرضی کمپنیوں میں سے 3 کا تعلق کراچی اور دیگر 3 کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ6 فرضی کمپنیوں نے گڈز ڈیکلیئریشن میں 9 ارب روپے کی اصل ویلیو کے سولر پینلزکی مالیت 13ارب ظاہر کی، ایف بی آر حکام نے بتایا کہ کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی ٹیم نے 6 نئے مقدمات درج کرکے گرفتاریوں کیلیے ٹیمیں بنا دی ہیں، ایک فرضی کمپنی کا مالک گرفتار کرکے عدالت سے 6 دن کا ریمانڈ بھی لے لیا ہے۔
سولر پینل درآمد کرنیکی آڑ میں اربوں کی منی لانڈرنگ ، ایف آئی اے کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنیکا حکم
سولر پینلز کی درآمد کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور اوور انوائسنگ کے معاملے پر سینیٹ خزانہ کمیٹی نے ایف آئی اے کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔
سینٹ کمیٹی خزانہ کے اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ایف آئی اے بطور تھرڈ پارٹی اسکینڈل میں ملوث افراد کا کھوج لگائے ، کمرشل بینکوں اور ایف بی آر کی ملی بھگت کے بغیر ایسا ممکن نہیں، انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اسکینڈل کو روکنے میں ناکامی پر کسٹمز حکام کی سرزنش کر دی ۔ خزانہ کمیٹی نے ایف بی آر کو بھی اسکینڈل کی تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کر دی ۔
کمیٹی کے رکن کامل علی آغا نے کہا کہ فیٹف کی نگرانی کے دوران منی لانڈرنگ بہت بڑا اسکینڈل ہے، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے اسکینڈل میں ملوث بینکوں کو بھی پکڑنے کی حمایت کر دی ، اجلاس کےدوران اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر حکام نے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیا۔
ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملوث افراد کا احتساب ہونا چاہیے، ایف بی آر حکام نے بتایا کہ صرف دو درآمدکنندگان نے 72 ارب روپے سے زیادہ کی رقم بیرون ملک منتقل کی۔ 5سال کے دوران اوورانوائسنگ کے ذریعے69 ارب سے زیادہ کی منی لانڈرنگ ہوئی ، ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ اگر بینک پہلے ہی ریڈ فلیگ لگا دیتے تو اسکینڈل کو روکا جا سکتا تھا۔
کسٹمز حکام نے بتایا کہ مزید چھ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ سولر پینلز کی درآمد سے متعلق 21 کمرشل بینکوں سے ریکارڈ مانگا ہے،7 کمپنیوں نے تقریبا 70 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے۔