دنیا کی کسی بھی زبان میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

پاکستانی نظام کے تین ماڈل : مشاہد حسین اور رضاربانی نے آگے بڑھنے کا راستہ بتادیا



اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے شفاف الیکشن کے انعقاد کے لئے سیاسی جماعتوں کی صلاحیت پرسوال اٹھا دیا جبکہ سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے پاکستانی نظام کے تین ماڈل بتاتے ہوئے آگے بڑھنے کاراستہ بتادیا۔
پیر کو سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی نہ ہو، سیاسی انجینئر نگ ہو گی توفری اینڈ فیئر الیکشن ممکن نہیں ۔انہوں نے کہا کہ مشاہد حسین تو آئندہ الیکشن کو فری اینڈ فیئر نہیں دیکھ رہے، ملک میں شفاف الیکشن کے لیے سب جماعتوں کو برابری کا موقع دیں۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ معیشت کا معاملہ آئندہ حکومت ہی آ کر دیکھے گی، صرف الیکشن کا انعقاد سیاسی استحکام نہیں لاتا، اگر ہم سیاسی استحکام چاہتے ہیں تو الیکشن کے رزلٹ کو تسلیم کیا جائے، سول ملٹری تعلقات کی مساوات پر نظرِ ثانی کی جائے، اختیارات کے مثلث پر کام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہر ادارہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنے کردار کو ادا کرے۔
اس موقع پرسینئر سیاستداں مشاہد حسین سید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک آرمی چیف کے وقت میں 5 وزرائے اعظم آئے، اس دور میں سیاسی عدم استحکام ہوا، ملک میں 3 ماڈل ہیں، ایک 2018ء کا ماڈل ہے جس میں سیاسی انجینئرنگ ہوئی، دوسرا ماڈل تھائی لینڈ کا ہے جس میں پاپولر لیڈر کو نااہل کیا گیا اور تیسرے ماڈل میں اردگان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر پابندی لگائی ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ نظریہ ضرورت کو سپریم کورٹ نے دفن کیا لیکن سیاست میں موجود ہے۔ مشاہد حسین نے کہاکہ کوئی سیاسی جماعت، کوئی ادارہ اکیلے ملک کو موجودہ بحران سے باہر نہیں لے کر جا سکتا، یہ کام مل کر کرنا ہو گا۔

Spread the love

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں




تازہ ترین

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Idraak.pk News. All Rights Reserved