پاکستانی سپورٹس اینکر اور میزبان زینب عباس دھمکیاں ملنے پر ورلڈکپ ادھورا چھوڑ کردبئی چلی گئیں ۔
بی سی سی آئی ورلڈ کپ کے انتظامات میں ناکامی کے بعد میگاایونٹ کے شرکا کے تحفظ میں بھی بری طرح ناکام ہوگیا۔ آئی سی سی بھی بھارتی کرکٹ بورڈ اورانتہاپسندوں کے سامنے بے بس ہے۔ آئی سی سی نے پاکستانی پریزینٹر زینب عباس کے بھارت چھوڑنے کی تصدیق تو کردی ہے مگر بھارت کے رویے پرایک لفظ تک کہنا گوارہ نہیں کیا۔
بھارت میں شدید دباؤ کے باعث پاکستانی پریزینٹر زینب عباس دورہ ادھورہ چھوڑنے پر مجبور ہوئیں ۔ ایک بھارتی وکیل نے زینب عباس پر بھارت مخالف ٹوئٹس کا الزام لگا کر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی۔ایڈووکیٹ وِنیت جندال نے مطالبہ کیا تھا زینب عباس کو ورلڈ کپ کے میزبانوں (پریزینٹرز) کی لسٹ سے نکالا جائے۔
زینب عباس کرکٹ ورلڈ کپ میں بطور پریزینٹر اپنے فرائض انجام دینے بھارت پہنچی تھیں تاہم انہیں مسلسل دباؤ اوردھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد زینب عباس نے اپنی فیملی اور دیگربراڈکاسٹرز کے مشورے کے بعد بھارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
یہ خبریں بھی تھیں کہ زینب عباس کو بھارت سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے تاہم آئی سی سی ترجمان زینب عباس کو ڈی پورٹ کرنے کی خبروں کی تردیدکی ہے ۔
کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستان کے صرف دو اسپورٹس پریزینٹر کو ہی ویزے جاری کیے گئے تھے جن میں رمیز راجا اور زینب عباس شامل تھیں۔
زینب عباس پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)، آئی سی سی، سٹار سپورٹس، سکائی سپورٹس، سپر سپورٹ، ٹین سپورٹس، سونی نیٹ ورک سمیت کئی نشریاتی اداروں کے ساتھ بطور میزبان کام کر چکی ہیں۔
زینب عباس فرسٹ کلاس کرکٹر ناصر عباس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما عندلیب عباس کی بیٹی ہیں۔
زینب عباس کے شوہر حمزہ کاردار سابق وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر شاہد حفیظ کاردار کے بیٹے ہیں۔ زینب عباس اگرچہ اسپورٹس اینکر ہیں لیکن وہ زیادہ تر کرکٹ ایونٹس کی میزبانی کرتی دکھائی دیتی ہیں