دنیا کی کسی بھی زبان میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

سارہ انعام قتل،تفتیشی افسر کا بیان قلم بند



اسلام آباد (این این آئی)سارہ انعام قتل کیس میں تفتیشی افسرحبیب الرحمن نے اپنا بیان عدالت میں قلم بند کروا دیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سیشن جج اعظم خان نے کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت عدالت میں پراسیکیوٹر راناحسن عباس اور تفتیشی افسر حبیب الرحمن پیش ہوئے، جبکہ مقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم بھی عدالت میں موجود تھے۔

سیشن جج اعظم خان کے حکم پر ملزم شاہنواز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے تفتیشی افسرحبیب الرحمن کا بیان قلم بند کیا۔تفتیشی افسرحبیب الرحمن نے بتایا کہ میں 23 ستمبر 2022 کو بطور تفتیشی افسر تھانہ شہزاد ٹائون میں تعینات ہوا اور اسی دن ایس ایچ او نوازش علی نے سارہ انعام قتل کیس کا مقدمہ درج کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 23 ستمبر کو دوپہر ایک بجے سارہ انعام قتل کیس کا مقدمہ درج کیا گیا اور مقدمے کے اندراج کے بعد میں ساتھیوں کے ساتھ واقعے کی جگہ فارم ہاس 46 چک شہزاد پہنچا، دیگر پولیس اہلکار اور فارنزک ٹیم فارم ہاس پر پہلے ہی موجود تھی۔تفتیشی افسر حبیب الرحمن نے بتایا کہ فارم ہاس پہنچنے پر مجھے پتہ چلا مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال بھجوا دی گئی ہے۔

پولی کلینک میں ڈاکٹر بشری اشرف نے مقتولہ سارہ انعام کا پوسٹ مارٹم کیا اور 4 گواہان کا بیان پولی کلینک میں ہی ریکارڈ کیا۔بیان میں تفتیشی افسر حبیب الرحمن نے بتایا کہ مقتولہ کے والدین بیرونِ ملک تھے لہذا سارہ انعام کی لاش سرد خانے میں رکھوائی گئی، آلہ قتل اور خون آلود ڈمبل واقعے کی جگہ سے کرائم سین آفیسر نے برآمد کیے۔بیان قلم بند کرواتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ واقعے کی جگہ فارم ہائوس چک شہزاد سے گواہان کے بیان بھی ریکارڈ کیے اور ملزم شاہنواز امیر کو بھی وہیں سے حراست میں لیا گیا۔

شاہنواز امیر نے اپنے کمرے سے خود 5 پاسپورٹس، 5 موبائل فون برآمد کروائے اور سارہ انعام کے ساتھ ہوئے نکاح نامے کی کاپی بھی دی۔تفتیشی افسر حبیب الرحمن نے بتایا کہ ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ بھی واقعے کی جگہ پر موجود تھیں، ثمینہ شاہ نے بتایا کہ ان کے بیٹے شاہنواز امیر نے اپنی اہلیہ سارہ انعام کا قتل کیا ہے۔

بیان ریکارڈ کراتے ہوئے تفتیشی افسر حبیب الرحمن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہنواز امیر کے بازوں پر خراشیں بھی موجود تھیں جس پر ملزم کو طبی معائنے کے لیے پولی کلینک ہسپتال لیجایا گیا، مقتولہ کے چچا اکرام الرحیم اور ضیا الرحیم نے سارہ انعام کی ہسپتال میں شناخت کی۔

واضح رہے کہ 23 ستمبر 2022 کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز امیر نے نہایت سفاکی سے اپنی اہلیہ سارہ انعام کو ڈمبل کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔پولیس نے سارہ انعام قتل کیس کی تفتیش کی تو اس میں اہم انکشافات سامنے آئے تھے۔ملزم نے اپنی بیوی کو قتل کرنے کے بعد اس کے کینیڈین پاسپورٹ کے ٹکڑے کیے اور شواہد مٹانے کی بھی کوشش کی۔

Spread the love

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں




تازہ ترین

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Idraak.pk News. All Rights Reserved