اسلام آباد:90 روزمیں عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سابق صدر ایوب خان سے متعلق اہم ریمارکس دیئے ہیں۔
اس دوران چیف جسٹس فائز عیسیٰ اور تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے درمیان مکالمہ بھی ہوا۔
سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحریک انصاف نے درخواست کس کے توسط سے دائر کی جس پر بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ درخواست عمر ایوب کے توسط سے دائر کی گئی ہے ۔
چیف جسٹس نے پوچھا کیا عمر ایوب عدالت میں موجود ہیں،علی ظفر نے بتایا کہ دیگر رہنماؤں کی طرح عمر ایوب بھی روپوش ہیں۔
چیف جسٹس نے پوچھاعمر ایوب کے دادا کون تھے؟ علی ظفر نے بتایا کہ عمر ایوب ایوب خان کے پوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایوب خان آمر تھے یا جمہوری رہنما تھے؟ ایوب خان نے اپنے دور میں انتخابات کرائے تھے یا نہیں؟
چیف جسٹس نے مزیدکہا کہ ایوب خان نے 1956 کے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کی تھی۔
انہوں نے سوال پوچھا کہ کیا عمر ایوب اپنے دادا ایوب خان کے اقدام کی مذمت کریں گے؟ یا اب عمر ایوب جمہوری ہوچکے ہیں؟
بعدازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چلیں ابھی ان باتوں کو رہنے دیں بعد میں کبھی پوچھیں گے۔