دنیا کی کسی بھی زبان میں خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

بحریہ ٹاؤن کو دی گئی تمام منظوریوں کی تفصیل طلب،ملک ریاض نے460 ارب روپے دینے سے انکار کردیا



سپریم کورٹ نے بحریہ ٹائون کو دی گئی تمام منظوریوں کی تفصیل طلب کرلی۔
عدالت عظمیٰ کے یہ احکامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب بحریہ ٹائون نے سپریم کورٹ کے ساتھ کئے گئے ایک معاہدے کے تحت 460 ارب روپے ادا کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔
بحریہ ٹائون نے اپنے کراچی کے منصوبے کے لئے زمین خریداری کی مد میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنی تھی، سپریم کورٹ نے مارچ 2019 میں بحریہ ٹائون کو رعایت دیتے ہوئے قسطوں کی صورت میں اداگئی کی اجازت دی تھی ۔
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے کی گئی 460 ارب روپے کی پیش کش پر عمل درآمد کے حوالے سے کیس اب سماعت کے لئے مقرر ہواہے۔
17 اکتوبر2023 کو سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن پراجیکٹس کیس میں ملک ریاض حسین نے متفرق درخواست کی اور460 ارب کی ادائیگیوں سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی منصوبے کے لیے 460 ارب کی ادائیگی ناممکن ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اتنی بڑی ادائیگیوں کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن مارکیٹ میں مقابلہ نہیں کر پا رہا، لہذا بحریہ ٹاؤن کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت متفرق درخواست پر حالات و واقعات کی روشنی میں مناسب احکامات جاری کرے۔
بدھ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بنچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کیس کی سات درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ بحریہ ٹاؤن نے کتنی رقم اب تک ادا کی ہے؟ اب تک کتنی اقساط دیں۔ آخری قسط کب ادا کی۔‘
سلمان اسلم بٹ جواب دیا کہ ہم نے اب تک 65 ارب ادا کر دیے ہیں۔ اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں لکھا ہے کہ دو اقساط نہ دینے پر تیسری قسط پر ڈیفالٹ ہو گا، آپ نے عدالتی فیصلے کا احترام نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیااس کیس میں بحریہ ٹاؤن سے بینک گارنٹی مانگی گئی تھی؟
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں لکھا ہے عمل درآمد نہ ہوا تو نیب ریفرنس دائر کرے۔
عدالتی فیصلہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔ زمین نہ دینے والوں کے خلاف نیب ریفرنس کی بات کریں۔‘
کیس میں اصل سٹیک ہولڈرز توسندھ کے عوام ہیں۔ کیا ہم سندھ کی عوام کو ہار جانے دیں؟‘
چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ نقشے سے دکھائیں کون سی زمین اب دستیاب نہیں؟
سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین کے عوض رقم جمع کرانے والے افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ جمع کرائی گئی تمام رقم بحریہ ٹاؤن نے ادا نہیں کی ۔ سپریم کورٹ میں جمع شدہ رقم دیگر ذرائع سے بھی آئی ہے۔ بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے رقم کی ایڈجسٹمنٹ اور اس کے معاہدے کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے وقت مانگا ہے۔‘
عدالت نے ملیر ڈیویلپمینٹ اتھارٹی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے بحریہ ٹاؤن کو دی گئی تمام منظوریوں کی تفصیلات طلب کر لیں اور مقدمے کی سماعت آٹھ نومبر تک ملتوی کر دی۔
یہاں یہ با ت واضح رہے کہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی طرف سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے نتیجے میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سے 190 ملین پاؤنڈز کی رقم ریاست پاکستان کی ملکیت قراردی گئی تھی تاہم یہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں پہنچنے کے بجائے سپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ تک پہنچی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں سپریم کورٹ کو 460 ارب روپے ایک تصفیے کے تحت قسطوں میں ادا کر رہے تھے ۔
نیب کے مطابق الزام یہی ہے کہ لگ بھگ 40 ارب روپے جو کہ قومی خزانے سے تھے بحریہ ٹاؤن کے قرض کی مد میں ایڈجسٹ کیے گئے۔

Spread the love

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں




تازہ ترین

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2024 Idraak.pk News. All Rights Reserved