تحریر:۔ عطاالحق قاسمی
میں بہت عرصے سے احساس گناہ میں مبتلا تھا کہ اسلام میں ناچ گانا ممنوع ہے اور میں اس کے باوجود بہت شوق سے گانے سنتا ،صرف گانا نہیں بلکہ دوستوں کی شادی کے موقع پر چھوٹا موٹا بھنگڑا بھی ڈال لیا کرتا تھا۔ اللّٰہ کا شکر ہے کہ اس احساسِ گناہ سے مجھے نجات مل گئی ہے جس کے لئے میں ٹک ٹاک کا تہہ دل سے ممنون ہوں کہ فارغ اوقات میں میں فنی قسم کی ویڈیو کلپ بڑے شوق سے دیکھتا ہوں، اس میں حلال ناچ گانا ہوتا ہے حلال اس لئے کہ ہمارے ’’علماء کرام‘‘ اور ’’پیرانِ عظام‘‘ اس کے مین کردار ہوتے ہیں صرف ناچ گانا نہیں بلکہ اسلام کے حوالے سے ان کے مناظرے، دلائل اور کرامتیں بھی ہنستے ہنستے پیٹ میں بل ڈالنے والی ہوتی ہیں ۔
ان ویڈیو کلپس میںسب سے زیادہ دیدنی ’’پیران ِعظام ‘‘ کے ڈانس ہوتے ہیں جو کبھی کبھی گروپ کی صورت میں اور کبھی سولو پرفارمنس کی ذیل میں آتے ہیں، مجھے ان میں سے سب سے زیادہ ایک بہت خوبصورت پیر صف اول کے رقاص لگتے ہیں انہوں نے قیمتی لباس پہنا ہوتا ہے اور ان کے ماہرانہ اسٹیپس سے مجھے یہ گمان گزرتا ہے کہ انہوں نےلاہور کے مشہور رقاص مہاراج کتھک کے سامنے زانوے تلمذ تہہ کیا ہو گا ۔پیر صاحب نازو ادا کے ساتھ سولو پرفارمنس کرتے ہیں اور ان کے مرید ینِ با صفا دائرے میں کھڑے سبحان اللّٰہ کا ورد کرتے دکھائی دیتے ہیں اس کے علاوہ ایک پیر صاحب پورے جاہ وجلال کے ساتھ ایک صوفے پر بیٹھے دکھائی دیتے ہیں، ایک نوجوان مرید آتا ہے ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیتا ہے اور پھر الٹے پائوں چلتا ہوا ایک جگہ رک جاتا ہے اور پھر رقص شروع کر دیتا ہے ان تماش بین پیروں اور ان کے مریدوں نے ایک خاص طرز کی ٹوپی پہنی ہوتی ہے، ان میں سے جو ٹوپی مجھے سب سے زیادہ پسند آئی وہ چائے دانی ٹکوزی کی طرز پر تھی ایک پیر صاحب اور ان کے مریدوں کی ٹوپیاںکشتی کے ماڈل لگتی ہیں ان پیروں کی شان وشوکت بھی دیدنی ہوتی ہے قیمتی لباس پہنے مریدوں کے جھرمٹ میں بیٹھے ہوتے ہیں اور سینکڑوں لوگ باری باری پیر صاحب کے ہاتھ چومتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ حضرت گھر جاتے ہی اپنے ہاتھ ڈیٹول سے دھوتے ہوں گے بہت سے مرید پیر صاحب کو سجدہ کرتے ہیں اور مرید کو یہ اجازت ہوتی ہے کہ وہ جب تک چاہے حضرت کے پائوں میں سجدہ ریز رہے۔
میں نے ایک اور بات بھی نوٹ کی ہے اور وہ یہ کہ اب پیری مریدی کیلئے پیر صاحب کا معمر ہونا ضروری نہیں رہا بلکہ معصوم سے بچے مسند پر فائز نظر آتے ہیں اور مرید ان کے ہاتھ چومتے اور سجدہ ریز ہوتے نظر آتے ہیں ،انہیں نذر ونیاز بھی دیتے ہیں اور اس کے عوض پیر صاحب انہیں جنت کی بشارت بھی دیتے ہوں گے۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ ان پیروں کے نام مقام کا کوئی پتہ نہیں بس یہ ٹک ٹاک پر نظر آتے ہیں اور ہاں ایک کم عمر پیر صاحب کا ذکر بھی ضروری ہے ۔انہیں ’’چُمی سرکار ‘‘ کہا جاتا ہے چنانچہ مریدین آتے ہیں ان کی چُمی (بوسہ) لیتے ہیں یا دیتے ہیں اور دل کی مرادیں پاتے ہیں۔ ایک رکشہ پیر بھی ہیں ان کے آستانے پر ایک رکشہ کھڑا ہوتا ہے جس پر مرید حسب توفیق نذر نیاز کرتے ہیں۔ ایک اور آستانہ ہے جہاں ایک درخت پر عقیدت مند اپنی شلواریں ٹانگ جاتے ہیں جن سے شائد اُن کے گناہ دھل جاتے ہوں ۔ٹک ٹاک پر جو ویڈیو کلپ کثیر تعداد میں نظر آتے ہیں وہ عیدمیلاد النبی ؐاور محرم کے مہینے کی مناسبت سے ہوتے ہیں ،عزاداری کے دوران ہر کوئی ذوالجناح کی زیارت کا خواہاں ہوتا ہے جسے ذوالجناح کی زیارت ،اسے ہاتھ لگانے یا بوسہ لینے کا موقع مل جائے لوگ اسےرشک سے دیکھتے ہیں، ان دنوں عیدمیلاد النبی ؐ کے موقع پر لڑکے بالے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں، ملتان کے ایک جلوس میں ایک لڑکے کو ٹرک پر بطورحور بٹھایا گیا اس حور کو پہلے پارلر میں لے جایا گیا اور پھر وہاں سے حور بن جانے کے بعد زائرین کے سامنے پیش کیا گیا ،اس حور کے ارد گرد بہت رش تھا مجھے امید ہے اس حور کو دیکھنے والے جنت میں جانے اور وہاں حور ملنے کی آس میں اپنی نیکیاں جمع کرنے میں لگ جائیں گے، یا بدذوق لوگ جنت کا خیال ہی دل سے نکال دیں گے !اورہاں اس موقع پر ہمارے جیدبزرگان دین کی ایسی ایسی کرامات ٹک ٹاک پر سننے کو ملیں کہ میرا دل بھر آیا اور زارو قطار رونے کو جی چاہا ،اپنی بدقسمتی بھی دل کو کچوکے دینے لگی کہ میں ان کے دور میں کیوں پیدا نہیں ہوا تھا ورنہ کوئی خواہش دل میں نہ رہ جاتی اور کوئی آسمانی بلا میرا کچھ نہ بگاڑ سکتی !ٹک ٹاک پر سنی اور شیعہ علما کے درمیان زبردست مناظرے بھی سننے کو ملتے ہیں اور بزرگان دین کی وہ ایسی کی تیسی کی جاتی ہے کہ ہر ایک جملے پر ایف آئی آر کاٹی جا سکتی ہے اور ہاں ایک نیا ٹرینڈ بھی دیکھنے میں آیا ہے اور اس حوالے سے بالکل نئے لوگوں کو روزگار کا موقع ملا ہے، اس کا تعلق جن نکالنے یا قریب المرگ مریض کو ایک پھونک میں ٹھیک ٹھاک کر دینے سے ہےاس پر بات بھی ہو جائے گی بہرحال میرے لئے سب سے خوشگوار بات یہ تھی کہ مجھے گانا سننے اور رقص دیکھنے کی اجازت مل گئی اور یوں احساس ندامت سے نکل آیا ہوں ،میں اس حلال رقص کیلئے ’’پیران عظام‘‘ کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں۔
بشکریہ جنگ نیوز اردو