اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف سامنے آنے والی شکایات پر جواب طلب کرلیا جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن اور سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس خارج کردیاگیا ۔
سپریم کورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے آج ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیاہے۔
اعلامیے کے مطابق سابق چیف جسٹس گلزاراحمد کے دور میں 12 جولائی 2021 کو کونسل کا آخری اجلاس ہوا تھا، گزشتہ اجلاس کے بعد سے مزید شکایات موصول ہوئیں، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی زیر صدارت اجلاس کا ایجنڈا شکایات پرغور کرنا تھا، بے بنیاد اورفضول شکایات لانے والے وکلا کو محتاط رہنے کا بھی کہہ دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے 29 میں سے 19 شکایات خارج کردیں۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف 10 شکایات درج کرائی گئیں، تین دو کی اکثریت سے سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو نوٹس جاری کیا، انہیں 14 روز میں جواب جمع کرانے کیلئے وقت دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شکایات کی نقول بھی جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو فراہم کر دی گئیں جبکہ کونسل کے دو ممبران نے جسٹس مظاہر نقوی کےخلاف شکایت پر غور کیلئے مزید وقت مانگا۔
اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف شکایت کو خارج کیا، ان کے خلاف شکایت سننے کیلئے جسٹس منصورنے ان کی جگہ اجلاس میں شرکت کی۔
ایک شکایت سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن کے خلاف بھی تھی، آمنہ ملک نے جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کی تھی، جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنے خلاف شکایت سننے سے معذرت کی، ان کے خلاف شکایت سننے کیلئے ان کی جگہ جسٹس منصوراجلاس میں شریک ہوئے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس سردارطارق مسعود کے خلاف درخواست کے ساتھ شکایت کنندہ اضافی دستاویزات جمع کرائیں، آمنہ ملک کےاضافی دستاویزات جمع کرانے پرجسٹس سردار طارق کو دیےجائیں تاکہ وہ مؤقف دے سکیں اور آئندہ اجلاس پر شکایت گزار آمنہ ملک ذاتی حثیت میں پیش ہوں۔
اعلامیے کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود اپنے خلاف شکایت پر آئندہ اجلاس میں جواب دیں گے
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف بھی شکایات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس ناقابل سماعت ہونے پر خارج کردیا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس اس بنیاد پر خارج کیا گیا ہے کہ جس وقت ریفرس دائر کیا گیااس وقت سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری کا فورم نہیں تھا، نیب قوانین میں ترامیم کے بعد 2022 سے چیئرمین نیب کے خلاف شکایات کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے جبکہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کےخلاف شکایتی ریفرنسز 2019 میں دائر کیے گئے تھے۔