ورلڈ کپ میں مسلسل چار شکستوں کے بعد جہاں پاکستانی ٹیم پر تنقید ہو رہی ہے وہاں کپتان بابراعظم کی قیادت پر بھی پاکستان سمیت دنیا بھر سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم، شعیب ملک اورمعین خان کا بابراعظم کی قیادت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا کہ کپتانی ان کے بس کی بات نہیں البتہ بطور بلے باز بابراعظم کی کارکردگی پر کوئی سوال نہیں۔
شعیب ملک کا کہنا تھا کہ بابراعظم کچھ آؤٹ آف دی باکس جاکر نہیں سوچتے، ان میں موقع کی مناسبت سے کچھ فیصلے لینے کی صلاحیت نہیں ۔
معین خان کا کہنا تھا کہ 2019 سے 2023 کے دوران 4 آئی سی سی ایونٹس ہوچکے ہیں لیکن کہیں سے نہیں لگتابابراعظم نے کچھ سیکھا ہو۔
مقامی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ ایسے ہائی پروفائل ٹیگز کے غیرضروری دباؤ کے نتیجے میں پلئیرز پرفارم کرنے سے قاصر رہتے ہیں، میں بابراعظم کو عظیم کھلاڑی نہیں سمجھتا، انہیں شاید یہ اعزاز اِن لوگوں نے دیا ہو جنہوں نے پاکستان اور عالمی سطح پر کھیل کے حقیقی عظیم کھلاڑیوں کو نہیں دیکھا۔
سابق کپتان محمد حفیظ نے بھی ایک ٹی وی پروگرام کے دوران بابر اعظم کی قائدانہ صلاحیتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بطور کپتان 3 سالوں میں جو پختگی آنی چاہیے تھی وہ نہیں آئی، انہیں جارحانہ انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔
حفیظ کا کہنا تھا کہ بابر ایک “بہت، بہت اچھا” بلے باز ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن اسے ’’عظیم‘‘ کہنا قبل از وقت ہے۔
سابق کپتان شاہد آفریدی بھی بابراعظم کی قائدانہ صلاحیتوں پر سوالات اٹھارہے ہیں۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ بابراعظم کو فیلڈ کوجارحانہ اور متحرک ہونا پڑے گا۔ انہیں دوسروں کے لئے ایک مثال بننا ہے۔ سابق کپتان وقار یونس،مصباح الحق، راشد لطیف،محمد یوسف اور رمیز راجہ بھی بابر اعظم کی قیادت سے مطمئن نہیں۔
دوسری طرف سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر سمیت کئی نامور غیر ملکی کرکٹرز بھی بابراعظم کی کپتانی پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔