نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل حل نہ کئے گئے تو انتہا پسندی آنے والی صدیوں میں بھی ختم نہیں ہو گی،گورننس کے ڈھانچے، سیاست ، معیشت سمیت اہم قومی معاملات پر پردیانتدارانہ قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے،اس ضمن میں پارلیمان قائدانہ کردار ادا کرسکتی ہے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت معاشی، سیاسی اور دیگر چیلنجز درپیش ہیں ،بحیثیت قوم ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ملک میں کسی قسم کی بنیاد پرستی یا انتہا پسندانہ رویئے کی کوئی گنجائش نہیں جو بھی ایسا کریگا، ریاست اس کیخلاف کارروائی کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ دیکھنا ہو گا کہ مہنگائی کے اسباب کیا ہیں۔ یہاں گندم سمیت اجناس وافر مقدار میں دستیاب ہیں تاہم ذخیرہ اندوزی کا مسئلہ سامنے آرہا ہے ، کارروائی کرنے پرچینی کی قیمتیں کم ہوئیں ، یہ کام ضلعی حکومتوں کا ہے تاہم وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھا رہا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شرو ع ہو گئے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے سعودی عرب ، متحدہ امارات سمیت دنیا بھر سے معدنیات ، آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے ، اس حوالے سے دسمبرمیں اہم خبریں آ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو نکالنے کی قطعی طورپر کوئی بات نہیں کی گئی،،جن کے پاس پاسپورٹ اور ویزے سمیت کوئی قانونی دستاویز نہیں ،انہیں واپس جانا چاہیے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستانی نژاد پشتونوں کے بنیادی شہری حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے مستقبل سے مایوس نہیں بلکہ بہت پرامید ہیں ،ملک بھر میں قائم ووکیشنل ٹریننگ اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں ، اس بارے میں اس ہفتے اہم اجلاس ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے اگر عدالت انہیں آزاد کرتی ہے تو وہ سیاسی عمل کا حصہ ہوں گے۔ عدالتیں جو بھی فیصلہ کریں گی نگران حکومت اس پر عملدرآمد کی پابند ہو گی۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے پاکستان میں کمیشن کی تشکیل اہم اقدام ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، ہمیں مختلف پرتشدد چیلنجز کا سامنا ہے، اس حوالے سے لیگل فریم ورک نہیں لایا جا سکا۔ آرمی چیف سویلین بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ اگر ہم سویلین بالادستی کی بات کرتے ہیں تو ہماری کارکردگی ، وقار اور وژن اس کا فیصلہ کرے گا، ان عوامل کے بغیر بالادستی کا دعوی مشکل ہے۔ الیکشن کمیشن جب انتخابات کرائے گا ہم اس کی معاونت کریں گے۔
وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے ، پاکستان تمام عالمی پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ ہندوستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ، بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کے عمل کا اگر کشمیری حصہ نہیں ہوں گے تو کوئی بات چیت دیرپا نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہاکہ ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں کہ وہ میچ دیکھنے بھارت جائیں، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کے حوالے سے سفارتی ذرائع سے دوطرفہ بات چیت ہو رہی ہے ،چند منصوبوں پر بات چیت جاری ہے ، معاہدے کے قریب ہیں۔