کوئٹہ(این این آئی) محکمہ کیو ڈی اے اور محکمہ بی ڈی اے کے ملازمین کے مسائل کےحل کیلئے اعلی سطح پربات چیت کی جائے گی اور کسی کی حق تلفی نہیں ہونے دی جائے گی مو جودہ نگران صوبائی حکومت محدود وسائل کے باوجود ملازمین اور درجہ چہارم مزدوروں کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے ان مسائل کے حل کیلئے محکمہ صنعت و حرفت اور محکمہ لیبراینڈ مین پاور کو مزید فعال کریں گے ان خیالات کا اظہار نگران صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات جان اچکزئی نے اپنے دفتر میں بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صدر خان زمان اور آل پاکستان لیبر فیڈریشن کے صدر سلطان خان کی قیادت میں ملازمین و مزدور رہنمائوں کے نمائندہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔تعارفی سیشن کے بعد مزدور رہنمائوں نے نگران صوبائی وزیر اطلاعات کو محکمہ کیو ڈی اے اور محکمہ بی ڈی اے کے ملازمین کے مسائل کیو ڈی سے نکالے کئے گئے ملازمین کی دوبارہ بحالی کے حوالے سے تفصیلی آگاہی دی اس موقع پر بی ایل ایف کے سیکرٹری جنرل قاسم خان ،عابد بٹ، ملک وحید، جمیل کاسی و دیگر رہنما شریک تھے انہوں نے محکمہ بی ڈی اے ہیڈ آفس میں نیولی ریگولر ملازمین کی 20 روز سے جاری علامتی بھوک ہڑتال اور روزانہ احتجاج کے حوالے سے بتایا کہ محکمہ کی سرد مہری کی وجہ سے بی ڈی اے کے 650 ملازمین اور درجہ چہارم مزدور چھ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں غریب ملازمین کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غریب ملازمین کے بچے فاقہ کشی کا شکارہیں اور وہ اس ہٹ دھرمی کیخلاف ریڈ زون میں دھرنے کی تیاری کررہے ہیں کیونکہ چھ ماہ سے نہ تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور نہ ہی مسئلے کے حل کیلئے کو ئی پیش رفت ہورہی ہے۔ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے اس موقع پر نگران صوبائی وزیر جان اچکزئی نے کہا کہ ملازمین کے مسائل کا حل حکومت کی اولین تر جیح ہے۔ محدود وسائل میں تمام مسائل کے پائیدارحل کیلئے اقدامات اٹھا ئے جا رہے ہیں۔انہوں نے وفد اور مزدوررہنمائوں کو یقین دہانی کرائی کہ محکمہ کیو ڈی اے اور محکمہ بی ڈی اے کے ملازمین کے مسائل گے حل کیلئے اعلی سطح پربات چیت کی جائے گی اور کسی کی حق تلفی نہیں ہونے دی جائے کی جس پر وفد نے نگران صوبائی وزیر کا شکریہ ادا کیا
Tag Archives: وزیراعلیٰ بلوچستان
بلوچستان: مستونگ دھماکے کا مقدمہ درج، صوبے میں سوگ
بلوچستان کے علاقے مستونگ میں جشن عید میلادالنبی کے جلوس پر ہونے والے خود کش دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
جمعہ کو ہونے والے خود کش دھماکے میں ڈی ایس پی سمیت 53 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
12 ربیع الاول کے جلوس پر ہونے والے دھماکے کا مقدمہ کوئٹہ کے سی ٹی ڈی تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی ترجمان نے بتایا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
دوسری جانب صوبے میں 3 روزہ سوگ منایا جا رہا ہے جس کا اعلان نگران حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بلوچستان بار کونسل کی کال پر وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ہے۔
دریں اثنا نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے کہا ہے کہ مستونگ میں ہونے والے دھماکے سے متعلق تمام حقائق کو سامنے لایا جائے گا۔
اپنے ایک بیان میں علی مردان ڈومکی نے کہا ہے کہ مستونگ دھماکے سے متعلق تحقیقات کا عمل جاری ہے، جو لوگ شدید زخمی ہیں انہیں علاج کے لیے کراچی منتقل کیا جائے گا۔
دوسری جانب نگران وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا ہے کہ مستونگ میں ہونے والے دھماکے سے متعلق پہلے سے کوئی تھریٹ نہیں تھا۔