جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہنے والے صرف پشتون نہیں لیکن ہاتھ صرف پشتونوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ ہماری بیورکریسی اور پولیس افسران ان پر گد کی طرح جھپٹ رہے ہیں ،میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ پاکستان آکر حالات کا جائزہ لیں ۔
سوشل میڈیا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کمیشن قائم کیا جائے ۔ یہ نگران حکومت نہیں ،بغیر ماں باپ کی حکومت ہے۔ مجھے توان پر تنقید کرتے ہوئے شرم آتی ہے کہ ان بے چاروں پر کیوں تنقید کی جائے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری مشکلات کیا ہیں، کچھ حقائق ہیں جیسے ہمیں تسلیم کر لینا چاہیے، پاکستان اس وقت داخلی اور بیرونی مشکلات سے دوچار ہے، ہمیں ایک قوم کی طرح اپنے وطن کیلیے سوچنا ہوگا۔وطن عزیز کو بچانے کے لئے تمام قوتوں کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔ جنوری میں آخری ہفتے میں آدھے پاکستان میں برف ہوگی ۔اب اس پر تجزیے کئے جارہے ہیں کہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نگرانوں کومیرا مشورہ ہے کہ آئین کے مطابق نوے دن پورے کریں اور اپنے اپنے گھر جائیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ دنوں مجھ سے ملاقات کرنے والے ایک اہم ملک کے سفارتکار نےکہا کہ ہمیں عمران خان کی گرفتاری پر تشویش ہے۔جس پرمیں نے کہا کہ تشویش تو مجھے بھی ہے مگر جب اس ملک کا تین دفعہ منتخب وزیراعظم سی کلاس میں پڑا تھا، تب تو آپکو تشویش نہیں ہوئی۔یہ آپکا نمائندہ ہے اس لئے آپکو فکر پڑ گئی ہے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ میرا مخالف قید میں ہو اور میں اس کے خلاف جلسے کروں تو مزہ نہیں آئے گا، چاہتا ہوں ہر سیاستدان جیل سے باہر ہو۔ میں جس سے جنگ لڑتا ہوں اس کے بھی ہاتھ کھلے ہونے چاہیئں، اگر وہ قانون کے گھیرے میں آیا ہے تو پھر کوئی بھی اس سے باہرنہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آگے دیکھنا ہے پاکستان کا پورا انتظامی ڈھانچہ اس وقت زوال پذیر ہے۔ قوم کی ناراضیاں بڑھتی جا رہی ہیں، کوئی بھی ہمارے اندر خامی نہیں نکال سکا، انہوں نے کہا کہ میں نے پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سےتمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر رکھا تاکہ ملک کی وحدت کو بچایا جا سکے، غربت اور مہنگائی اپنی جگہ پر بدامنی اور خوف ہے۔