15ویں قومی اسمبلی نے جمہوریت کو کمزور کیا، 5سالہ کارکردگی رپورٹ جاری



اسلام آباد(آئی این پی )15ویں قومی اسمبلی نے جمہوریت کو کمزور کیا ، منتخب نمائندوں نے جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے اپنے آپ کو استعمال ہونے کا موقع دیا۔

قومی اسمبلی کے ایک دن کا اوسطا خرچہ 6 کروڑ 65 لاکھ اور اجلاس کے ایک گھنٹے کا اوسطا خرچہ 2 کروڑ 42 لاکھ روپے رہا، پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی نے ایک ایم این اے پر 2 کروڑ پانچ لاکھ روپے خرچ کیے۔

15ویں قومی اسمبلی کے پانچ سال کے دوران ارکان کی حاضری 61 فیصد رہی، قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کی حاضری صرف 11 فیصد رہی، وزیراعظم شہباز شریف کی حاضری 17 فیصد رہی۔ پلڈاٹ نے گزشتہ قومی اسمبلی کی پانچ سالہ کارکردگی پر مبنی رپورٹ جاری کردی۔

شاہ رخ، سلمان اور ہریتھک ‘وار2’ میں ایک ساتھ ایکشن میں نظر آئیں گے



ممبئی(این این آئی) یش راج فلمز کی بلاک بسٹر فلم ‘وار’ جس میں بالی وڈ سپر اسٹار ہریتھک روشن کردار ادا کررہے ہیں، اس کے سیکوئیل میں انڈسٹری کے بڑے سپر اسٹاروں شاہ رخ خان اور سلمان خان کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا ذرائع کے مطابق ‘وار’ کا سیکوئیل ‘براہمسترا’ کے ڈرائریکٹر ایان مکھرجی بنائی گے اور 2025 میں آنے والی فلم کیلئے وہ شاہ رخ، سلمان اور ہریتھک کو اکٹھا ایکشن میں سامنے لانا چاہتے ہیں۔ذرائع کے مطابق ‘وار2’ کا مہورت ہوچکا ہے اور ڈائریکٹر ایان رواں ماہ سے فلم کی شوٹنگ کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔

ہریتھک روشن ‘فائٹر’ کی شوٹنگ کیلئے اٹلی میں اور وہ واپس آکر پروجیکٹ کا حصہ بنیں گے۔میگا ایکشن اور تھرلر فلم کیلئے کیارا ایڈوانی کو خاتون کے مرکزی کردار کیلئے فائنل کرلیا گیا ہے جبکہ شوٹنگ کا آغاز این ٹی آر جونئیر کے ساتھ ہوجائے گا۔

دوسری طرف یش راج فلمز نے اعلان کیا تھا کہ ‘پٹھان’ ڈائریکٹر اگلی فلم ‘ٹائیگر ورسز پٹھان’ بنائیں گے جس میں شاہ رخ خان اور سلمان خان ساتھ نظر آئیں گے۔1995 میں بلاک بسٹر فلم ‘کرن ارجن’ کے بعد شاہ رخ اور سلمان پہلی مرتبہ ایک ساتھ ایکشن بڑے پردے پر مداحوں کو محظوظ کریں گے۔

سٹہ بازی ایپ کیس، شردھا کپور بھی تفتیش کیلئے طلب



ممبئی(این این آئی) آن لائن سٹے بازی کیس میں بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور کے بعد بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے شردھا کپور کو بھی تفتیش کے لیے طلب کرلیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق رنیبر کپور اور شردھا کپور کو آن لائن سٹے بازی کیس کے سلسلے میں بھارتی تحقیقاتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے تفتیش کے لیے طلب کیا ہے، یہ دونوں اداکار اْن شخصیات میں شامل ہیں جن سے مہادیو ایپ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی جو مبینہ طور پر غیر قانونی سٹے بازی کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ رنبیر کپور نے بھارتی تحقیقاتی ایجنسی کے سامنے پیش ہونے کے لیے مزید دو ہفتے کا وقت مانگا ہے جبکہ معروف کامیڈین کپل شرما، اداکارہ ہما قریشی اور حنا خان کو بھی آن لائن سٹے بازی کیس میں تفتیش کے لیے مختلف تاریخوں پر طلب کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ رنبیر کپور کے علاوہ کم از کم 15 سے 20 مشہور شخصیات تحقیقاتی ایجنسی کے اسکینر کی زد میں ہیں، جن میں بالی ووڈ اداکارہ سوناکشی سنہا، پاکستانی گلوکار عاطف اسلم، راحت فتح علی خان، نیہا ککڑ، بھارتی سنگھ، علی اضغر، ٹائیگر شرف اور سنی لیون سمیت دیگر نامور شخصیات شامل ہیں۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان نامور شخصیات کو آن لائن سٹے بازی کیس میں ملزم کے طور پر نامزد نہیں کیا گیا ہے لیکن اْن سے اس ایپ کی تشہیر سے متعلق تفتیش کی جائے گی۔

تحقیقاتی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ رنبیر کپور نے مہادیو ایپ کی تشہیر کے لیے کئی اشتہارات کیے ہیں اور ایک بڑی رقم وصول کی ہے جو کہ جرم کی آمدنی سے تھی۔

واضح رہے کہ تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق کمپنی کے پروموٹرز کا تعلق بھارت سے ہے جبکہ گیمنگ ایپ کا مرکزی ہیڈ آفس متحدہ عرب امارات میں ہے جہاں سے یہ ایپ چلائی جاتی ہے۔

بھارت کو شدید دھچکا ،شبمن گِل کا ڈینگی ٹیسٹ مثبت آگیا



بھارتی کرکٹر اور ون ڈے کے دوسرے بہترین بلے باز شبمن گل کا ڈینگی ٹیسٹ مثبت آگیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق علامات ظاہر ہونے کے بعد بھارتی بلے باز نے ڈینگی ٹیسٹ کرایا جو مثبت آیا ہے۔ جس کے بعد شبمن گل کی چنائی میں کھیلے جانے والے میچ میں شرکت مشکوک ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ڈینگی سے ریکور ہونے میں تقریباً 7 دن کا وقت لگ سکتا ہے۔ ڈینگی کے باعث شبمن گل کی احمد آباد میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھی شرکت کے امکانات کم ہیں۔

شبمن گل کی صحت نے آسٹریلیا کے خلاف ورلڈ کپ میچ سے پہلے بھارتی ٹیم کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔ شمبن گل اتوار تک صحت یاب نہ ہوئے تو ایشان کشن انکی جگہ پلیئنگ الیون کا حصہ ہونگے۔

کہاں کہاں بارش ہوگی؟محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کردی



محکمہ موسمیات کی جانب سے گلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موسم خشک رہنے کا امکان ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک اور گرم رہے گا۔

محکمہ موسمیات نے چترال اور دیر میں چند مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے۔

یاد رہے کہ پہاڑی مقامات پر برفباری کا بھی آغاز ہو چکا ہے جس سے سردی کی شدت بڑھ گئی ہے ۔

آذربائیجان نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے 3 سابق صدور کو گرفتار کر لیا



باکو(این این آئی)آذربائیجان نے متنازع علاقے نگورنو کاراباخ کے تین سابق صدور کو گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان کے حکام نے نگورنو کاراباخ کے سابق صدر ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ارایک نے 2020 میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ہونے والے مسلح تنازع میں علیحدگی پسند حکومت کی قیادت کی تھی۔

آذربائیجان کے پراسیکیوٹر جنرل اور سیکریٹ سروس نے ایک مشترکہ بیان میں سابق صدر نگورنو کاراباخ ارایک ہروتیونیان پر جنگی جرائم کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ارایک کو آزربائیجان کے خلاف جنگ کی سرپرستی کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔

ارایک ہروتیونیان نے باکو کی طرف سے متنازع علاقے پر حملے کے کچھ وقت بعد ہی عہدے سے استعفی دے دیا تھا، یہ علاقہ آرمینیائی فورسز کے قبضے میں ہے۔ارایک ہروتیونیان کی گرفتاری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آذربائیجان نے کاراباخ میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں لوگ متنازع علاقے کو چھوڑ کر آرمینیا منتقل ہو گئے ہیں۔

آذربائیجان نے علیحدگی پسند خطے کے دو سابق صدور ارکادی گوکاسین اور باکو سہاکیان کو بھی حراست میں لیا ہے۔

دوسری جانب آرمینیا کی وزارت خارجہ نے آذربائیجان کی طرف سے کارا باخ کے سابق صدور سمیت دیگر گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام رہنماں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سویت یونین سے آزادی حاصل کرنے والی دو سابق ریاستوں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 6 سالہ جنگ 1994 میں اختتام پزیر ہوئی تھی۔

جنگ کے نتیجے میں آرمینیا نے نگورنو کاراباخ کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کاراباخ کا کچھ حصہ واپس لے لیا تھا۔

اور پھر رواں برس ستمبر میں آذربائیجان کی جانب سے مسلح آپریشن شروع کیا گیا جس کے باعث نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند غیر مسلح ہونے پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے حکومت تحلیل کرنے اور آذربائیجان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کا انخلا شروع



پاکستان میں غیر قانونی طور  پر مقیم افغان باشندوں کا انخلا شروع ہو گیا ہے، 30 افغان خاندانوں کو لے کر 16 ٹرک طورخم بارڈر  پہنچ گئے ہیں۔

ٹرکوں میں ساڑھے تین سو افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، قانونی تقاضے پورے ہونےکے بعد ان افراد کو  افغانستان جانےکی اجازت دی جائے گی۔

ادھر ملک بھر کی پانچ بڑی جیلوں میں ایف آئی اے امیگریشن کاؤنٹر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رہائش کا ثبوت نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو جیل بھیجا جائے گا، امیگریشن حکام جیل سے ہی ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کریں گے، متعلقہ پولیس اور بارڈر ایریا پولیس ان باشندوں کو سرحد پار کرائے گی۔

سونے کی قیمت میں بڑی کمی



کراچی (این این آئی)عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں بڑی کمی آگئی۔

جیولرز کے مطابق ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی اور سٹے بازوں کے خلاف کریک ڈائون کے بعد سونے کی قیمتیں کم ہورہی ہیں۔

مقامی صرافہ بازار میں 10گرام سونا ایک لاکھ 62 ہزار 894 روپے پر آگیا۔

جیولرز کے مطابق سونے کا فی تولہ بھاؤ ایک لاکھ 90 ہزار روپے ہوگیا۔بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت ایک ڈالر 89سینٹ اضافے سے 18 سو 23 ڈالر فی اونس ہوگئی۔

ہائے تنہائی نہ پوچھ!



آج مملکت سیاسی افراتفری، انتشاراور تباہی کے دہانے پر ، جہاںبنیادی وجہ ستر سال سے اسٹیبلشمنٹ کی مملکت پر یلغار وہاں سیاستدانوں کی باہمی افراط و تفریط و چپقلش، خود غرضی ہراول دستہ بنی۔ 17 اپریل 1953وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کو جب زور زبردستی ’’چلتا‘‘کیا گیا تو اگلے دن ساری کابینہ باجماعت پیچھے امام محمد علی بوگرہ کیساتھ حلف اٹھارہی تھی ۔ تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے ۔ نواز شریف 21اکتوبر کو وطن واپسی کا ارادہ باندھ چُکے ہیں ۔ بظاہر اگلے منتخب وزیراعظم بننے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں ۔ پچھلی دفعہ جب بے توقیری کیساتھ اقتدار سے علیحدہ ہوئے تو’’ووٹ کو عزت دو‘‘، اگرچہ ملفوف مگر اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اُنکی عوامی مقبولیت کو ساتویں آسمان تک پہنچا گیا ۔’’ ووٹ کو عزت دو‘‘کیلئے 13 جولائی کو بیٹی کیساتھ جیل جا کر خاطر خواہ قربانی بھی دی ۔چار دن بعد 17 جولائی کو شہباز شریف نے ’’ـ خدمت کو ووٹ دو‘‘جیسا اچھوتا مزاحیہ بیانیہ متعارف کروا دیا کہ چشم تصور میں خوشحالی نے ووٹ دلوانے تھے، نامراد ٹھہرے۔

20 اکتوبر 2020کو نواز شریف نے جب گوجرانوالہ جلسے سے خطاب کیاتو بغیر لفظ چبائے فرمایا ،’’عمران خان سے میرا جھگڑا نہیں ، وہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا فقط ایک مہرہِ ناچیز ہے ۔ میرا مقدمہ جنرل باجوہ ،جنرل فیض آپ کیخلاف کہ آپ دونوں نے ایک منتخب وزیراعظم کو ہٹا کر مملکت کو سیاسی عدم استحکام میں دھکیلا‘‘۔نواز شریف کی تقریر نے اپوزیشن تحریک کو پہلے ہی دن تتربتر کر دیا ۔

نواز شریف نے چند دن پہلے عوامی اُمنگوں کےمطابق جو بیانیہ اپنایا، آج شہباز شریف نے باقاعدہ طور پر اُسکا مکو ٹھپ دیا ۔’’ نواز شریف انتقام لینے نہیں ، زخموں پر مرہم پٹی رکھنے آ رہے ہیں ۔ وہ21 اکتوبر کو اپنا مقدمہ اللہ پر چھوڑیں گے‘‘ ۔ کیا نواز شریف کی واپسی کا سفرشہباز شریف کی حالیہ شعلہ بیانی کیساتھ مشروط ہے؟ کیا نواز شریف کیلئے وزیراعظم بننا اتنا ہی اہم اور ضروری ہے کہ بیانیہ کی قربانی دے ڈالی؟ یہ بات طے سمجھیں کہ) اگر( 2024 کے اوائل میں الیکشن ہو بھی گئے تو اگلے وزیراعظم نواز شریف ہی ہونگے کہ چارہ گر کے پاس اسکے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔ یہ درست ہے کہ نواز شریف کا سب سے بڑا سیاسی مخالف عمران خان ہی ہے ۔ مضحکہ خیز اتناکہ اگلے الیکشن میں عمران خان کا وجود دور دور تک لاموجود رہنا ہے۔ ماضی دہرانے کو، عمران خان کی سیاست پر بھی ’کاٹا‘ لگ چُکا۔ کیا نواز شریف کی تقاریر ایک تصوراتی اپوزیشن یا سایہ کا پیچھا کریں گی؟ تحریک انصاف پارٹی کی صورتحال !آج کی تاریخ میں’’قائدین اور نمایاں لوگوں کیلئےمحفوظ راستہ ایک ہی ، پارٹی چھوڑو ،معافی مانگو سیاست کو خیر باد کہو اور باقی زندگی اللہ کی یاد میں وقف کر دو ۔ اسکے علاوہ بھی کچھ آپشن میسر روپوش ہو جاؤ ، زیرزمین چلے جاؤ یا داؤ لگے تو بیرون ملک فرار ہو جاؤ اور بقیہ عمر خواری میں گزارو یا پھر برضا و رغبت جیل اور عقوبت خانوں میں کہ توبۃ النصوح کیلئے یہ آئٹم بھی ضروری یا پھر مکمل طور پر قید و بند میں خرچ ہو جاؤ‘‘۔ تحریک انصاف کیساتھ کچھ بھی انہونی نہیں ہو رہی ۔ وطنی سیاسی تاریخ میں کئی دفعہ انقلابیوںکا ایسے مرحلوں سے پالا پڑا ہے ۔ عمران ریاض کی زندگی دن دہاڑے ایک چلتا پھرتا سبق ہے ، ازبر رکھنا ہوگا۔PTI والوں کو اگر آزاد رہنا ہے تو ایک دن بیان بطور جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

2024 کا ممکنہ الیکشن پہلا الیکشن نہیں ہوگا جہاں مقبول سیاسی جماعت اور مقبول لیڈر کو بزور بازو الیکشن سے باہر یا شکست سے دوچارکیا جائے گا ۔ قبل ازیں، شیخ مجیب الرحمان سے لیکر نواز شریف تک، کئی بھگت چُکے ہیں ۔ الیکشن کا ذکر اذکار تو بھلا 1971 کا مشرقی پاکستان میں ضمنی الیکشن کیونکر آنکھ اوجھل؟ عوامی لیگ کالعدم قرار، آدھے لیڈر بھگوڑے بنے، باقی توبہ تائب ہو گئے۔ جب ضمنی الیکشن کا عملاً انعقاد ہوا تو سیٹوں کی بندر بانٹ کیسے بُھلائی جا سکتی ہے۔ ایک سبق اور بھی ، ہر ایسی مہم جوئی کے چند سال بعد ’’مہم جو ‘‘ اور ریاست دونوں عمیق گڑھے میں دکھتے ہیں ۔ کیا اس بار’’چند سال ‘‘والی سہولت بھی میسر ہوگی یا نہیں؟

9 مئی کے واقعہ نے اسٹیبلشمنٹ کو ’’ ناقابلِ بیاں ‘‘ طاقتور بنا ڈالا ہے ۔ویسے تو ہمیشہ سے پسِ پردہ طاقت کا سر چشمہ، مزید قوتِ نافذہ اور اُسکے ثمرات اسٹیبلشمنٹ کے حقوق ہمیشہ سے محفوظ ہیں ۔ 9مئی کے بعد عملاً اقتدار جنرل عاصم منیر کو( BY DEFAULT) منتقل ہوچُکا ہے ۔ آج چارو ناچار آئین سے ماورا مملکت کا نظم و نسق اسٹیبلشمنٹ کی گرفت میں ہے ۔ کیا اسٹیبلشمنٹ اس صورتحال سے چھٹکارا لے پائے گی ؟ یا عملاً شیر پر سوار ہے ، اُترنا نا ممکن رہے گا ۔ نواز شریف کی سیاسی مقبولیت کا راز اُنکا بیانیہ ہی تو تھا ۔ 2019 میںتوسیعِ مدت ملازمت ہو یا اپریل 2022میں شہباز حکومت کا قیام ، نوازشریف کو بخوبی علم کہ اُنکی سیاست کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ چند دن پہلے جب نواز شریف نے وطن واپسی پر جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے حساب کتاب لینے کا مطالبہ کیا تھا تو شاید مقصدبدلہ نہیں تھا ۔ میرے نزدیک ایک دفعہ یہ کام ہو گا تو مملکت کی بنیاد صحیح خطوط پر رکھ دی جائے گی ۔ یقیناً نواز شریف نے یہ بات ’’دل پشوری‘‘کیلئے نہیں کی ، رائے عامہ کا دباؤ تھا۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ آخراسٹیبلشمنٹ کو اس پر بھلا کیوں اعتراض ہے؟ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کو مثال بنا کر دیرینہ عوامی مطالبہ بھی پورا ہو جاتا جبکہ اپنے ہی ادارے کیخلاف سازش پر ان دونوں کو قرار واقعی سزا بھی مل جاتی ۔سخت مقبول بیانیہ کی سیاست کا بوجھ ہماری قومی پارٹیاں اٹھانے کی سکت نہیں رکھتیں۔

دو رائے نہیں کہ عمران خان کو بھی جب کوئی مفاہمتی فارمولادیا گیا جس میں اُنکے اقتدار میں آنے کے امکانات ہوئے تو آئین کو تہہ بالا کرتے ہوئے بھی اقتدار پکڑ لیں گے ۔ حیف ! نواز شریف صاحب نے بالآخر یہی اصول اپنا لیا ہے کہ اقتدار کے حصول کیلئے عملیت پسندی ضروری ہے۔نواز شریف کیلئے چند غور طلب باتیں،بالفرض محال 2024 میں( قوی امکان) الیکشن نہیں ہوپاتے تو پھر ایسی صورتحال میں اپنا مقدمہ کس عدالت میں کس کیخلاف پیش کریں گے یا پھر الیکشن کی غیر موجودگی میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے آرام فرمائیں گے ؟ اگر تحریک انصاف کو زور زبردستی فارغ کر کے سیٹوں کی بذریعہ بندر بانٹ سےآپکو حکومت مل بھی گئی تو کیاایسے غیر سیاسی ماحول میں خوشحالی یااستحکام لا پائیں گے ؟ کیا ایسی حکومت یا بصورت دیگر نگران حکومت میں عملاً اصلاً حکمران اسٹیبلشمنٹ نہیں ہو گی؟ کیا آپ مشروط وزیراعظم بن کر مقبول سیاست سے ہمیشہ کیلئے باعزت بَری ہونے پر تیار ہیں ؟قطع نظر ،سیاستدان اپنے لیے کیا کیا پسند فرماتے ہیں؟ میری خود غرضی اور سہولت کہ اپنے لیے من و عن آئین و قانون کی حکمرانی کا بیانیہ پسند فرماؤں۔ قلق ضرورکہ دوست ساتھی سیاستدان سب خود غرض نکلے، آئین و قانون سے ماورامشاغل ڈھونڈ نکالے۔ اصولی بیانیہ پر میں تنہا ،’’کاؤ کاؤِ سخت جانی ، ہائے تنہائی نہ پوچھ‘‘۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

نامور اداکارہ ماریہ واسطی کی مزاحیہ ویڈیو وائرل



لاہور( این این آئی)شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ ماریہ واسطی کی مزاحیہ ویڈیو وائرل ہوگئی۔

فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اداکارہ ماریہ واسطی نے دلچسپ ویڈیو شیئر کی جس میں انہیں جملے پر لپسنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

ماریہ واسطی ویڈیو میں کہتی ہیں کہ آپ ایک کام کریں، یہاں سے سیدھا جائیں، بالکل سیدھا، اور سیدھا بھاڑ میں چلے جائیں، مڑ کر نہیں دیکھنا۔

اداکارہ نے چند گھنٹوں قبل یہ ویڈیو شیئر کی جسے ہزاروں کی تعداد میں مداح دیکھ چکے ہیں اور اس پر دلچسپ تبصرے بھی کررہے ہیں۔

ماریہ واسطی نے گزشتہ دنوں بھی مزاحیہ ویڈیو شیئر کی تھی جو وائرل ہوگئی تھی۔

اداکارہ ماہرہ خان کی مایوں کی تصاویر منظر عام پرآگئیں



لاہور( این این آئی) نامور اداکارہ ماہرہ خان کی مایوں کی تصاویر بھی منظرعام پرآگئیں۔اداکارہ ماہرہ خان بزنس مین سلیم کریم کے شادی کے بندھن میں بندھ چکی ہیں۔

ان کی شادی کی 2 اکتوبر کو مری میں ایک تقریب رکھی گئی جس میں قریبی دوستوں اور رشتے داروں نے شرکت کی۔

ماہرہ خان کی دوسری شادی کی تصاویرکو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کافی پسند کیا جارہا ہے۔

ابھی اداکارہ نے اپنے آفیشیل اکائونٹ سے مایوں کی تصاویر جاری کیں ہیںجس میں انہوں نے دعائے خیر کی بھی تصاویر بھیجی ہیں۔اداکارہ نے اپنی دعائے خیر میں آف وائٹ رنگ کے حیدرآبادی کُرتے کے ساتھ سنہرے رنگ کا چوڑی دار پاجامہ پہنا تھا جبکہ مایوں میں انہوں نے روایتی پیلے رنگ کا لباس زیب تن کیا۔

اس سے قبل ماہرہ خان نے اپنی بارات کی تصاویر شیئر کی تھیں۔

اداکارہ نے لکھا میری والدہ کی ایک خواہش تھی کہ شادی کا آغاز دعا سے کریں۔

میری خوبصورت اماں جو ویل چیئر پر ہیں کسی کو لگتا ہے کہ وہ بہت کچھ نہیں کر سکتیں لیکن واقعی وہ سب کچھ اور کچھ بھی کر سکتی ہیں۔ انہوں نے بیٹھ کر نیچے کی سجاوٹ کا انتظام کیا۔

ظالمانہ نظام دھرتی اجاڑ دیتا ہے



لندن سے مانچسٹر پہنچا، یہ برطانیہ کا شمال ہے۔ جیسے ہمارے پاکستان کے شمالی علاقے سرد ہیں ویسے ہی برطانیہ کے شمالی علاقے بھی سرد ہیں۔ مانچسٹر کے قریب چھوٹا سا شہر روچڈیل ہے، یہ شہر اپنے اندر خوبصورتی اور تاریخ کو سموئے ہوئے ہے کیونکہ یہاں مجھے سٹی کونسل کی وہ عمارت دیکھنے کا موقع ملا جس کے مینار کو دیکھ کر ہٹلر کہا کرتا تھا کہ’’جس دن میں نے اسے فتح کر لیا سمجھ لینا میں نے برطانیہ فتح کر لیا‘‘۔ روچڈیل میں رہنے کا اتفاق ہوا، یہ شہر ایک سنگم ہے۔ اس کے ارد گرد لیڈز، شیفیلڈ، بریڈفورڈ اور یارک شائر کے چھوٹے موٹے شہر ہیں جبکہ مانچسٹر جیسا بڑا شہر ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اس لئے روچڈیل اور دوسرے قریبی شہروں کے رہنے والے خود کو گریٹر مانچسٹر کا حصہ سمجھتے ہیں۔ روچڈیل میں میرے میزبان اپنے راوین عاصم رشید تھے۔ روچڈیل میں عاصم رشید میئر رہے ہیں۔ جب دنیا کورونا کے باعث مشکلات میں تھی تو روچڈیل کے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا تھا۔ اس دوران روچڈیل کے میئر عاصم رشید نے بہت کام کیا، وہ پہلے سے بھی زیادہ مقبول ہو گئے، اسی مقبولیت کے سبب انہیں اپنی بیٹی عائزہ رشید کو بھی سیاست میں اتارنا پڑا۔ اب عائزہ رشید روچڈیل میں کونسلر ہیں۔ مجھ خاکسار کو روچڈیل کونسل کی طرف سے بیجز لگائے گئے، میرے ساتھ برطانوی شہری نعیم چوہان کو بھی بیجز لگائے گئے۔ روچڈیل میں عاصم رشید کی مقبولیت کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ یہ خوبصورت انسان بالکل سیدھی بات کرتا ہے اور برطانیہ میں سیدھی بات کرنے والا آدمی لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیتا ہے۔ عاصم رشید کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ان سے کوئی ناراض نہ ہو، اب ان کا شمار لیبر پارٹی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ پچھلے تین چار روز سے ہماری اکثر شامیں مانچسٹر کی ویمزلو روڈ پر گزریں ۔ اس شاہراہ پر کھانوں کے مراکز ہیں۔ دنیا کے مختلف ملکوں کے لوگوں نے اپنے اپنے وطن کی یاد میں ریسٹورینٹس کے نام رکھے ہوئے ہیں، کہیں افغان ریسٹورنٹ ہے تو کہیں لبنان، کہیں کوئی اطالوی ریسٹورنٹ ہے تو کہیں چائنیز،کہیں عربوں نے حقے کیلئے ڈیرے لگا رکھے ہیں لیکن یہاں بھی ہمارے لاہوری سب سے آگے ہیں، صرف لاہور کے نام پر پانچ چھ کھانوں کے مراکز تو میں نے دیکھے ۔ یہاں پاکستانی کھانے آرام سے دستیاب ہیں۔مانچسٹر میں مختلف تقریبات میں شریک ہونے کا موقع ملا، لوگ ان تقریبات کی تصویری جھلکیاں سوشل میڈیا کی نذر کر دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سبب آپ چھپنا بھی چاہیں تو نہیں چھپ سکتے۔ انہی تصویروں کو دیکھ کر کالج کے زمانے کے دوست ناصر خان نے آن پکڑا، میں نے انہیں عرض کیا کہ آپ میرے ساتھ ایک تقریب میں شریک ہوں، انہوں نے کہا وہ سب ٹھیک ہے مگر مانچسٹر اور اس کے آس پاس بسنے والے راوینز کا اصرار ہے کہ ایک کھانا صرف ہمارے ساتھ کھایا جائے جس میں صرف راوینز شریک ہوں۔ برطانیہ میں میرے ہمسفر نعیم چوہان کو اس بات پر بہت غصہ آتا ہے وہ کہتے ہیں کہ برطانیہ کے ہر شہر میں آپ کا فرقہ’’راوینز‘‘ جاگ جاتا ہے۔ شاید اس کا اندازہ انہیں اس وقت شدت سے ہوا جب میں نے ناصر خان کے کہنے پر ایک دن زائد رکنے کا فیصلہ کیا۔ اگلے دن وہ مرحلہ آیا جب ہمارے کئی راوینز ایک ساتھ تھے۔ اس روز رانا زاہد، قاضی رضوان، ڈاکٹر شاہد محمود، طاہر چوہدری اور ناصر خان سمیت کئی دوست خوب ہنسے، بڑے عرصے بعد یاروں کی محفل سجی تھی، محفل میں تین راوینز یعنی عاصم رشید، رانا احسان اور ڈاکٹر زاہد خالد سدھو نجی مصروفیات کے باعث نہ آ سکے البتہ ان کی یادوں کی خوشبو آتی رہی۔ ظالمانہ نظام کتنا بے رحم ہوتا ہے کہ میرے وطن کے کئی خوبصورت اور ذہین افراد کو وطن سے دور رہنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اس کی ایک تصویر تو کھانے کی اس دعوت کے آخر میں سامنے بھی آ گئی جب میں ریسٹورنٹ سے نکل رہا تھا تو وہاں ایک صفائی کرنے والے لڑکے نے مجھے روک لیا، کہنے لگا’’آپ کے کالم شوق سے پڑھتا ہوں، آپ کے ٹی وی پروگرام بھی دیکھتا ہوں۔ میں سوات کا رہنے والا ہوں، الیکٹریکل انجینئر ہوں مگر وطن سے دور صفائی کرنے پر مجبور ہوں کیونکہ جب پی ڈی ایم حکومت آئی تو مجھ پر زمین تنگ کر دی گئی، ظلم ڈھائے گئے، میرا قصور اتنا ہے کہ میں اپنے ہیرو کے سامنےسب کو زیرو سمجھتا ہوں۔ کیا اپنے ہیرو کو ماننا جرم ہے؟ ہیرو تو قابل فخر ہوتا ہے، ہم بد قسمت لوگ ہیں جو ہیرو کی قدر نہیں کر رہے‘‘۔ سوات کے اس نوجوان کی باتوں نے میری ساری خوشیوں کو آنسوؤں میں بدل دیا، ظالمانہ نظام کا یہی ثمر ہوتا ہے کہ وہ خوشیوں کو آنسوؤں میں بدل دیتا ہے۔اس نوجوان کی باتیں سن کر سرور ارمان یاد آگئے کہ

ہم تو موجود تھے راتوں میں اجالوں کی طرح

لوگ نکلے ہی نہیں ڈھونڈنے والوں کی طرح

بشکریہ روزنامہ جنگ