دنیا کی کسی بھی زبان میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قائمہ کمیٹی سینیٹ: حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کے درمیان معاملات معاہدہ کراچی کے مطابق حل نہ ہونے کا انکشاف



سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت کے اجلاس میں میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومت پاکستان اور آزادکشمیر کے درمیان معاملات معاہدہ کراچی کے مطابق حل نہیں ہو رہے۔

پروفیسر ساجد میر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان کے اجلاس میں سیکریٹری وزارت امور کشمیر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور جموں کشمیر کے درمیان مالی معاملات معائدہ کراچی کے مطابق نہیں ہو رہے۔

سیکریٹری امور کشمیر کے مطابق دونوں حکومتوں کے درمیان معاملات میں وزارت کو اعتماد نہیں نہیں لیا جاتا۔

انہوں نے کہاکہ جب کشمیر اور گلگت بلتستان کا حصہ بنیں گے تو انہیں صوبائی خود مختاری دی جائے گی۔ 77.5 ارب روپے آذاد کشمیر حکومت نے جمع کر رکھے ہیں اس رقم کا ان سے حساب لیا جائے گا۔

اس موقع پر سلیم مانڈووی والا نے کہاکہ مقامی محصولات ان کے پاس ہی ہوں گے۔ اٹھارویں ترمیم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر اثر انداز نہیں ہوتی۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی نے کہاکہ پاکستان اور جموں و کشمیر کا رشتہ معائدہ کراچی کی بنیاد پرہے، ہماری ذمہ داری ہے ہم کشمیر و گلگت بلتستان کی قیادت کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں۔

آزادکشمیر میں بجلی کے زیادہ بلوں کے خلاف ہونے والے احتجاج کا معاملہ بھی کمیٹی میں پہنچ گیا۔ کمیٹی کے ممبر سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ کل بھی آزادکشمیر میں ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں۔ لوگوں نے دھرنے دے رکھے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی ساجد نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان حکومت کے ساتھ وزارت کے روابط مزید بہتر ہونے چاہئیں۔

سیکریٹری وزارت امور کشمیر نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلات سامنے رکھیں اور کہا کہ آزاد کشمیر و جی بی میں ترقیاتی منصوبے ریویو کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان حکومت نے لکھا ہے کہ ہمیں سیکشن آفیسر بھی جواب نہیں دیتا، بجلی کے منصوبوں کے لئے جی بی اور کشمیر کو جنریٹرز چاہیئیں۔

سیکریٹری امور کشمیر کی معروضات پر کمیٹی نے معاملے کو دیکھتے ہوئے ایک ہفتے میں وزارت کو رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔

سینیٹر سلیم مانڈووی والا نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں ایک ایک میٹنگ کرنے کی تجویز دی جس پر چیئرمین نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے کہا ہے کہ سینیٹ کمیٹی پاکستان کی حدود سے باہر نہیں جا سکتی۔

اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سیرینا ہوٹل کے باہر کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کی نشاندہی کرنے والی گھڑی ہٹا دی گئی ہے۔

کمیٹی اراکین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مناسب فورم پر نہ اٹھانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ مسئلہ کشمیر کو مناسب فورمز پر نہیں اٹھا رہی، سیرینا ہوٹل کے باہر لگی گھڑی بے بسی کا اظہار تھا۔

Spread the love

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں




تازہ ترین

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Idraak.pk News. All Rights Reserved