دنیا کی کسی بھی زبان میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

سپریم کورٹ کا پرانا فیصلہ نوازشریف کی آزادی میں رکاوٹ بنے گا :قانونی ماہر ابوذر سلمان نیازی نے حقیقت بتا دی



پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن کیونکہ وہ سزایافتہ ہیں اور اپنی سزا مکمل کیے بغیر ہی بیرون ملک چلے گئے تھے، اس لیے امکان ہے کہ انہیں واپسی پر گرفتار کرکے عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔
لیکن ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) کو اس بات پر یقین ہے کہ وہ گرفتار نہیں کیے جائیں گے کیونکہ وطن واپسی سے قبل ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرالی جائے گی، جس کے بعد وہ پاکستان واپسی پر جلسے میں شرکت کریں گے اور پھر عدالت کے سامنے سرینڈر کریں گے۔
تاہم، ایک قانونی ماہر ابوذر سلمان نیازی کا ماننا ہے کہ سپریم کورٹ کا ایک پرانا فیصلہ وطن واپسی پر ان کی فوری گرفتاری کا سبب بن سکتا ہے۔
ابوذر سلمان نیازی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اس پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’دسمبر 2022 میں سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود نے ایڈووکیٹ رانا آصف کیس میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے (عدنان کیس 2015) پر انحصار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزا یافتہ شخص کا اس کی درخواست کی سماعت سے قبل قید میں ہونا ضروری ہے۔ وہ گرفتاری سے بچنے اور عدالت سے ریلیف حاصل کرنے کے لیے محض عدالت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈال سکتا۔ اسے پہلے قید ہونا ہوگا۔‘

Spread the love

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں




تازہ ترین

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Idraak.pk News. All Rights Reserved