بلوچستان کے نگران وزیراطلاعات جان محمد اچکزئی نے کہا ہے کہ مستونگ میں 12ربیع الاوّل کے جلوس میں دھماکہ کرنے والے حملہ آور کی عمر 17سے18سال کے درمیان تھی۔
کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے 12ربیع الاوّل کے جلوس کے تحفظ کے لیے سکیورٹی کے مناسب انتظامات نہ کرنے کے دعوے مسترد کر دیئے۔
انھوں نے بتایا کہ مستونگ میں جلوس کے تحفظ کے لیے پولیس کے 125 اہلکار تعینات تھے اوردھماکے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی جلوس کی سکیورٹی کو لیڈ کررہے تھے۔
جان محمد اچکزئی نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیرکے اعلان اورغیرملکیوں کو واپس بھیجنے کے وفاقی حکومت کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اپیکس کمیٹی کا اجلاس تین اکتوبر جبکہ بلوچستان کے اپیکس کمیٹی کا اجلاس 10اکتوبرکو ہوگا جس میں آرمی چیف شرکت کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ ’ان اجلاسوں میں ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اہم فیصلے کیے جائیں گے اوردہشت گردوں اوران ماسٹر مائنڈزکوان کے بلوں سے نکال کرمارا جائے گا،جان اچکزئی کاکہناتھا کہ حالیہ حملوں کاماسٹرمائنڈ ایک ہے، بہت ہوگیااب کوئی رعایت نہیں ہوگی ،ہم نے دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ کردیا، ان کامزیدکہناتھا کہ بھارت بلوچستان میں دہشتگردی کے لئے پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین استعمال کرتارہا۔‘
انھوں نے بلوچستان حکومت کی جانب سے مستونگ بم دھماکے میں شہید اورزخمی ہونے والے افراد کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہیدہونے والے ہرفرد کے لواحقین کو پندرہ پندرہ لاکھ روپے، شدید زخمی افراد کو پانچ پانچ لاکھ روپے جبکہ معمولی زخمی افراد کو دو دولاکھ روپے دیئے جائیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان سے ڈالرکی سمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کو سخت کرنے کے علاوہ ایرانی تیل کی سمگلنگ کے روکنے کے لیے اقدامات مزید سخت کیے جائیں گے کیونکہ سمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے‘۔