Tag Archives: fbr

ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز، فیصلہ جلد متوقع



اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایف بی آر نے ملکی معیشت کی بحالی میں اپنا کردار مضبوط تر بنانے کیلئے امریکا‘ یورپ اور دوسرے ملکوں کے طرز پر رٹیلرز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز تیار کی ہےفیصلہ آئندہ ہفتے متوقع ہے۔

موقر قومی اخبار کی خبر کے مطابق اس تجویز کو وفاقی وزیر خزانہ‘ ریونیو‘ اقتصادی اُمور ڈاکٹر شمشاد اختر کی مراکش سے وطن واپسی پر ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں مشاورت کیلئے پیش کیا جائیگا۔

تجویز کی سمری کابینہ کو بھجوائی جائیگی۔ وزیراعظم کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایف بی آر کی تیار کی گئی تجویز کی سمری منظور ہونے کی صورت میں تمام شہری رٹیلرز پر ماہانہ جو فکس ٹیکس عائد ہو گا اسکی تین کیٹگریز ہیں۔

ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کے ملازمین کا 100 فیصد الاؤنس بحال



اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے یکم نومبر سے ہیڈ کوارٹرز میں کام کرنے والے 17ویں گریڈ اور اس سے اوپر کے تمام ایف بی آر کے ارکان کے 100 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس کو بحال کر دیا ہے ۔

موقر قومی اخبار کی خبر  کے مطابق اعلیٰ ایگزیکٹو آفس سے اس سمری کی منظوری سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت یہ نقطہ نظر رکھتی ہے کہ فیلڈ فارمیشن افسران جو کہ ایف بی آر میں کام کرتے ہین وہ ’ اپنا خیال ‘ خود رکھ سکتے ہیں اورانہیں اس وقت مزید کسی الاؤنس کی ضرورت نہیں ہے۔

اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک ریٹائرافسر نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں ایف بی آرہیڈکوآرٹر کے افسران کو الاؤنس دیاجائےگا اور اب فیلڈ فارمیشن کے افسران کےلیے دوسرے مرحلے میں مستقبل میں یہ کسی بھی وقت کر دیاجائےگا۔

ایک دوسرے عہدییدار کا کہنا ہے کہ یہ امتیازی چیز ہے اور فلیڈ افسران کوایگزیکٹو الاؤنس سے محروم رکھا گیا ہے۔ فیلڈ افسران ہی سب سے زیادہ مشکل کام کرتے ہیں تاکہ آمدن کا ہدف حاصل کیاجاسکے۔

اس اعلامیے سے ان میں مایوسی پیدا ہوگی ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ الاؤنس 2016 سے منجمد تھا لیکن اب جب اسے بحال کیا گیا ہے تو صرف ہیڈکوآرٹر میں کام کرنے والے افسران کےلیے بحال کیا گیا ہے۔

سرکاری ڈیٹا کے مطابق ہیڈکوآرترز مین تعینات گریڈ ایک سے 22 تک کے تمام سرکاری نوکروں کی پوسٹوں کی تعداد 1066 ہے جبکہ ان پر اس وقت 1053 افراد کام کر رہے ہیں۔

نگراں حکومت کا پرچون، زراعت اور رئیل سٹیٹ پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ



اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نگران حکومت ایف بی آر کا 92 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے پرچون، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ ایک منصوبہ منقولہ اثاثوں پر دولت ٹیکس لگانے کا بھی ہے ۔

موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت آئندہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 15فیصدپر لائے گی۔غیر منقولہ املاک پر کیپیٹل گینز ٹیکس کو معقول بنانا بھی کارڈ ز پر ہے جس سے اشارے ملتے ہیں کہ اس میں مزید اضافہ کیاجائےگاتاکہ پاکستان میں جی ڈی پی ریشوبڑھائی جاسکے۔

ایف بی آر معیشت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لانے کےلیے ’ ڈیجیٹائزیشن‘ کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ اس ضمن میں جن سیکٹرز کو منتخب کیا گیا ہے وہ تمباکو، چینی ، کھاد ، سیمنٹ اور دیگر شامل ہیں۔

یہاں سے ہونے والے ٹیکس زیاں کو روکا جائے گا۔ سرکاری عہدیدار نے مزید بتایا کہ اب سے پوائنٹ آف سیلز ، سنگل ونڈو اور ڈیجیٹل انوائسنگ پوری طرح سے نافذ کی جائیں گی۔ ایف بی آر قانون کو دستاویزی شکل دینے پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے سے پہلے اس پر وسیع تر اتفاق رائے حاصل کیاجاسکے۔

ایف بی آر ٹیکس ریٹرن کے عمل کو سادہ بنانے کے منصوبے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات پر بھی کام کر رہا ہے۔ مزید برآں عدالت میں تاخیر کے شکار مقدمات حل ہوجائیں تو اضافی 3 کھرب روپے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں اپیل کے عمل کو ٹھیک کرنے کےلیے فوری درستی کی ضرورت ہے اور ایک ایسا متبادل نظام بنانے کی ضرورت ہے کہ تنازعات کو حل کیاجاسکے۔ حکومت کی داخلی ورکنگ سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیکس کی جی ڈی پی کے لحاظ سے شرح 9.6 فیصد ہے جبکہ ایف بی آر کی ٹیکس ٹو ڈی جی پی ریشو 8.5 پر کھڑی ہے اور گزشتہ مالی سال میں صرف 74 کھرب روپے کا ٹیکس جمع کیاجا سکا تھا۔

ایف بی آر نے آئندہ دو سال کےلیے 130 کھرب کا ٹیکس ہدف تجویز کیا ہے جو کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 15 فیصد بنتا ہے۔

ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ 5.6 ٹریلین کا گیپ ٹیکس پر کمزور عملدرآمد کا شاخسانہ ہے

ایف بی آر کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا ہے کہ ٹیکس کو 30 کھرب روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے اگر جنرل سیزل ٹیکس کے نظام میں بہتر ی پیدا کرلی جائے اسی طرح اگر انکم ٹیکس میں بہتری ہوجائے تو ٹیکس 18 کھرب روپے بڑھ سکتا ہے اور کسٹم ڈیوٹی و فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 8 کھرب روپے بنائے جاسکتے ہیں۔

ایف بی آرکا سسٹم ریٹرن فائلنگ کی سہولت کو یقینی بنانے کے لئے مکمل طور پر فعال ہے، ترجمان



اسلام آباد (این این آئی)ترجمان نے کہاہے کہ ایف بی آرکا سسٹم ریٹرن فائلنگ کی سہولت کو یقینی بنانے کے لئے مکمل طور پر فعال ہے۔

جاری اعلامیہ کے مطابق ایف بی آر کو لکھے گئے ایک خط میں کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے کچھ مسائل کا ذکر کیا ہے جن کا یا تو تعلق ٹیکس سال 2023 کے ریٹرن فائل کرنے سے نہیں ہے یا انہیں پہلے ہی حل کیا جا چکا ہے۔

ایف بی آر نے ہمیشہ ٹیکس دہندگان اوران کے نمائندوں بشمول کراچی ٹیکس بار ایسو سی ایشن کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل کو بروقت حل کرنے میں تیزی سے کام کیا ہے۔

اس حقیقت کا اعتراف کراچی ٹیکس بار ایسو سی ایشن / پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے ساتھ مختلف خط و کتابت میں تحریری طور پر بھی کیا ہے۔مزید برآں اس سال اب تک کسی کی طرف سے سسٹم کی سست روی یا سسٹم کی خرابی سے متعلق کو ئی مسئلہ نہیں اٹھایا گیا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ IRISـ2.0 اپلیکیشن مکمل طور پر فعال ہے جسے ریٹرن باآسانی فائل کرنے اور ریٹرن کی تاریخ میں توسیع سے بچنے کے لئے یقینی بنایا گیا تھا۔کراچی ٹیکس بار ایسو سی ایشن کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل اور ان کے حل کی تفصیلات ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی گئی ہیں۔

ایف بی آر ٹیکس دہندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔