کوہلی کا نام سنتے ہی گوم گھمبیر کی ٹی وی میزبان کے ساتھ تلخی



سابق بھارتی اوپنر گوتم گمبھیر ٹی وی شو کے دوران ویرات کوہلی کا نام سنتے ہی آپے سے باہر ہوگئے اور پروگرام کی میزبان کے ساتھ تلخ کلامی پر اترآئے۔

لکھنؤ میں بھارت اور انگلینڈ کے درمیان میچ سے قبل شو کی میزبان میانتی لینگر نے سنچن ٹنڈولکر کے49 سنچریوں کے ریکارڈ کو برابر کرنے کے موقع کے حوالے سے بات کی توگوتم گمبھیر نے انہیں بولنے کا موقع ہی نہ دیا۔

سابق کرکٹر نے ویرات کوہلی کا نام لیے بغیرکہا کہ وہ ذاتی ریکارڈ کی بجائے ٹیم کی کامیابیوں کو اہمیت دیتے ہیں۔

گھمبیر نے کہا کہ ورلڈکپ میں کپتان روہت شرما کی کارکردگی  متاثر کن رہی ہے جس کو زیادہ نہیں ہائپ نہیں دی گئی۔

ویرات کوہلی انگلینڈ کے خلاف صفر پرآؤٹ ہوئے جبکہ ٹی وی پروگرام میں ان کی سنچری کو موضوع بحث بنایا جارہاتھا کہ وہ انگلینڈ کے خلاف سنچری کرلیں تو ٹنڈولکر کا ریکارڈ برابر کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں سال انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے دران گوتم گمبھیر اور ویرات کوہلی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا، جس کے بعد سے دونوں کرکٹرز کو ایک دوسرے سے بات کرتے ہوئے نہیں دیکھا گیا، البتہ کئی مواقعوں پر گمبھیر کو کوہلی پر طنز کرتے نظر آئے ہیں

ریڈ زون میں موٹر سائیکلوں کا داخلہ بند



حکومت نے اسلام آباد کے ریڈ زون  میں یکم نومبر سے موٹر سائیکلوں  کے داخلے پر پابندی لگا دی۔

ذرائع نے بتایا کہ موٹرسائیکل اب کنونشن سنٹر میں پارک ہونگے، کنونشن سنٹر سے ہائی سکیورٹی زون میں داخلے کے لئے شٹل سروس شروع کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  فیصلہ ہائی سکیورٹی زون میں ٹریفک کے رش پر قابو پانے  کیلئے کیا گیا ہے، بری امام آنے اور جانے کے لئے متبادل راستہ استعمال کیا جا سکے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پابندی پر عملدر آمد کے لئے پولیس اور انتظامیہ کو ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

ڈیرہ بگٹی سے اغوا ہونے والے دو فٹ بالر50 روز بعد بازیاب



 

ڈیرہ بگٹی سے اغواء ہونے والے 6 میں سے باقی 2 فٹبالرز کو بھی 50 روز بعد بازیاب کرالیا گیا۔

لیویز حکام نے تصدیق کی ہے کہ مغوی فٹبالرز بابر علی اور شیرازخان کی بازیابی پیرکوہ کے علاقے سے عمل میں آئی۔فٹبالرز کو بازیابی کے بعد بحفاظت گھروں تک پہنچا دیا گیا ہے۔

نوستمبر کو فٹبال ٹیم کے 6  کھلاڑیوں کو جانی بیڑی کے ایریا سے اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ فٹبال ٹورنامنٹ کھیلنے  سوئی سے سبی جا رہے تھے ۔

چار فٹبالرز عامر، فیصل، یاسر اور سہیل احمد کو 29 ستمبر کو ہی رہا کردیا گیا تھا تاہم باقی دو کی بازیابی اب عمل میں آئی ہے۔

فٹ بالرزکی بازیابی کی تصدیق کے باوجود اغوا کاروں کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

 

 

105 بچوں کی خواہش مند26 سالہ خاتون22 بچوں کی ماں بن گئی



روس سے تعلق رکھنے والی خاتون105 بچوں کی ماں بننے کی خواہش مند ہیں اور وہ اپنی خواہش کی تکمیل کے لئے صرف26 سال کی عمر میں  22 بچوں کی ماں بن چکی ہیں۔

26 سال کی عمر میں22 بچوں کی ماں بننے کی بات سنتے ہی ایک بار عقل حیران رہ جاتی ہے کیونکہ یہ طبی اور فطری طورپر بھی ناممکن ہے تاہم روسی خاتون نے اس کی حقیقت خود ہی بتادی ہے۔

 26 سالہ خاتون کرسٹینا اوزترک کا تعلق روس سے ہے جنہیں ماں بننا بہت پسند ہے، روسی خاتون نے غیر ملکی میڈیا کو بتایاکہ  ان کی پہلی اولاد بیٹی ‘وکٹوریا’ تھی جو ان کی اپنی کوکھ سے پیدا ہوئی، اس بچی کی عمر  اب 9 سال ہے جبکہ خاتون کے باقی 21 بچے سروگیسی سے پیدا ہوئے۔

سروگیسی  ایک ایسا طریقہ ہے جس میں والدین کا اسپرم اور ایگ حاصل کرکے لیبارٹری میں ایمبریو بنایا جاتا ہے، پھر اسے کسی دوسری خاتون (جو اس جوڑے کے بچے کو جنم دینے کے لیے تیار ہو) کے یوٹرس (بچہ دانی) میں انجیکٹ کر دیا جاتا ہے۔

پھر 9 ماہ وہ ماں اس جوڑے کے بچے کو اپنی کوکھ میں پالتی ہے، یعنی جینیاتی طور پر بچہ جوڑے کا ہی ہوتا ہے بس بچہ دانی کسی اور کی استعمال کی جاتی ہے، وہ خواتین جن کی عمر زیادہ ہو یا انہیں ہارمونل مسائل ہوں، انہیں ڈاکٹرز سروگیسی کا مشورہ دیتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق  خاتون کی شادی ان سے عمر میں 32 سال بڑے شخص سے ہوئی جوایک ہوٹل کے مالک ہیں لیکن بدقسمتی سے منشیات کی وجہ سے انہیں جیل ہوگئی تھی۔

خاتون نے بتایا کہ  شوہر کے جیل میں ہونے کے باوجود سروگیسی کی مدد سے وہ 2020میں ہی 20 بچوں کی ماں بن چکی تھی ، 2021 میں سروگیسی کی مدد سے ایک اور بچہ پیدا ہوا  وہ اب  105 بچے پیدا کرنے کی خواہشمند  ہیں۔

خاتون کرسٹینا اوزترک نے بتایا کہ انہوں نے مارچ 2020 سے جولائی 2021 کے درمیان سروگیسی پر تقریباً 1.4 کروڑ روپے خرچ کیے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ21 بچوں کی دیکھ بھال کیلئے کرسٹینا کے گھر  16 دائیاں کام کرچکی ہیں جنہیں 68 لاکھ روپے سے زیادہ تنخواہ دی گئی۔

شاداب انجری کا بہانہ بنا کرمیدان سے بھاگے،عمرگل کاالزام



پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عمر گل نے جنوبی افریقا کے خلاف  میچ کے دوران شاداب خان کی انجری پرشکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سپن بولر پرسخت تنقید کی ہے۔

ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئےعمر گل نے کہا کہ شاداب خان نے خود کو بچایا اور بہانہ بنایا۔

عمر گل نے کہا کہ ’یہ ایک اہم میچ تھا اور  بطور سینئر کھلاڑی آپ کو میدان پر ہونا تھا، ایسی بہت سی مثالیں ہیں جب کھلاڑی ٹوٹے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ اپنی ٹیم کے لیے لڑے اور میچ میں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، میں شاداب سے متفق نہیں ہوں، مجھے نہیں لگتا کہ انہیں سیریس انجری ہوئی ہے‘۔

عمر گل نے کہا کہ ‘ہمیں نہیں معلوم کہ شاداب کو کس قسم کی انجری ہوئی ہے لیکن لازمی سوال اٹھتے ہیں جب آپ گرتے ہیں، کنکشن کا بہانے بناتے ہیں اور ٹیم سے بھاگ جاتے ہیں، پھر فزیوتھراپسٹ چیک اپ کرتے ہیں اور تھوڑی دیر بعد آپ باہر آجاتے ہیں، وہاں آپ لوگوں سے بات کرتے ہیں اور پھر دوبارہ اندر چلے جاتے ہیں۔

سابق فاسٹ بولر نے کہا ‘جب آپ کو لگتا ہے کہ میچ پاکستان کے حق میں جارہا ہے تو آپ ڈگ آؤٹ میں باہر آکر بیٹھ جاتے ہیں اور ہنس رہے ہوتے ہیں اس کا مطلب ہے  کہ آپ نے بہانہ بنایا اور میچ سے جان چھڑائی ہے، پھر تو لوگ سوال اٹھائیں گے۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقا کے خلاف میچ کی دوسری اننگز میں آل راؤنڈر شاداب خان کو گراؤنڈ میں فیلڈنگ کرتے ہوئے سر میں چوٹ لگی تھی جس پرشاداب کو طبی معائنے کے لیے میدان سے باہر لے جایا گیا لیکن بعد میں دوبارہ میدان میں آئے لیکن کچھ دیر رہنے کے بعد دوبارہ میدان سے باہر چلے گئے اوران کی جگہ اسپنر اسامہ میر کو کنکشن قانون کے تحت ٹیم میں شامل کیا گیا۔ اس میچ میں پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست ہوئی تھی۔

 

برائلر گوشت کی قیمت میں33روپے کلو اضافہ



 پرچون سطح پر فی کلو برائلر گوشت کی قیمت 33روپے اضافے سے453روپے، زندہ برائلرمرغی کی قیمت22روپے اضافے سے302روپے فی کلو جبکہ فارمی انڈوں کی قیمت325روپے فی درجن کی سطح پر مستحکم رہی۔

دس سابق کپتانوں اور غیر ملکی کرکٹرز نے بابر اعظم کی قیادت پر سوالات اٹھادیئے



ورلڈ کپ میں مسلسل چار شکستوں کے بعد جہاں پاکستانی ٹیم پر تنقید ہو رہی ہے وہاں کپتان بابراعظم کی قیادت پر بھی پاکستان سمیت دنیا بھر سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم، شعیب ملک اورمعین خان کا بابراعظم کی  قیادت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا کہ کپتانی ان کے بس کی بات نہیں البتہ بطور بلے باز بابراعظم کی کارکردگی پر کوئی سوال نہیں۔

شعیب ملک کا کہنا تھا کہ بابراعظم کچھ آؤٹ آف دی باکس جاکر نہیں سوچتے، ان میں موقع کی مناسبت سے کچھ فیصلے لینے کی صلاحیت نہیں  ۔

معین خان کا کہنا تھا کہ 2019 سے 2023 کے دوران 4 آئی سی سی ایونٹس ہوچکے ہیں لیکن کہیں سے نہیں لگتابابراعظم نے کچھ سیکھا ہو۔

مقامی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ ایسے ہائی پروفائل ٹیگز کے غیرضروری دباؤ کے نتیجے میں پلئیرز پرفارم کرنے سے قاصر رہتے ہیں، میں بابراعظم کو عظیم کھلاڑی نہیں سمجھتا، انہیں شاید یہ اعزاز اِن لوگوں نے دیا ہو جنہوں نے پاکستان اور عالمی سطح پر کھیل کے حقیقی عظیم کھلاڑیوں کو نہیں دیکھا۔

سابق کپتان محمد حفیظ نے بھی ایک ٹی وی پروگرام کے دوران بابر اعظم کی قائدانہ صلاحیتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بطور کپتان 3 سالوں میں جو پختگی آنی چاہیے تھی وہ نہیں آئی، انہیں جارحانہ انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔

حفیظ کا کہنا تھا کہ بابر ایک “بہت، بہت اچھا” بلے باز ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن اسے ’’عظیم‘‘ کہنا قبل از وقت ہے۔

سابق کپتان شاہد آفریدی بھی بابراعظم کی قائدانہ صلاحیتوں پر سوالات اٹھارہے ہیں۔ شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ بابراعظم کو فیلڈ کوجارحانہ اور متحرک ہونا پڑے گا۔ انہیں دوسروں کے لئے ایک مثال بننا ہے۔ سابق کپتان وقار یونس،مصباح الحق، راشد لطیف،محمد یوسف اور رمیز راجہ بھی بابر اعظم کی قیادت سے مطمئن نہیں۔

دوسری طرف سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر سمیت کئی نامور غیر ملکی کرکٹرز بھی بابراعظم کی کپتانی پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔

حماس کا اسرائیل کی خفیہ جوہری تنصیبات پر راکٹوں سے حملہ



حماس کے القسام بریگیڈ نے اسرائیل کی خفیہ جوہری تنصیبات پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے دیمونا میں راکٹ داغے ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

راکٹ حملے کے بعد ایریز اور نیتیو ہاسارا میں سائرن بجادیئے گئے ہیں۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر عبرانی ذرائع سے حاصل ہونے والی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پہاڑوں کے درمیان واقعے جوہری تنصیبات کے قریب دھوا اٹھتا دیکھائی دے رہا ہے۔

ڈیرہ اسماعیل خان، دہشت گردوں کا پولیس کیمپ پر حملہ



ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں نے پولیس کیمپ پر حملہ کردیا جس میں ایک اہلکار کے شہید ہونے کی اطلاع ہے۔

پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے ٹول پلازہ کے قریب پولیس کیمپ کو نشانہ بنایا، حملہ آوروں نے جدید ترین ہتھیاروں سے حملہ کیا جبکہ حملے میں دستی بم بھی استعمال کیے گئے۔

پولیس کے مطابق حملے میں پولیس اہلکار کے شہید ہونے کی اطلاع ہے، پولیس کیمپ میں 15 سے 20 پولیس اہلکار موجود تھے۔

پولیس نے بھرپور جوابی کارروائی کی جبکہ تھانوں سے مزید نفری طلب کرلی گئی ہے۔

عالمی برادری اسرائیل پر جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالے،پاکستان



نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی قرار داد پر عمل کرے۔

تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری جاری رکھتے ہوئے بجلی،تمام مواصلاتی رابطے کاٹ دیے ہیں۔

اس اندھیرے میں ہمیں معصوم فلسطینیوں کی حالت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ آج جماعت اسلامی کے زیر اہتمام غزہ مارچ ہوگا جس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق خطاب کرینگے۔

ارجنٹائن تمام



ترتونی فیملی (Tortoni) کا تعلق اٹلی سے تھا‘ یہ لوگ اٹھارہویں صدی میں اٹلی سے فرانس شفٹ ہوئے اور خوراک اور کافی کے بزنس میں قدم رکھ دیا‘ خاندان نے 1800 میں پیرس کے بلیوارڈ ڈی اٹالینز پر کیفے ترتونی کے نام سے پہلی کافی شاپ کھولی‘ یہ کیفے اپنی کافی‘ کیک‘ پیسٹریوں‘ چاکلیٹ‘ آئس کریم اور سینڈوچز کی وجہ سے چند ہی برسوں میں فرانس کی ایلیٹ فیملیز میں مشہور ہو گیا اور شاہی خاندان کے لوگ تک وہاںروزانہ آنے اور بیٹھنے لگے۔

1845میں ترتونی فیملی کا ایک نوجوان جین تون (Jean Touan) بیونس آئرس گیا اور اس نے 1858 میں ایونیو مائیو پر کیفے ترتونی کے نام سے کافی شاپ کھول لی‘ یہ بیونس آئرس کا پہلا فائیو اسٹار کیفے تھا‘ اس کے لیے فرنیچر اٹلی اور فرانس سے منگوایا گیا‘ انٹیریئر ڈیکوریٹر اور آرکی ٹیکٹ بھی پیرس سے آئے جب کہ کراکری چین‘ جاپان اور اسپین سے منگوائی گئی‘ یہ کیفے دیکھتے ہی دیکھتے ارجنٹائن کی ایلیٹ فیملیز‘ سیاست دانوں‘ مصوروں‘ موسیقاروں اور کھلاڑیوں میں مقبول ہو گیا‘ لوگ قطار میں لگ کر میز بک کراتے تھے اور اپنی شامیں بیونس آئرس کے اعلیٰ طبقے کے ساتھ گزارتے تھے۔

کیفے نے سو سال قبل لیچے میری نیگاڈا (Leche Merengada) کے نام سے اپنی آئس کریم لانچ کی‘ ارجنٹائن کی مشہور شاعرہ ‘ناول نگار اور موسیقار ماریا ایلینا ویلش نے اس آئس کریم پر گانا بنا کر اسے پوری دنیا میں مشہور کر دیا‘ ترتونی کیفے مشہور گلوکار کارلوس گارڈل (Gardel) کو اتنا پسند تھا کہ اس نے کیفے میں اپنے لیے ایک میز مستقل طور پر ریزرو کرا لی‘ یہ میز آج بھی اس کے لیے ریزرو ہے اور لوگ اس کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویریں بنواتے ہیں۔
ہم بیونس آئرس کے دوسرے دن کیفے ترتونی پہنچ گئے‘ کیفے صدارتی محل سے دس منٹ کی واک پر ہے‘ آپ صدارتی محل کی طرف پشت کر کے چلنا شروع کر دیں ٹھیک دس منٹ بعد آپ کے دائیں ہاتھ پر کیفے ترتونی ہو گا‘ ایونیو مائیو کی دونوں طرف کلونیل اسٹائل کی بڑی بڑی عمارتیں ہیں‘ تمام عمارتیں سڑک کی طرف کھلتی ہیں اوران کے درمیان کیفے ترتونی کی چھوٹی سی تختی لگی ہے‘ ہمیں یہ تختی نظر نہیں آئی لیکن ہم اس کے باوجود ٹھیک کیفے کے سامنے پہنچ گئے‘ کیسے؟

یہ نسخہ ہمیں ڈرائیور نے بتایا تھا‘ اس کا کہنا تھا آپ ایونیو مائیو پر چلنا شروع کر دیں‘ آپ کو جس عمارت کے سامنے لائین نظر آئے وہ کیفے ترتونی ہو گا اور ہمیں ٹھیک دس منٹ بعد سڑک پر لمبی قطار نظر آ گئی‘ ہم وہاں رک گئے اور وہ واقعی کیفے ترتونی تھا‘ سیاح اور ارجنٹائن کے اپنے لوگ ترتونی میں بیٹھنا اعزاز سمجھتے ہیں‘ یہ قطاروں میں کھڑے ہو کر کیفے میں داخل ہوتے ہیں‘ ہمیں 40 منٹ قطار میں کھڑا ہونا پڑا‘ اس دوران کیفے کا منیجر باہر آتا تھا اور باری باری لوگوں کو اندر لے کر جاتا تھا۔

ہماری باری آئی تو میں سہیل مقصود کے ساتھ کیفے میں داخل ہو گیا‘ کیفے اندر سے قدیم لیکن انتہائی خوب صورت تھا‘ فرش‘ دیواریں اور چھت آبنوسی لکڑی کی تھیں اور فرنیچر فرنچ اسٹائل تھا‘ ویٹر بھی انتہائی مہذب اور خدمت گزار تھے‘ ہمیں بتایا گیا شام کے وقت یہاں روزانہ جاز میوزک اور ٹینگو ڈانس ہوتا ہے‘ ہم نے کافی منگوائی اور اسے دیر تک انجوائے کیا‘ یہ لوگ ایک خاص قسم کے بسکٹ الفاہور(Alfajor) بھی بناتے ہیں‘ یہ دو پرتوں پر مشتمل ہوتے ہیں جن کے درمیان میں مختلف اشیاء کا پیسٹ ہوتا ہے اور یہ انتہائی خستہ اور میٹھے ہوتے ہیں‘ ترتونی کے الفاہور ان کا شیف خود بناتا ہے۔

ترتونی میں کیک رس ٹائپ کا ایک لمبا بسکٹ بھی بنایا جاتا ہے‘ لوگ اسے بہت پسند کرتے ہیں‘ دیواروں پر پرانی تصویریں اور پینٹنگز لگی تھیں‘ مجھے دنیا کی قدیم ترین کافی شاپس میں جانے کا اتفاق ہو چکا ہے‘ پیرس کی قدیم ترین کافی شاپ کیفے پروکوپ (Procope) ہے (یہ 1652 میں بنی تھی)۔

ترکی کے شہر غازی انتب کا تہامس کیفے ‘ بڈاپسٹ کا نیویارک کیفے ‘ روم کی قدیم ترین کافی شاپ اینٹیکو (Antico) (یہ 1760 میں بنی تھی)‘ آکسفورڈ کی 1652ء کی کافی ہو یا پھر پیرس کے کیفے ڈی فلورا اور فوگٹ ہوں یا پھر وارسا کا کیفے شیبے (Shabby) یا پھر قاہرہ کے خان خلیلی بازار اور تیونس شہر کی نیلی دیواروں کے کیفے ہوں مجھے دنیا کے قدیم ترین اور شان دار ترین کافی شاپس میں جانے کا اتفاق ہوا‘ کافی شاپس کے اس البم میں کیفے ترتونی بھی شامل ہو گیا اور میں نے اسے ٹھیک ٹھاک انجوائے کیا۔

ارجنٹائن اس وقت انفلیشن میں دنیا کا بدترین ملک ہے‘ ہم 7 اکتوبر 2023کو بیونس آئرس پہنچے تو اس دن ایک ڈالر 850 پیسو کے برابر تھا‘ ہم آٹھ دن وہاں رہے‘ اس دوران کرنسی 1100 پیسو تک پہنچ گئی‘ ایجنٹ بازاروں اور چوکوں میں کھڑے ہو کر ڈالر ڈالر کی صدائیں لگاتے تھے‘ ہم تین سو یوروز یا ڈالرز تبدیل کراتے تھے اور ہمارے لیے نوٹ اٹھانا مشکل ہو جاتے تھے‘ سب سے بڑا نوٹ دو ہزار پیسو کا تھا اور یہ بھی مئی 2023 میں لانچ ہوا تھا‘بھکاری بھی ڈالر مانگتے تھے۔

ڈالر کا سرکاری ریٹ 350 جب کہ اوپن مارکیٹ میں 1100 پیسو تھا چناں چہ ہم اگر کریڈٹ کارڈ استعمال کرتے تھے یا ہوٹلوں اور ریستورانوں میں ڈالرز میں ادائیگی کرتے تھے تو ساڑھے تین سو پیسو کے حساب سے کٹوتی ہوتی تھی‘ یہ حقیقت مجھے ارجنٹائن کے سفیر نے اسلام آباد میں بتائی تھی مگر میں نے اسے سیریس نہیں لیا تھا لیکن ہم نے جب ائیرپورٹ پر ٹیکسی لی اور وہ ہمیں 58 یوروز میں پڑی تو اپنی حماقت کا احساس ہو گیا کیوں کہ ہم اگر لوکل کرنسی میں ادائیگی کرتے تو یہ رقم 12 یوروز ہوتی۔

ہم نے ائیرپورٹ سے کافی بھی لی‘ کریڈٹ کارڈ سے اس کی رقم 14 ڈالر تھی جب کہ لوکل کرنسی میں یہ 6 ڈالر تھی مگر اس ہائی انفلیشن کے باوجود لوگ مزے سے زندگی گزار رہے ہیں۔

ارجنٹائن اب تک 9 بار ڈیفالٹ کر چکا ہے لہٰذا اگر ڈیفالٹ دیکھے جائیں‘ انفلیشن (مہنگائی) دیکھی جائے یا پھر دنیا کے امیر ترین ملک کو غریب ترین ملک میں بدلتے ہوئے دیکھا جائے تو بھی دنیا اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے اگر ارجنٹائن خوف ناک معاشی بحران کے باوجود زندہ ہے اور یہ چل بھی رہا ہے تو پھر ہمیں کوئی خطرہ نہیں‘ ہم پاکستانی اس سے کہیں بہتر پوزیشن میں ہیں‘ ہمارے ملک میں ڈالر آج بھی 280 روپے میں ملتا ہے چناں چہ فکر کی کوئی بات نہیں۔

ارجنٹائن پاکستانیوں کو ویزے نہیں دیتا‘ کیوں؟ اس کی تین وجوہات ہیں‘ پاکستان اور ارجنٹائن کے درمیان کبھی بہت اچھے تعلقات ہوتے تھے مگر پھر یہ تعلقات خراب ہو گئے اور کسی نے انھیں ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کی‘ ارجنٹائن نے اسلام آباد میں 1973 میں پارک تک بنوا کر دیا تھا‘ یہ پارک آج بھی میلوڈی میں پولی کلینک اسپتال کے قریب واقع ہے اور اس پر ارجنٹینا پارک لکھا ہے‘ 1990 کی دہائی میں ارجنٹائن ایمبیسی کے ایک افسر کو گرفتار کیا گیا تھا‘ اس پر اسرائیل کے لیے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی جاسوسی کا الزام تھا‘ اس کی گرفتاری کے بعد تعلقات خراب ہو گئے۔

دوسرا مرحلہ یوں آیا‘ بیونس آئرس میں غالباً1994 میں دھماکے ہوئے‘ان میں ایران کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا لیکن پولیس نے ارجنٹائن میں موجود کئی پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا‘ ان میں گجرات کے لوگ بھی شامل تھے‘ چوہدری شجاعت حسین اس وقت وزیر داخلہ تھے، انھوں نے ارجنٹائن حکومت کے سامنے پاکستانیوں کی گرفتاری کا ایشو اٹھایا لیکن دوسری طرف سے کوئی حوصلہ افزاء جواب نہیں ملا‘ اس کے نتیجے میں سفارتی تعلقات صفر ہو گئے اور یہ اب تک زیرو ہیں‘ حکومت کو اب اس پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینا ہوگا‘ ارجنٹائن میں ہمارے سفیر کی پوسٹ خالی ہے‘ ہمیں فوری طور پر وہاں کوئی سینئر سفیر بھی بھجوانا چاہیے اور دونوں ملکوں کے درمیان ویزا سروس بھی بحال کرانی چاہیے۔

ارجنٹائن میں پوری دنیا سے سیاح جاتے ہیں‘ پاکستانیوں کو بھی ان میں شامل ہونا چاہیے‘ وہاں ہنرمندوں کی بھی ٹھیک ٹھاک گنجائش ہے‘ بزنس کے مواقع بھی ہیں‘ ارجنٹائن دو سال میں نیشنلٹی بھی دے دیتا ہے لہٰذا ہم اگر اس کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کر لیں تو ہمارے ہنرمند بھی جا سکتے ہیں‘ بزنس بھی شروع ہو سکتا ہے اور سیاحتی سرگرمیاں بھی ہو سکتی ہیں‘ میری ارجنٹائن میں پاکستان کے چارج ڈی افیئر شفیع اعوان سے ملاقات ہوئی‘ یہ مثبت اور متحرک انسان ہیں‘ لوگ ان کی تعریف کرتے ہیں۔

ارجنٹائن کی دو اور روایات بھی حیران کن ہیں‘ پورے ملک میں ٹیکسی اور بسوں کے لیے قطاریں بنائی جاتی ہیں‘ لوگ اسٹینڈ پر پہنچ کر چپ چاپ قطار میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور اپنی باری پر ٹیکسی اور بس میں سوار ہو جاتے ہیں‘ مجھے کسی جگہ کوئی ہڑبونگ نظر نہیں آئی‘ دوسرا ارجنٹائن میں ائیرپورٹس پر بورڈنگ پاس کے لیے الگ رقم وصول کی جاتی ہے اور جہاز کے اندر لے جانے والے بیگ کا کرایہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے‘ ہمیں یہ حرکت عجیب محسوس ہوئی۔

ائیرہوسٹسز میں شی میل بھی شامل ہیں اور لینڈنگ کے بعد پوری فلائیٹ تالی بجاتی ہے‘ قسطوں پر اشیاء خریدنے کا رجحان بھی عام ہے‘ سبزی تک قسطوں میں خریدی جاتی ہے لہٰذا پورا ملک مقروض ہے اور قسطیں دیتا رہتا ہے۔

بشکریہ روزنامہ ایکسپریس

غزہ لہو لہو، فلسطینی شہداء کی تعداد8 ہزارسے تجاوزکر گئی



اسرائیل ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا، غزہ میں جنگ بندی کا عالمی سفارتی دباؤ نظرانداز کرتے ہوئے صیہونی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں پرشدیدبمباری کی گئی ۔

اسرائیلی زمینی، فضائی اور بحریہ کی بمباری سے مزید 300سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔غزہ پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں بڑی تباہی پھیل گئی ہے اور تاحال درجنوں لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا اندیشہ ہے ۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حملوں میں شہدا کی تعداد 8ہزارہو گئی ہے جن میں 3600 سے زائد بچے اور 1800سے زائد خواتین شامل ہیں ۔

اسرائیلی فوج کے حملوں میں 22 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جبکہ 940 بچوں سمیت 1650 فلسطینی لاپتہ ہیں ۔