سعودی عرب کے شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہوا جہاں اسرائیل کی غزہ پر بمباری کی مغربی ممالک کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے حملوں کی مذمت کی گئی اورپاکستان کے نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ طاقت کا اندھا دھند استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے جدہ میں منعقدہ او آئی سی کے اجلاس میں کہا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔
بیان کے مطابق یہ اجلاس پاکستان اور سعودی عرب نے مشترکہ طور پر بلایا تھا جس میں غزہ کے بحران اور وہاں محصور شہریوں کی انسانی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
نگران وزیر خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور غیر انسانی ناکہ بندی کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں اموات، تباہی اور لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔
جلیل عباس جیلانی نے گزشتہ روز غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی بھی مذمت کی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی کر رہی ہیں اور ان کا طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرائے۔
نگران وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کو فوری جنگ بندی، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری انخلا کے ذریعے جاری دہشت گردی کی مہم کا فوری خاتمہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے غزہ میں تیز رفتار، محفوظ اور غیر محدود انسانی اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ تصادم کی بنیادی وجہ دو ریاستی حل پر عمل درآمد نہ ہونا ہے
انہوں نے فلسطینی عوام اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی یک جہتی اور حمایت کا اعادہ کیا۔
جلیل عباس جیلانی نے جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے فلسطین کی ایک قابل عمل، محفوظ، متصل اور خودمختار ریاست کے جلد قیام پر زور دیا۔
اجلاس کے اختتام پر ایگزیکٹو کمیٹی نے غزہ کی صورت حال پر امت مسلمہ کے اجتماعی مؤقف کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ منظور کیا۔
اسلامی تعاون تنظیم نے اسرائیلی کے حامیوں کی طرف سے غزہ میں جاری جنگ پر اسرائیل کو ’استثنیٰ‘ دینے کی مذمت کی جہاں امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے یکجہتی کے لیے دورہ کیا۔
او آئی سی نے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ جارحیت کی حمایت کرنے والے بین الاقوامی مؤقف کی مذمت کرتے ہیں جو کہ قابض طاقت کو معاونت فراہم کرتے ہوئے اس کو استثنیٰ دیتے ہیں۔
او آئی سی نے اپنے بیان میں اسرائیل کو غزہ کے ایک ہسپتال پر راکٹ حملے کا بھی ذمہ دار قرار دیا ہے جس میں تقریباً 500 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں
او آئی سی ممالک نے انفرادی طور پر بھی اسرائیل کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس نے پورے مشرق وسطیٰ میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔
او آئی سی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی عوام کے خلاف ان وحشیانہ جنگی جرائم پر اسرائیلی قبضے کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
او آئی سی نے پرتشدد کارروائیاں روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بھی شدید مذمت کی ہے۔
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہر وہ شخص جس نے اسرائیل کو یہ بدترین جنگ چھیڑنے کے لیے موقع دیا، اسے ہتھیار فراہم کیے اور اس گھناؤنے جرم کے ارتکاب میں اس کی مدد کے لیے فوج بھیجی وہ اس جرم میں برابر کا شریک ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل، امریکا اور چند مغربی ممالک کی مکمل معاونت سے یہ سب کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے ارکان کو اسرائیل پر تیل کی بندش سمیت دیگر پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، تمام اسرائیلی سفیروں کو ملک بدر کر دینا چاہیے۔
دریں اثنا او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحٰہ نے کہا ہے کہ او آئی سی مسئلہ فلسطین کا فوری حل چاہتی ہے۔ اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، اسرائیلی حملوں سے فلسطینی عوام نامساعد حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
حسین ابراہیم طحٰہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش ہے، اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کرے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کا غزہ میں اسپتال پر حملہ شرمناک عمل ہے، امت مسلمہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے آگے بڑھے۔ فلسطینیوں کو ان کے حقوق دیے جائیں۔