جنیوا(این این آئی)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 14 لاکھ افغان مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا منصوبہ فوری طور پر منسوخ کر دے۔
جنیوا سے اقوام متحدہ کے تارکین وطن کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے فیلیپ گونزالیز مورالس، افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ اور خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد، اس کی وجوہات اور نتائج کے خصوصی نمائندے ریم السالم نے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے متعلقہ حکام کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے تاکہ ملک میں حفاظت کے خواہاں لوگوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے ۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ماہرین افغانستان واپس بھیجے جانے والے افغان شہریوں کو لاحق خطرات کی وجہ سے پریشان ہیں، جن میں بہت سے خاندان، خواتین اور بچے شامل ہیں کیونکہ ان میں سے کئی لوگ اپنے ملک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور زیادتیوں سمیت ناقابل تلافی نقصان کے خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے کہاکہ ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ خطرات سے دوچار مہاجرین کی اپنے ملک میں واپسی کے حوالے سے مطلق اور ناقابل توہین کا اصول برقرار رکھتے ہوئے اجتماعی بے دخلی اور جبری واپسی روک دے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی پناہ گزینوں سے متعلق قوانین اور طریقہ کار کی کمی ریاستوں کو ان کے بین الاقوامی انسانی حقوق اور روایتی قانون کے تحت عدم تحفظ کے اصول کی ذمہ داریاں نبھانے سے آزاد نہیں کرتا۔