Tag Archives: president

سفارتخانے پاکستانی ہنر مندوں کے تبادلے پر توجہ مرکوز کریں: صدر علوی



پاکستان بحرین کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے،صدر عارف علوی
دونوں ممالک کے مابین مزید مضبوط معاشی،تعلیمی اور ثقافتی روابط قائم کرنے کی ضرورت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان بحرین کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔دونوں ممالک کے مابین مزید مضبوط معاشی،تعلیمی اور ثقافتی روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعہ کو گورنرہاؤس کراچی میں بحرین کے لیے پاکستان کے نامزد سفیر ثاقب رؤف سے ملاقات میں کیا ۔صدر مملکت نے مزد سفیر کو مبارکباد اوربحرین میں کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سفارتخانے پاکستان سے ہنرمند لیبر فورس کے تبادلے اور غیر ملکی ترسیلات زر بڑھانے کیلئے کام کریں۔پاکستان سے قابل قدر مصنوعات کی برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ نامزد سفیر بحرین کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور افرادی قوت کی برآمد پر توجہ دیں۔مختلف سماجی و اقتصادی شعبوں بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں ہنرمند افرادی قوت کی مانگ بڑھ رہی ہے

آذربائیجان نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے 3 سابق صدور کو گرفتار کر لیا



باکو(این این آئی)آذربائیجان نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے تین سابق صدور کو گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان کے حکام نے نگورنو کاراباخ کے سابق صدر ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ارایک نے 2020 میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ہونے والے مسلح تنازع میں علیحدگی پسند حکومت کی قیادت کی تھی۔

آذربائیجان کے پراسیکیوٹر جنرل اور سیکریٹ سروس نے ایک مشترکہ بیان میں سابق صدر نگورنو کاراباخ ارایک ہروتیونیان پر جنگی جرائم کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ارایک کو آزربائیجان کے خلاف جنگ کی سرپرستی کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔

ارایک ہروتیونیان نے باکو کی طرف سے متنازع علاقے پر حملے کے کچھ وقت بعد ہی عہدے سے استعفی دے دیا تھا، یہ علاقہ آرمینیائی فورسز کے قبضے میں ہے۔ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آذربائیجان نے کاراباخ میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں لوگ متنازع علاقے کو چھوڑ کر آرمینیا منتقل ہو گئے ہیں۔

آذربائیجان نے علیحدگی پسند خطے کے دو سابق صدور ارکادی گوکاسین اور باکو سہاکیان کو بھی حراست میں لیا ہے۔

دوسری جانب آرمینیا کی وزارت خارجہ نے آذربائیجان کی طرف سے کارا باخ کے سابق صدور سمیت دیگر گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام رہنماں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی دو سابق ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 6 سالہ جنگ 1994 میں اختتام پزیر ہوئی تھی۔

جنگ کے نتیجے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کاراباخ کا کچھ حصہ واپس لے لیا تھا۔

اور پھر رواں برس ستمبر میں آذربائیجان کی جانب سے مسلح آپریشن شروع کیا گیا جس کے باعث نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند غیر مسلح ہونے پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے حکومت تحلیل کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔