اسرائیل، فلسطین تنازع کے چھٹے روز ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2700 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اسرائیلی فضائیہ کے غزہ پر لگاتار حملے جاری ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے سربراہ کی جانب سے حماس کے حملے کے بعد سے پہلی مرتبہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے حملوں کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔
فلسطینی شہدا کی تعداد1400 سے زیادہ
غزہ پراسرائیلی بر بریت چھٹے روز بھی جاری ہے، اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 417 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں شہید افراد کی نصف تعداد بچوں اور خواتین پر مشتمل ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے آغاز سے اب تک 447 بچے اور 248 خواتین شہید ہو چکی ہیں۔اس کے علاوہ حماس کی القسام بریگیڈ کے سربراہ کے گھرپر اسرائیلی حملے میں سپریم کمانڈر محمد الضیف کے والد، بھائی، بھتیجے اور پوتی شہید ہوگئے۔
فلسطینی ہسپتال میں جگہ کم پڑگئی
فلسطین کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ سنیچر سے اب تک پانچ ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ لوگوں سے خون کا عطیہ دینے کی اپیل کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کو ضروری طبی سامان اور ایندھن کی قلت کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر حملوں میں ممنوعہ سفید فاسفورس استعمال کیا، وائٹ فاسفورس سے زمین پر وسیع علاقے میں آگ بھڑک اٹھتی ہے، انسانی جسم کے پٹھوں اور ہڈیوں تک کو جلادیتا ہے۔
غزہ اسلامک یونیورسٹی پربمباری
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اسلامک یونیورسٹی کے کچھ بلاکس، رہائشی عمارتیں اور بازار ملبے کا ڈھیر بن گئے، غزہ میں بے گھر افراد کی تعداد 2 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ ہوگئی۔
150 اسرائیلی یرغمالیوں میں جنرل بھی شامل
اسرائیل نے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی تک غزہ کا محاصرہ ختم نہیں کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ حماس نے کم از کم 150 افراد کو یرغمال بنا رکھاہے جس میں اسرائیلی فوج کا ایک میجر جنرل بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری اور ناکہ بندی کے دوران شہریوں تک خوراک، ایندھن اور پانی جیسی اشیائے ضروریہ پہنچانے کی اجازت دی جائے۔
اسرائلیوں کی ہلاکتیں کتنی ہوگئیں؟
حماس کے حملوں میں اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد 1300 تک پہنچ گئی ہے جبکہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں
بی بی سی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے عملے کے 11 ارکان بھی ہلاک ہو چکے ہیں
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے لڑائی میں مزید شدت آنے کی تنبیہ کی ہے اور بتایا ہے کہ غزہ کی سرحد کے قریب پیادہ فوج، بکتر بند، توپ خانہ اور تین لاکھ ریزرو فوجی بھیج دیئے گئے ہیں۔
دمشق اورحلب پر بھی حملے
دوسری طرف اسرائیل نے دارالحکومت دمشق اور حلب دو اہم شہروں کے ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے سانا نے خبر دی ہے کہ ’میزائل حملے‘ کی وجہ سے ہوائی اڈوں کے رن وے کو نقصان پہنچا ہے اور انھیں بند کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’حملوں کے جواب میں شامی فضائی دفاع آپریشن کا آغاز کیا گیا۔‘
جنگی حالات پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے حلب میں متعدد دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔
امریکی وزیرخارجہ کادورہ اسرائیل
ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل کے دورہ پر ہیں جہاں انھوں نے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس کی ہے۔
مشترکہ نیوز کانفرنس کے آغاز میں نیتن یاہو نے حماس کا داعش سے موازنہ کرنے سے پہلے انگریزی اور عبرانی دونوں زبانوں میں بلنکن اور امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔
نیتن یاہو
نیتن یاہو کا کہنا ہے تھا کہ ’بائیڈن نے اسے (حماس کو) ایک ’برائی‘ قرار دیا۔ حماس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کیا جائے گا جیسا داعش کے ساتھ تھا۔ انھیں نکال باہر کیا جائے گا۔‘
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ وقت ہے جب ہمیں برائی (حماس) کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا چاہیے۔’ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ایک موقف اختیار کر رہے ہیں، جس میں امریکہ ہمارے ساتھ ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پریس کانفرنس میں اسرائیلی شہریوں کی بہادری کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں اسرائیل کے لیے یہ پیغام لے کر آیا ہوں کہ آپ اپنے دفاع کے لیے خود اتنے مضبوط ہو سکتے ہیں لیکن جب تک امریکہ موجود ہے آپ کو کبھی ایسا نہیں کرنا پڑے گا۔‘