باکو(این این آئی)آذربائیجان نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے تین سابق صدور کو گرفتار کر لیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان کے حکام نے نگورنو کاراباخ کے سابق صدر ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ارایک نے 2020 میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ہونے والے مسلح تنازع میں علیحدگی پسند حکومت کی قیادت کی تھی۔
آذربائیجان کے پراسیکیوٹر جنرل اور سیکریٹ سروس نے ایک مشترکہ بیان میں سابق صدر نگورنو کاراباخ ارایک ہروتیونیان پر جنگی جرائم کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ارایک کو آزربائیجان کے خلاف جنگ کی سرپرستی کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔
ارایک ہروتیونیان نے باکو کی طرف سے متنازع علاقے پر حملے کے کچھ وقت بعد ہی عہدے سے استعفی دے دیا تھا، یہ علاقہ آرمینیائی فورسز کے قبضے میں ہے۔ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آذربائیجان نے کاراباخ میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں لوگ متنازع علاقے کو چھوڑ کر آرمینیا منتقل ہو گئے ہیں۔
آذربائیجان نے علیحدگی پسند خطے کے دو سابق صدور ارکادی گوکاسین اور باکو سہاکیان کو بھی حراست میں لیا ہے۔
دوسری جانب آرمینیا کی وزارت خارجہ نے آذربائیجان کی طرف سے کارا باخ کے سابق صدور سمیت دیگر گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام رہنماں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی دو سابق ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 6 سالہ جنگ 1994 میں اختتام پزیر ہوئی تھی۔
جنگ کے نتیجے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کاراباخ کا کچھ حصہ واپس لے لیا تھا۔
اور پھر رواں برس ستمبر میں آذربائیجان کی جانب سے مسلح آپریشن شروع کیا گیا جس کے باعث نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند غیر مسلح ہونے پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے حکومت تحلیل کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔