اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے ٹیکس کی رقم کا دوبارہ تخمینہ لگانے بارے نظرثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کیلئے جاری کردہ تمام نوٹیفیکیشنز ایف بی آر کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کا حکم دیدیا۔
دوران سماعت عدالت کا محکمہ ریونیو پشاور کے لیگل افسر پر اظہار برہمی بھی کیاہے۔اس دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ٹیکس کا دوبارہ تخمینہ لگانے کا اختیار کمشنر ریونیو کو حاصل ہے، یہ اختیار ڈپٹی کمشنر کیسے استعمال کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کرنے میں بڑی تیزی دکھائی جاتی ہے، پھر کہا جاتا ہے سپریم کورٹ نے ریونیو کے مقدمات پھنسا رکھے ہیں،جب مقدمات چلائے جاتے ہیں تو عدالت کی معاونت ہی نہیں کی جاتی،ٹیکس اکھٹا کرنے والی ایجنسی کو انتہائی شفاف ہونا چاہیے۔
ملک چلانے کیلئے عوام سے ٹیکس اکھٹا کیا جاتا ہے، ایف بی آر کا ہر پبلک نوٹس چھایا کیوں جاتا ہے۔بعد میں وہی پبلک نوٹس ٹیکس پیئر کو دبانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، ٹیکس اتھارٹی شفافیت لاکر عوامی اعتماد بحال نہیں کرے گی تو مشکلات پیدا ہونگی۔
منگل کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کہاہے کہ غیر شفافیت اور معلومات چھپانے سے ٹیکس اتھارٹی کیساتھ ساتھ عدالتوں پر بھی غیر ضروری بوجھ پڑتا ہے، عدالت نے پشاور ریونیو کی نظرثانی درخواست خارج کرتے ہوئے دس ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔
جرمانہ کی رقم مرضی کے خیراتی ادارے میں جمع کروا کر رسید عدالت میں پیش کرے، عدالت نے کہاکہ تمام احکامات، ہدایات جن سے ٹیکس پیئر متاثر ہو سکتا ہے انھیں ایف بی آر کی ویب سائٹ پر شائع کیا۔