Tag Archives: گورنر سٹیٹ بینک

آئی ایم ایف سے4 ارب30 کروڑ ڈالر امدادی پیکج کی شرائط پوری ہوگئیں ، گورنر اسٹیٹ بینک



کراچی(این این آئی)بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد سے مراکش میں آئی ایم ایف اورعالمی بینک کے اجلاسوں کے موقع پر منعقد ہونے والی تقاریب میں اہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے ملاقات کی۔

ان تقاریب کا اہتمام عالمی سطح کے بینکوں بشمول بارکلیز، جے پی مورگن،اسٹینڈرڈ بینک اور جیفریز (Jefferies)نے کیا تھا۔گورنر نے ان سرمایہ کاروں کو حالیہ میکرو اکنامک پیش رفت، جاری چیلنجوں پر کیے گئے پالیسی اقدامات، اور پاکستان کی معیشت کے منظرنامے پر بریف کیا، اور ان کے سوالوں کے جواب دیئے۔

گورنر نے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا کہ حکومت اور مرکزی بینک کے موجودہ پالیسی اقدامات میکرو اکنامک عدم توازن کو دور کرکے استحکام حاصل کرنے کی طرف رواں دواں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک ان اولین مرکزی بینکوں میں سے ایک ہے جنہوں نے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا شروع کیا۔ تاہم، کچھ ملکی دشواریوں ، خاص طور پر گذشتہ مالی سال کے آغاز میں غیر معمولی سیلاب نے مہنگائی کم کرنے کی اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا۔

مجموعی طور پر اسٹیٹ بینک نے گزشتہ دو سال کے دوران پالیسی ریٹ میں 1500 بی پی ایس اضافہ کیا ہے۔ اسی طرح، حکومت نے مالی استحکام کی کوششوں کو بھی تیز کر دیا ہے۔

جمیل احمد نے کہا کہ استحکام کے اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ مئی 2023 میں مہنگائی 38.0 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ستمبر 2023 میں گر کر 31.4 فیصد پر آ چکی ہے، توقع ہے کہ اگلے مہینوں میں بھی کمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بیرونی کھاتوں میں کافی بہتری آئی ہے اور زرمبادلہ کے بفرز بنائے جا رہے ہیں۔ گورنر نے بتایا کہ پالیسی ریٹ 22 فیصد ہونے کے ساتھ اسٹیٹ بینک حقیقی شرح سود کا جائزہ لیتا ہے جو مستقبل کی بنیاد پر کافی حد تک مثبت ہو رہی ہے کیونکہ رواں مالی سال کی دوسری ششماہی کے دوران مہنگائی میں نمایاں کمی متوقع ہے۔

سٹیٹ بینک نے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) سے 4.5 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کے حصول کے لیے ہدف حاصل کر لیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادرے روئٹرز کے مطابق سٹیٹ بینک  کا کہنا ہے کہ ’پاکستان خالص بین الاقوامی ذخائر اور ملکی اثاثوں کے حوالے سے طے دوسرے اہداف آسانی سے پورے کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ کیے معاہدے کے تحت پاکستان نے یہ ہدف ستمبر کے آخر تک پورا کرنا تھا۔

گورنر سٹیٹ بینک کاکہناتھا کہ توقع ہے  آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ معیشت کو مستحکم کرنے کی جاری پالیسی کوششوں میں مدد دے گا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بیرونی شعبے کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے میں مارکیٹ کی متعین کردہ شرح مبادلہ میں دھچکے جذب کرنے کی صلاحیت اور کثیر فریقی اور دو طرفہ قرض دہندگان سے ملنے والی اعانت کو بھی اجاگر کیا۔