پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے ذمہ واجب الادا قرضے اورواجبات ایئرلائن کے مجموعی اثاثوں کی مالیت سے بھی پانچ گنا بڑھ گئے ۔
پی آئی اے کو رواں ہفتے اندرون اور بیرون ملک متعدد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں کیونکہ واجبات کی عدم ادائیگی پرپاکستان اسٹیٹ آئل ( پی ایس او ) نے پی آئی اے کو ایندھن کی فراہمی بند کردی تھی ۔
قومی خبر رساں ادارے کی مطابق سرکاری فضائی کمپنی کے اہلکاروں نے اعتراف کیا ہے کہ پی آئی اے کئی دہائیوں سے مالی بدانتظامیوں کی زد میں ہے ۔
پی آئی اے کے نائب ترجمان اطہر اعوان کے مطابق پی ایس اوکو وقت پر واجبات ادا نہ کرنے کی وجہ سے منگل اور بدھ کو 48 بین الاقوامی اور اندرون ملک پروازیں تعطل کا شکار ہوئیں۔
پی آئی اے کوپی ایس او کی جانب سے بدھ کے روز 15 کروڑ روپے ادائیگی پر26 پروازوں کے لئے ایندھن فراہم کیا گیا ۔ ترجمان کا کہناتھا کہ توقع ہے جمعرات سے کمپنی کی معمول کی سروس شروع ہو جائے گی ۔
واضح رہے کہ پی آئی اے 1955 میں اس وقت وجود میں آئی جب حکومت نے خسارے میں چلنے والی کمرشل ایئر لائن کو نیشنلائز کیا تھا جو 1990 کی دہائی تک تیزی سے ترقی کرتی رہی۔
تاہم اس وقت پی آئی اے شدید مالیاتی بحران کاشکارہے،امریکی معاشی میگزین بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے پر 743 ارب روپے (تقریباً 2.5 ارب ڈالر) کے واجبات ہیں جو اس کے کل اثاثوں سے پانچ گنا زیادہ ہیں۔