بلوچستان کے علاقے مستونگ میں گزشتہ روز ہونے والے خود کش حملے کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خاص طور پر خفیہ اداروں نے رپورٹ دی تھی کہ صوبے بھر میں عید میلاد انبی کے موقع پر کوئی بڑا عوامی اجتماع نہ کیا جائے کیونکہ ا یسے اجتماع کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
انتہائی ذمہ دار ذرتائع نے ” ادراک نیوز” کو بتایا ہے کہ 12 ربیع الاول کے حوالے سے دو روز پیشتر ہونے والے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس حکام کےعلاوہ مقامی / مذہبی سٹیک ہولڈرز شریک تھے ۔ اجلاس میں
خفیہ اداروں نے رپورٹ دی تھی کہ اس علاقے (مستونگ) میں حالیہ واقعات کے پیش نظر 29 ستمبر کے عوامی اجتماع کو ملتوی کر دیا جائے کیونکہ اس اجتماع کو ایک مخصوص گروہ کی طرف سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 13 ستمبرکو لشکر جھنگوی / ISKPکا بدنام زمانہ دہشت گرد کمانڈر غلام دین شاہوانی مستونگ میں CTD/پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔ جبکہ 14 ستمبر کو جمیعت علمائے اسلام “ٖف” کےحمد اللہ (JUIF) پر حملے نے12 ربیع الاول کو متوقع خطرے کی گھنٹی بجا دی تھی
اجلاس میں متزکرہ بالا دونوں واقعات اور ان کے پس منظر کھل کر بیان کیا گیاتھا مگر مقامی / مذہبی سٹیک ہولڈرز اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہ تھے اور 12 ربیع الاول کے عوامی اجتماع پر بضد رہے۔ اس حوالے سے پولیس اور انتظامیہ نے مکمل حفاظتی انتظامت کئے ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں میلادالنبی کے جلوس میں خودکش دھماکے میں ڈی ایس پی سمیت 56 افراد شہید ہو ئےجب کہ 100 سے زیادہ زخمی ہوئے دھماکا الفلاح روڈ پر مسجد کے قریب جلوس کے آغاز پرہوا، ڈی ایس پی نواز گشکوری خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں شہید جبکہ3 کانسٹیبل زخمی ہوئے۔
دھماکے میں عالم دین مفتی سعید احمد سمیت ایک ہی گھر کے 4 افراد بھی لقمہ اجل بن گئے