Tag Archives: ڈی جی ریڈیو

قائمہ کمیٹی نے مالی بحران کے باوجود بھرتیوں پر ڈی جی ریڈیو کو کھری کھری سنا دیں



سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے ریڈیو پاکستان میں نئی بھرتیاں نہ کرنے کی سفارش کر تے ہوئےحال ہی میں بھرتی کیے گئے 53 ملازمین کی مکمل تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔ کمیٹی نے ٹی وی چینلز پر غیر اخلاقی مواد نشر ہونے کے معاملہ پر براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس سینیٹر فوزیہ ارشد کی زیر صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے تھیسس اور تحقیقی مواد لکھوانے کا اشتہار اخبارات میں چھپنے کا نوٹس لے لیا۔ کنوینر کمیٹی فوزیہ ارشد نے استفسار کیا کہ کیا کہ کیا اخبارات کے اشتہارات کا مواد مانیٹر نہیں ہوتا؟ جس پرعرفان صدیقی نے کہا کہ اخبارات میں بے پناہ غیر اخلاقی اشتہارات چھپتے ہیں۔ سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ یہ معاملہ پریس کونسل کا ہے۔ اجلاس میں مالی بحران کے باوجود ریڈیو پاکستان میں نئے ملازمین کی بھرتی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ ڈی جی ریڈیو نے بتایا کہ سکلڈ، سیمی سکلڈ اور ان سکلڈ 53 افراد بھرتی کئے ہیں۔ یہ ملازمین یومیہ اجرت پر رکھے ہیں ۔ڈی جی ریڈیو نے بتایا کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔ ان ملازمین کو 17 سے 44 ہزار ماہانہ تنخواہ پر رکھا ہے۔ ڈی جی ریڈیو نے انکشاف کیا کہ ملازمین کی بحالی کی خصوصی کمیٹی کی سفارش پر 750 ملازمین دوبارہ رکھے گئے تھےجنہیں تاحال تنخواہیں ادا نہیں کی گئیںجس پر عرفان صدیقی نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کیا بیگار کیمپ ہے کہ تنخواہ نہیں ادا کی جا رہی۔ پنشنرز اور ملازمین کے واجبات ادا ہو نہیں رہے اور آپ مزید ملازمین بھرتی کرتے جا رہے ہیں۔ صاف صاف بتائیں کہ ان ملازمین کی بھرتی کا کیا معیار ہے۔ قائمہ کمیٹی اطلاعات نے ریڈیو پاکستان میں نئی بھرتیاں فوری روکنے کی سفارش کر دی۔وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں ٹی وی ڈراموں میں قابل اعتراض مواد نشر ہونے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ چیئرمین پیمرا نے کہا کہ پیمرا کا کام سینسرشپ نہیں ہے۔ کمیٹی نے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کو فوری کونسل آف کمپلینٹس تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ امید ہے ایک ہفتے سے دس روز میں کونسل آف کمپلینٹس تشکیل دے دی جائیں گی۔ کمیٹی نے ٹی وی چینلز پر غیر اخلاقی مواد نشر ہونے کے معاملہ پر براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔