بیروت (اے ایف پی) اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد عرب دنیا کی مساجد، فٹ بال اسٹیڈیمز اور قصبوں میں فلسطینیوں کے حامی جذبات میں اضافہ ہوا ہے، جس سے فلسطینیوں کے لیے یکجہتی کی بنیاد پیدا ہو گئی ہے۔
رملہ سے لے کر بیروت، دمشق، بغداد اور قاہرہ تک لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں، رقص کیا اور فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے دیرینہ قبضے کے خلاف حماس کیلئے دعائیں مانگیں۔
اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں رملہ سے ایک 52 سالہ کافی فروش فرح السعدی نے کہا کہ میں نے اب تک اپنی پوری زندگی، میں نے اسرائیل کو ہمیں مارتے، ہماری زمینوں پر قبضہ کرتے اور ہمارے بچوں کو گرفتار کرتے دیکھا ہے۔اس شخص نےجس کابیٹا اسرائیلی حراست میں ہے،نے بتایا میں حماس سے خوش ہوا، ، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ انہیں انتقامی کارروائی میں بڑے پیمانے پر غزہ میں اسرائیلی جرائم کا خدشہ ہے۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی جانب سے ہفتے کے روز شروع کیے گئے اسرائیل پر کثیر الجہتی اچانک حملے کے بعد سے فلسطینیوں اور ان کے عرب حامیوں نے بھی خطے میں عوامی اتحاد کے ایک غیر معمولی ریلیاں نکالی ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک فلسطینی اہلکار عصام ابوبکر نے کہا کہ میرے خیال میں ایک بھی فلسطینی ایسا نہیں ہے جو جو اس کی حمایت نہ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا حملہ اسرائیل کی طرف سے کیے گئے جرائم کا فطری ردعمل تھا، جس نے سیاسی مذاکراتی عمل سے منہ موڑ لیاتھا۔
اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ حماس کے حملے میں کم از کم 900 اسرائیلی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں، جب کہ حماس نے تقریباً 150 اسرائیلیوں کو گرفتار کرکے اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔
لبنان کے جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون کے رہائشیوں نے پٹاخے چلائے اور عوامی چوکوں میں جمع ہوئے، جب مساجد کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی جنگجو جو سب سے حیرت انگیز، بہادری کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، کی تعریف کرتے ہوئے نعرے بلند کیے۔بیروت کی امریکن یونیورسٹی میں ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔