ترقی کا سفر وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے ختم کیا گیا تھا، نواز شریف



لندن (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ترقی کا سفر وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے ختم کیا گیا تھا۔

عوام ووٹ کی طاقت سے احتساب کریں گے، پاکستان کی عوام ملک کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ بننے والوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیراعظم محمد نوازشریف سے چیف کوآرڈینیٹرواور سینئر نائب صدر انٹرنیشنل افیئرز بیرسٹر امجد ملک کی قیادت میں برطانیہ و یورپ کے وفد نے گزشتہ روز یہاں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور زیر غور آئے ۔

سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے بیرسٹر امجد ملک اور وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ ترقی کا سفر وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے ختم کیا گیا تھا، عوام ووٹ کی طاقت سے احتساب کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی عوام ملک کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹ بننے والوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔

ملاقات کرنے والوں میں سینیٹر عرفان صدیقی، صدر مسلم لیگ (ن )ہالینڈ چوہدری پرویز سندھیلا ، صدر مسلم لیگ (ن )سپین راجہ اسد حسین اور انکے سیکرٹری جنرل میاں عمران ساجد کے علاہ تاجر برادری مسلم لیگ (ن )کے چوہدری خالد محمود ہنجرا بھی شریک تھے۔بیرسٹر امجد ملک نے وفد میں شامل افراد کا تعارف کروایا اور انکی پارٹی کیلئے کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیز آپکی وطن واپسی کے لیے بے چین ہیں کیونکہ ملک کو اس وقت آپکی اشد ضرورت ہے ملک پاکستان کو معاشی بدحالی ،مہنگائی و بے روزگاری سے نکالنے اور ملکی صنعت و انڈسٹریز کو پھر سے چلانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں گے۔

ہر شعبہ ہائے جات کا فرد آپکی آمد کے انتظار میں ہے ۔وفد کے شرکا صدر مسلم لیگ (ن )اسپین راجہ اسد حسین ،صدر مسلم لیگ (ن) ہالینڈ چوہدری پرویز سندھیلہ ،سیکرٹری جنرل اسپین میاں عمران ساجد اور تاجر برادری برطانیہ کے سنیئر رہنما چوہدری خالد محمود نے مشترکہ طور پر اپنے قائد میاں محمد نواز شریف کو وطن واپسی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

قومی کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹس کے ماہانہ کتنے پیسے ملیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں



لاہور(آن لائن)سینٹرل کنٹریکٹس کے چار کٹیگریز میں شامل پلیئرز کو ماہانہ ملنے والے رقم کی تمام تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل قومی کرکٹرز کو چار (اے، بی، سی اور ڈی) کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے اورسینٹرل کنٹریکٹ میں شامل تمام پلیئرز کو اپنی اپنی کیٹیگری کے تحت پیسے ملیں گے۔

سینٹرل کنٹریکٹ کے تحت اے کیٹیگری میں شامل تین کرکٹرز کو تقریبا 60 لاکھ روپے اور بی کیٹیگری کے کرکٹرز کو 41 لاکھ روپے ماہانہ ملیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سینٹرل کنٹریکٹ کی سی کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو 17 لاکھ 50 ہزار روپے جبکہ ڈی کیٹیگری میں شامل پلیئرز کو 11 لاکھ 30 ہزار روپے ماہانہ ملا کریں گے۔

پی سی بی کی جانب سے کپتان بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو اے کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے جبکہ سینٹرل کنٹریکٹ کی بی کیٹیگری میں فخر زمان، حارث روف، امام الحق، محمد نواز، نسیم شاہ اور شاداب خان کے نام شامل ہیں۔

سینٹرل کنٹریکٹ کی سی کیٹیگری میں عماد وسیم اور عبداللہ شفیق کے نام شامل ہیں جبکہ ڈی کیٹیگری میں فہیم اشرف، حسن علی، افتخار احمد، احسان اللہ اور محمد حارث کو شامل کیا گیا ہے۔

محمد وسیم جونیئر، صائم ایوب، سلمان علی آغا، سرفراز احمد، سعود شکیل بھی ڈی کیٹیگری کا حصہ ہوں گے جبکہ شاہنواز دھانی، شان مسعود، اسامہ میر اور زمان خان کے نام بھی ڈی کیٹیگری میں شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کی ماہانہ آمدنی میں پی سی بی کو آئی سی سی سے ملنے والے ریونیو کا 3 فیصد حصہ بھی شامل ہوگا۔

افغانستان میں 6.2 شدت زلزلے کے جھٹکے



کابل(این این آئی) افغانستان میں 6.2 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق زلزلہ پیما مرکز نے بتایاکہ 6.2 شدت کے زلزلے کا مرکز افغانستان کے جنوب مشرق میں تھا۔

زلزلے کی گہرائی 40 کلومیڑ تھی۔ زلزلے کے جھٹکے ایران، ترکمانستان اور ازبکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔

زلزلے سے اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

ورلڈ کپ ، افغانستان نے بنگلہ دیش کو جیت کیلئے 157 رنز کا ہدف دیدیا



ورلڈ کپ کے تیسرے میچ میں افغانستان نے بنگلہ دیش کو جیت کیلئے 157 رنز کا ہدف دیدیا۔

دھرم شالہ میں ہونے والے میچ میں بنگلہ دیش نے ٹاس جیت کر پہلے بائولنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

افغانستان کی پوری ٹیم 37 اعشاریہ 2 اوورز میں 156 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی ۔

بنگلہ دیش کی جانب سے شکیب الحسن اور مہدی حسن مرزا نے تین تین وکٹیں لیں ۔

افغانستان کی جانب سے رحمت اللہ گرباز47 رنز بنا کر ٹاپ سکورر رہے۔

 

 

گنج ہائے گراں مایہ!



میں ان تمام ’’کم زلف‘‘ دوستوں سے دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں جن کے سر پر مجھے بال نظر نہیں آتے تھے اور جو چند ایک نظر آتے تھے وہ گدّی سے کھینچ کھانچ کر ماتھے کی طرف لائے گئے ہوتے تھے، میں ان سے اخلاق سے گرے ہوئے مذاق کرتا، وہ اگرچہ دن میں کئی بار میرے ایسے دوستوں کی ایسی واہیات جگتوں کے عادی ہو چکے تھے چنانچہ برا نہیں مانتے تھے مگر میں خود اپنی حرکت پر شرمندہ ہوتا رہتا تھا۔ میں آج کے کالم میں ان سے تہہ دل سے معافی مانگتا ہوں کہ جس پر بیتی ہوتی ہے وہی جانتا ہے۔

سو مسئلہ یہ ہے کہ چند ماہ سے میں محسوس کر رہا ہوں کہ میرے سر پر بالوں کا جو چھتا ہوتا تھا وہ اب روپوش ہوگیا ہے، میں بار بار سر میں ہاتھ پھیرتا ہوںمگر ہاتھ میں سر سے بچھڑے ہوئے بالوں کے سوا کچھ نہ آتا۔ مجھے اس موقع پر پنجابی کا یہ دل پر کچوکے لگانے والا گیت یاد آتا :

کونج وچھڑ گئی ڈاروں

تے لب دی سجناں نوں

اور مجھے یہ گیت دن میں دو تین دفعہ گنگنانا پڑتا۔ایک دن میں نے محسوس کیا کہ سر کا ایک خاصا حصہ بے پردہ ہو رہا ہے، چنانچہ میں نے سر میں کنگھی الٹی پھیرنا شروع کردی جس سے کچھ دال دلیا ہوگیا، مگر بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی، سو اب بالوں کی یادیں ہی رہ گئی ہیں، اللّٰہ ’’مرحومین‘‘ کو میرے کسی ہمسر کے جوار رحمت میں جگہ دے۔

بات زیادہ لمبی کرنے کا فائدہ نہیں، میں نے یہ عرض کرنا تھا کہ میں جو جملے اپنے دوستوں کے کم ظرف بالوں پر کسا کرتا تھا اس سے کہیں زیادہ رکیک جملے ان دنوں مجھے سننا پڑ رہے ہیں۔ اب تو بچے، بڑے، بوڑھے سب جگتوں پر اتر آئے ہیں، ایک حجام کے ہاں شیو کرانے کیلئے گیا تو اس نے بہت ادب سے کہا سر آپ اگر برا نہ مانیں تو کیا میں آپ کے ہموار سر پر استرا تیز کرسکتا ہوں، ایک دوست نے بکواس کی یار خدا کا خوف کرو کبھی حجامت کروا لیا کرو، دیکھو تمہاری قلمیں کتنی لمبی ہوگئی ہیں اور سر کے پچھلے حصے میں تو بالوں کا جنگل اگا ہوا ہے، کچھ خبیث قسم کے دوستوں نے مجھے خواجہ زلف دراز کہنا شروع کر دیا ہے، ایک دوست کہتا ہے تم محبوب کی زلفِ دراز پر بہت شعر کہا کرتےتھے اور اس کی طرف سے اپنی خوبصورتی اور دلآویزی کا قصیدہ بھی پڑھا کرتے تھے، اگر وہ آج بھی بقول تمہارے تم پر مرتا ہے تو اس کی زلف دراز میں سے چھٹانک دو چھٹانک بال مستعار لے کر دکھائو۔ صرف یہی نہیں بچے بالے بھی راہ چلتے میرے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں ، سر آپ اپنی کنگھی عنایت کریں، اپنے بال بنانے ہیں۔ کچھ بدبخت بابے مجھے انکل کہنا شروع ہوگئے ہیں، بندہ ان سے پوچھے ایک ہینڈ سم نوجوان چند بالوں کی محرومی سے بابا کیسے لگ سکتا ہے۔

چلیں دفع کریں ان حاسدوں کو، لوگوں کا تو کام ہی غیبت کرنا ہے، مگر پرابلم یہ ہے کہ لوگ غیبت نہیں کرتے میرے منہ پر یہ اناپ شناپ بکتے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ میرے بال اتنے نہیں رہے کہ انہیں مٹھی بھر بھی کہہ سکیں، مگر مجھے ایک دم گنجا ڈکلیئر کردینے کا بھی کوئی جواز نہیں۔ مگر میں بھی تو ان دوستوں کو گنجِ گراں مایہ قرار دیا کرتا تھا، جن کے سر پر میں باآسانی ان کے بال گن سکتا تھا،تاہم جیسا کہ میں نے شروع میں کہا تھا جیسی کرنی ویسی بھرنی، سو آج کل میں وہ کاٹ رہا ہوں جو میں نے ماضی میں بویا تھا، اسی لئے تو میں نے کالم کے آغاز میں ان سے معافی مانگی تھی، میں تو انہیں مشورہ بھی دیا کرتا تھا کہ تم اب ٹوپی پہننا شروع کر دو کہ یہ ستار العیوب ہے مگر ساتھ ہی احمد ندیم قاسمی کا یہ شعر بھی سنا دیا کرتا تھا۔ ؎

آپ دستار اتاریں تو کوئی فیصلہ ہو

لوگ کہتے ہیں کہ سر ہوتے ہیں دستاروں میں

ظاہر ہے میرے سر ایسا ماضی رکھنے والے شخص کو اپنا حال بے حال ہوتے تو دیکھنا ہی تھا۔ ویسے اس حوالے سے کچھ بزعم خویش دانا لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کاندھوں پر صرف سر ہونا کافی نہیں سر کے اندر بھی کچھ ہونا چاہیے، مگر کوئی پوچھنے والا ہو تو ان سے پوچھے ’’کہ جناب ’’خودسر‘‘ بھی تو کوئی چیز ہے جس میں بہت کچھ ہے، آپ اسے کہاں لے کر جائیں گے؟ آخر میں میں نے اپنے ان دوستوں سے تیسری بار معافی مانگنا ہے جن کے سر سے میں گستاخی کرتا رہا ہوں، ویسے ہم زندگی میں کتنے ہی لوگوں کو ’’سر‘‘ کہہ کر مخاطب ہوتے ہیں جن کے سروں میں کچھ نہیں ہوتا مگر وہ نہ صرف برا نہیں مانتے بلکہ آپ اگر انہیں سر نہ کہیں تو وہ برا مان جاتے ہیں، ایک بات میں نے یہ بھی کہناہے، جو اپنے حوالے سے ہے کہ مجھے ’’گنجِ گراں مایہ‘‘ کہنے والے بوجہ حسد ایسا کہتے ہیں اور فقرے کستے ہیں جب کہ الحمد للہ میں اب بھی سر پر اتنے بال ضرور رکھتا ہوں کہ آئندہ دو تین ماہ تک مجھ پر کوئی پھبتی نہیں کسی جاسکتی، مستقبل کا حال خدا جانتا ہے لہٰذا کوئی پتہ نہیں آپ اور مجھ میں سے کون کون خود کو اس خطاب کا حقدار ثابت کرتا ہے۔

چلتے چلتے میری ایک غزل بھی سنتے جائیں:

عاشقی نہیں کرنی شاعری نہیں کرنی

ظاہری نہیں کرنی باطنی نہیں کرنی

عاشقی سے توبہ کی بات کیوں غلط سمجھے

میں نے کب کہا کہ اب دل لگی نہیں کرنی

درد کیا ہے راحت کیا جانتا ہوں میںصاحب

واہمے ہیں دونوں کی بندگی نہیں کرنی

گُل کرو یہ سب شمعیں ان سے خوف آتا ہے

اب تو زندہ رہنا ہے زندگی نہیں کرنی

عشق کرکے سیکھاہے ہم نے یہ عطاؔ صاحب

ہیلو ہیلو رکھنی ہے عاشقی نہیں کرنی

بشکریہ روزنامہ جنگ

نیدر لینڈز کیخلاف پاکستان کی شاندار جیت،خصوصی تجزیہ


Featured Video Play Icon

برطانیہ کی جانب سے پاکستانی صحافیوں کیلئےسکالر شپ کا اعلان


Featured Video Play Icon

ورلڈ کپ میچز لائیو دیکھیں


Featured Video Play Icon

عروہ حسین اور فرحان سعید نے مداحوں کو خوشخبری سنا دی



کراچی(این این آئی)اداکار و گلوکار فرحان سعید اور اداکارہ عروہ حسین کے ہاں جلد ننھے مہمان کی آمد متوقع ہے۔

فرحان سعید اور عروہ حسین نے سوشل میڈیا پر اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو خوشخبری سنائی۔

فرحان سعید نے پوسٹ میں کہا کہ وہ اب 3ہیں ماشا اللہ۔شوبز کی معروف جوڑی کے ہاں شادی کے 7سال بعد پہلے بچے کی پیدائش متوقع ہے۔

فرحان سعید کی پوسٹ پر مداحوں اور ساتھی اداکاروں نے دونوں کو مبارکباد دیتے ہوئے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اداکارہ عروہ حسین کی بہن ماورا حسین نے سوشل میڈیا پر لکھا ماشا اللہ ،الحمد اللہ۔اداکارہ ۔

کنزہ ہاشمی ، صبور علی ، سارہ خان، یشما گل، زارا نور عباس، غنا علی ، منال خان ، نادیہ حسین اور دیگر نے فرحان اور عروہ کو مبارکباد دی۔

ایڈمرل نوید اشرف نے پاک بحریہ کے سربراہ کی حیثیت سے کمان سنبھال لی



اسلا م آباد(این این آئی)ایڈمرل نوید اشرف نے پاک بحریہ کی کمان سنبھال لی ہے۔

پاک بحریہ کی تبدیلی کمان کی تقریب پی این ایس ظفر اسلام آباد میں ہوئی۔

سبکدوش ہونے والے نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے بحریہ کی کمان ایڈمرل نوید اشرف کوسونپی۔ایڈمرل نوید اشرف پاک بحریہ کے 23 ویں سربراہ بن گئے۔

نیوی کے جوانوں نے پاک بحریہ کے نئے چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔سبکدوش ہونے والے نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے شرکا سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سیلاب میں ملک کی معیشت کو بہت نقصان پہنچا۔

ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے کہا کہ پاک نیوی کی کمانڈ کرنا میرے لیے بہت بڑا اعزاز تھا۔

پاک بحریہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی حامل ہے، پاک بحریہ کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل میں زندگیوں پر بہت عمل دخل ہو گا، مستقبل کے چیلنجز سامنے رکھتے ہوئے صلاحیت بڑھانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان مشترکہ کوششوں اور تعاون پر یقین رکھتا ہے، بلیو اکانومی کسی بھی ملک کے لیے انتہائی اہم ہوتی ہے۔

شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کی گرفتاری کیلئے پولیس کے چھاپے



راولپنڈی(آن لائن)سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔

شیخ راشد شفیق نے کہا کہ پولیس دروازہ توڑکر گھر میں داخل ہوئی،گھر میں توڑ پھوڑ کی اور ملازمین کو بھی ساتھ لے گئے۔

تفصیلات کے مطابق شیخ راشد شفیق کا کہنا ہے کہ صرافہ بازار میں شیخ رشید کے آبائی گھر پر صبح 4 بجے پولیس نے چھاپہ مارا۔

پنجاب پولیس اور الیٹ فورس کے بھاری نفری دروازہ توڈ کر گھر میں داخل ہوئے۔

لال حویلی سیل ہونے کے باعث لال حویلی کا عملہ شیخ رشید کے آبائی گھر میں رہائش پذیر ہے۔

شیخ راشد شفیق نے مزید کہا کہ ملازمین پر تشدد کیا اور میرے بارے پوچھ گچھ کی گئی۔

پولیس نے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور ملازمین کو بھی ساتھ لے گئے،ملازمین پر تشدد اور پوچھ گچھ کرنے کے بعد چھوڑا گیا۔

کوئی ملک تارکین وطن کو اپنے ملک رہنے کی اجازت نہیں دیتا، نگراں وزیر خارجہ



اسلام آباد (این این آئی)نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ کوئی ملک تارکین وطن کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

پاکستان کا یہ فیصلہ بین الاقوامی طرزعمل کے مطابق ہے۔

غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے افغان مہاجرین کو پاکستان سے ملک بدر کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں افغان باشندوں سمیت تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ملک چھوڑنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک غیر قانونی لوگوں کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا، چاہے وہ یورپ، ایشیا کے ممالک ہوں یا ہمارے پڑوس میں ہوں، یہ بین الاقوامی طرز عمل کے مطابق ہے جب ہی ہم نے فیصلہ کیا ہے۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے، تو لوگ پاکستان ہجرت کر جاتے ہیں اور یہاں پر میں پناہ لیتے ہیں لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ اسے 40 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اس کے پیش نظرحکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے۔

افغانستان میں کئی دہائیوں کی جاری جنگ2021 کے وسط میں ختم ہوئی، تو طالبان نے دوبارہ کنٹرول سنبھال لیا تھا کیونکہ امریکا کی زیر قیادت غیر ملکی افواج انخلا کر رہی تھیں۔

نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مہاجرین کے معاملے پر افغانستان کے ساتھ بہت عرصے سے بات کر رہا ہے اور اس نے بین الاقوامی انسانی امداد کرنے والے اداروں سے اس عمل میں مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔