امریکی ماڈل بیلا حدید نے دھمکیاں ملنے کے باوجود ایک بار پھر فلسطینی عوام کےلئے آواز بلند کی ہے اور کچھ عرصہ خاموش رہنے پر معافی بھی مانگی ہے۔
بیلا حدید، جنہیں فلسطین کی حمایت کرنے پر اپنی بہن جیجی حدید اور اہلخانہ سمیت اسرائیل کی جانب سے قتل دھمکیاں ملیں، اُنہوں نے ان دھمکیوں کے باوجود ایک بار پھر کُھلے الفاظ میں فلسطین کے حق میں آواز اُٹھا دی ہے۔
امریکی ماڈل بیلا حدید نے اپنے اانسٹاگرام اکاوْنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری خاموشی کے لیے مجھے معاف کردیں‘‘، میں غزہ کی صورتحال دیکھ کر صدمے میں ہوں، گزشتہ کئی دہائیوں سے معصوم فلسطینیوں کی جانیں لی جا رہی ہیں، میرے پاس کہنے کے لیے بہت کچھ ہے‘‘۔
اُنہوں نے کہا کہ ’’غزہ میں فضائی حملوں کے بعد کے حالات دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے، میں اُن تمام ماوْں کے لیے غمزدہ ہوں جنہوں نے اپنے معصوم بچے کھودیے ہیں اور اُن بچوں کے لیے بھی دُکھی ہوں جو یتیم ہوگئے ہیں، جن کا پورا خاندان ختم ہوگیا ہے‘‘۔
بیلا حدید نے کہا کہ ’’میں اُن اسرائیلی خاندانوں کے لیے بھی دُکھی ہوں جنہوں نے اس جنگ میں اپنے پیاروں کو کھودیا، میں کسی بھی شہری پر، کہیں بھی حملوں کی مذمت کرتی ہوں‘‘۔
بیلا حدید نے کہا کہ ” کسی بھی بچے کو، کسی بھی جگہ کے لوگوں کو ان کے خاندان سے عارضی یا غیر معینہ مدت کے لیے نہیں چھیننا چاہیے۔ یہ اسرائیلی اور فلسطینی عوام کے لیے یکساں ہے‘‘۔
اُنہوں نے کہا کہ ’’دُنیا کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ فلسطینی ہونا کیسا ہے، ایسی زمین، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کا شکار ہے، جہاں قتلِ عام ہورہا ہے لیکن دُنیا فلسطین کو ہی دہشگرد قرار دیتی ہے جوکہ انتہائی غلط اور افسوسناک ہے‘‘۔
بیلا حدید نے کہا کہ ’’میرا فون نمبر لیک ہو گیا تھا جس کے بعد سے مجھے روزانہ قتل کی دھمکیاں ملتی ہیں، فلسطین کی حمایت کرنے پر مجھے ااور میرے خاندان کو خطرہ لاحق ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں عالمی رہنماوْں پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے کہ غزہ کی مدد کی جائے اور معصوم فلسطینی شہریوں کی جانوں کی حفاظت کی جائے، میں انسانیت کے ساتھ کھڑی ہوں، امن اور تحفظ ہم سب کا ہے‘‘۔