ایواسٹین انجیکشن سکینڈل کی تحقیقات نے ایک اہم موڑلے لیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ آنکھوں کے علاج کے لیے رجسٹرڈ انجیکشن کی دستیابی کے باوجود بعض ڈاکٹر اپنے مریضوں کو ایواسٹین استعمال کر رہے تھے اور بعض سرکاری ہسپتالوں میں بھی یہی انجکشن سپلائی کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ’ریٹینل وین اوکلوژن‘ (Retinal vein occlusion) نامی مرض کے علاج کے لیے لوسنٹیس (lucentis) اور آئیلیا (Eylea) نامی انجیکشن رجسترڈ ہیں۔
ڈریپ ذرائع کے مطابق لوسنٹیس انجیکشن کی قیمت 1 لاکھ جبکہ آئیلیا انجیکشن 33 ہزار روپے کا ہے۔ یہ انجکشن آنکھ کی شریانوں میں خون جمنے کی بیماری ’ریٹینل وین اوکلوژن‘ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، تاہم چونکہ ایواسٹین انجیکشن کے استعمال پر ہسپتال انتظامیہ کو زیادہ بچت ہوتی تھی اس لئے اس ایواسٹین نامی اجکشن کا غیر قانونی استعمال کیا جاتا تھا۔
معلوم ہوا ہے کہ ایواسٹین انجیکشن کے 400mg کی قیمت 1 لاکھ 14 ہزار 500 روپے ہےجبکہ اس انجکشن کی 100mg خوراک کی قیمت 28 ہزار 800 روپے ہے۔
انجیکشن کے سپلائرزفروخت سے قبل انجکشن کے 16 ایم ایل کی تقریباً 80 ڈوزز بناتے تھے جبکہ ڈاکٹر کو ایواسٹین کی ایک ڈوز 1500 سے 5000 میں سپلائی کی جاتی تھی۔اے آر وائی نیوز کا اس ضمن میں دعوی ہے کہ ڈاکٹرز ایواسٹین انجیکشن 100 ملی گرام کے استعمال کو ترجیح دیتے تھے۔
ڈریپ کا کہنا ہے کہ ایواسٹین انجیکشن کی وائل کھلنے کے بعد مخصوص مدت کے اندر اس کا استعمال ضروری ہے۔