کراچی (این این آئی) بلوچستان میں زلزلہ آنے کی پیش گوئی پرصوبے کے ماہر ارضیات کاموقف بھی سامنے آگیا۔
ماہر ارضیات پروفیسرڈاکٹردین محمد کاکڑ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ڈچ سائنسدان کی طرف سے بلوچستان میں زلزلے کی پیشگوئی سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ 24 سے 48گھنٹے کے دوران زلزلے کی کم مدتی پیشگوئی ممکن نہیں۔
ڈاکٹر دین محمد کاکڑکاکہناتھا کہ چمن فالٹ لائن کابل کے جنوب سے شروع ہوتی ہے جو بلوچستان کے شہرچمن سے نوشکی قلات خضدار ،آواران سے بحیرہ عرب میں جاکر ختم ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فالٹ لائن میں 1892 میں ایک بڑا زلزلہ آیا تھا جس سے پرانا چمن شہر تباہ ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ س وقت چمن فالٹ لائن اگرچہ فعال ہوگئی ہے مگر یہ کہنا درست نہیں کہ اس سے ہنگامی طور پر زلزلہ آسکتا ہے ۔
دین محمد کاکڑ نے بتایا کہ چمن فالٹ لائن کوئٹہ کو براہ راست متاثر نہیں کرتی کیونکہ کوئٹہ کی اپنی فالٹ لائن موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ اورغزہ بند فالٹ لائن پر بھی خطرات موجود ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کوئٹہ میں بلڈنگ کوڈ کی مکمل پاسداری اور زلزلے سے محفوظ بلڈنگیں بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔
خیال رہے کہ رواں سال نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار فرینک ہوگر بیٹس نے 3 فروری کو ایک ٹوئٹ کی تھی اور بتایا تھا کہ جلد یا بدیر جنوبی وسطی ترکیہ، اردن، شام اور لبنان میں 7 اعشاریہ 5 شدت کا زلزلہ آئے گا، ان کی زلزلے سے متعلق پیشگوئی 3 روز بعد ہی سچ ثابت ہوئی تھی ترکیہ اور شام میں 6 فروری کو شدید ترین زلزلہ آیا تھا جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہوئے تھے، اس کے علاوہ دیہات کے دیہات تباہ ہوگئے۔