سٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو سرمائے کی فراہمی روکنے کے لئے برانچ لیس بینکاری سے متعلق ریگولیشنز کو مزید سخت کردیا۔
سٹیٹ بینک سے جاری کردہ سرکلرمیں برانچ لیس بینکاری کی خدمات فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ 31 جنوری 2024سے برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس کے ذریعے رقوم بھجوانے اور وصول کرنے والے اکاؤنٹ یا والٹ ہولڈرزکی بائیو میٹرک ویریفکیشن کی جائے۔
اس مقصد کے لیے ملک بھر کے برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس پر بائیومیٹرک ڈیوائسز نصب کی جائیں اور اس ضمن میں دہشت گردی کے لیے سرمائے کی فراہمی کے لحاظ سے ہائی رسک علاقوں کو ترجیح دے جائے۔
سٹیٹ بینک نے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ معمول سے ہٹ کر زائد رقوم کی منتقلی کے لئے ہونے والے ٹرانزیکشنز کی اے ایم ایل ایکٹ 2010کے تحت مشکوک ٹرانزیکشن کی رپورٹ مرتب کی جائے اور انفرادی سطح پر تمام برانچ لیس بینکنگ ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مرتب کیا جائے۔